مذاکرات تعمیری انداز میں آگے بڑھے لیکن وزیراعظم کے استعفیٰ پر ڈیڈ لاک پیدا ہوا، آج بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں
 آئین اور جمہوریت کو مضبوط اور صاف و شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن کیلئے نظام وضع کیا جا سکے، کچھ لوگ مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں
پارلیمنٹ ہاؤس اور پی ٹی وی کے اندر داخل ہونے کے واقعات قابل مذمت ہیں

اسلام آباد (خصو صی رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت کا ریاستی اداروں کو مصالحت اور سہولت کار کیلئے طلب کرنا میثاق جمہوریت کی روح کے منافی ہے، حکومتی کمیٹی سے مذاکرات تعمیری انداز میں آگے بڑھے لیکن وزیراعظم کے استعفیٰ پر ڈیڈ لاک پیدا ہوا، آج بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں تا کہ ملک میں آئین اور جمہوریت کو مضبوط اور صاف و شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن کیلئے نظام وضع کیا جا سکے، کچھ لوگ مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، پارلیمنٹ ہاؤس اور پی ٹی وی کے اندر داخل ہونے کے واقعات قابل مذمت ہیں، ہم نے کارکنان سے سرکاری عمارتوں میں نہ داخل ہونے کا حلف لیا تھا، پارلیمنٹ کو جلانے نہیں اسے بچانے آئے ہیں یہ ہمارا سیاسی کعبہ ہے۔وہ بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ملکی موجودہ سیاسی صورتحال پر جاری بحث کے دوران تحریک انصاف پر مشترکہ اجلاس کے دوران لگائے گئے الزامات کا ڈٹ کر جواب دے رہے تھے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو کہا جاتا ہے وہ تاریخ کا حصہ ہے، اس وقت تاریخی دوڑ ہے اور اہم لمحات ہیں، ان میں سب کو سنجیدہ کردار ادا کرنا چاہیے، ایک طبقہ جلتی پر تیل ڈالنا چاہتا ہے جبکہ ایک طبقہ معاملات کو سدھارنا چاہتا ہے، مجھے یہ ایوان اتنا عززی ہے جتنا ہر رکن کو ہے، ہمیں ایوان سے اختلاف نہیں، میں نے طاہر القادری کے کارکنوں کو کہا کہ پارلمینٹ میرا سیاسی کعبہ ہے، اس کی طرف نہیں بڑھنا، وہ میرے کنٹرول میں نہیں ہیں انہیں صرف درخواست کر سکتا ہوں، میں شکوے کا جواب دینے کے ذہن سے نہیں آیا، ہم اس گھر کو جلانے نہیں بچانے آئے ہیں، عمران میرے قائد ہیں اس پر فخر ہے، پارلیمنٹ کا دفاع کرنا ہمارافرض ہے، 1970ء کے بعد ملک میں جتنے انتخابات ہوئے تمام متنازعہ رہے، اسٹیبلشمنٹ کے منظور نظر بدلتے رہے ہیں اور زاویے بدلتے رہتے ہیں، آئی جے آئی بھی تاریخ کا حصہ ہے لیکن سا تاریخ سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہے، آج قسم قسم کی تہمتیں لگ رہی ہیں اور اشارے ہو رہے ہیں مجھے جواب دینا آتا ہے مگر ماحول کو خراب نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کبھی کسی گرینڈ پلان کا حصہ نہیں تھی اور نہ ہو گی اور آئین اور جمہوریت کے خلاف نہیں جائے گی۔ ہم 14ماہ سے رو رہے ہیں ،الیکشن میں شفافیت دکھائی نہیں دی، ریٹرننگ افسران سمیت کئی پردہ نشین ہیں جنہوں نے 2013ء کے الیکشن کو آلودہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ تیسرے فریق کو دعوت دی جا رہی ہے اس کو ہم دعوت نہیں دے رہے ہیں،۔ کسی نے سہولت کار کی بات کی، سہولت کار کو طلب کرنا سیاسی قیادت کی ناکامی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے ملک میں جمہور طارق ہے، سکول، معیشت اور سرکاری دفاتر بند ہیں، کئی ممالک کے سفارتکار مجھے ملے ہیں اور انہوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کہا گیا کہ دھرنا کسی کے اشاروں پر کیا گیا ، میں کہتا ہوں کہ یہ تحریک انصاف کی قیادت کے اشاروں پر کیا گیا ہے، سیاسی پنڈت کہتے تھے کہ بے موسمی تحریک چلا رہے ہیں مگر وقت نے ثابت کیا کہ گرمی کی شدت کے باوجود لوگ گھروں سے نکلے اور ہم نے بڑے بڑے جلسے کیے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ سپریم کورٹ سے نظریہ ضرورت کا سہارا لیتے رہے مگر اب عدلیہ آزاد ہو چکی ہے۔ پرویز مشرف کے حامی آج کابینہ میں بھی دیکھائی دے رہے ہیں یہ آزاد عدلیہ کی راہ میں رکاوٹ تھے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی حدود میں رہ کر پر امن انداز میں اپنے احتجاج کا آغاز کیا اور کسی بھی ممکنہ مارشل لاء کی نہ صرف مذمت کرنے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن دھاندلی کے خلاف تمام تر قانونی راستے اختیار کئے مگر انصاف نہ ملا اور شنوائی نہ ہوئی جس پر سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا۔ لاہور سے چلے گوجرانوالہ میں ہم پر حملہ ہوا، میرے گھر پر حملہ ہوا، کارکنان سے سرکاری عمارتوں کے اندر داخل نہ ہونے کا حلف لیا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ طاہر القادری نے ایف آئی آر کے اندراج پر جب ڈیڈ لائن دی تو ڈیڈ لائن کے ختم ہونے پر عمران خان نے مجھے طاہر القادری کے پاس بھیجا تا کہ انہیں پر امن رکھ سکوں اور ہاتھ جوڑے اور انہیں کہا کہ آپ فتح یاب ہو رہے ہیں اگر خون خرابہ ہوا تو یہ شکست میں بدل جائے گی، میں نے لوگوں کو ہاتھ جوڑے مگر وہ نو نو اور گو گو کے نعرے لگاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کو مصالحت کی درخواست کرنا میثاق جمہوریت کی روح کے خلاف تھی۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے شرکاء پر گولیاں چلائی گئیں اور لوگوں کو زخمی کیا گیا اور انہیں ہلاک کیا گیا۔ پارلیمنٹ کا جنگلہ توڑ کر جب لوگ اندر داخل ہوئے تو عمران خان نے اعلان کیا کہ باہر آ جاؤ، پی ٹی وی کے اندر داخلہ ہوئے تو وہاں سے ان کو نکلنے کا کہا گیا، جب چاروں طرف سے ڈنڈے برس رہے ہوں تو لوگ کیا کریں اور کدھر جائیں، میڈیا ورکرز پر ڈنڈے برسائے جاتے رہے، اسلام آباد، پنجاب اور آزاد کشمیر پولیس اور ایف سی کے ہزاروں اہلکار تعینات کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جب سہولت کاری کی بات ہو رہی تو ہمیں جس جگہ پر ملاقات کا کہا گیا وہاں ہم نے ملنے سے انکار کیا اور کہا کہ ڈیمو کریٹک جگہ پر ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے جرگے سے دوبارہ ملاقات ہو رہی ہے اور مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں اور کسی کروٹ بیٹھ سکتے ہیں مگر کچھ لوگ ان کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کے دوران مثبت اور تعمیری سوچ کے تحت بات چیت آگے بڑھی، وزیر اعظم کے استعفیٰ پر ڈیڈ لاک پیدا ہوا اور حکومتی کمیٹی نے اس پر بات کرنے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن کا نظام وضع کیا جائے۔ پیپلز پارٹی سمیت کئی جماعتیں 2013ء کے الیکشن کو متنازعہ الیکشن قرار دے چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انا کو ختم کرنا ہو گا اور ایسے پاکستان کی بنیاد رکھیں جس میں غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کو حل کرنے کو تیار ہیں تا کہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط کیا جا سکے