ایران میں امریکا اور برطانیہ کی ویکسین پر پابندی

قابل اعتبار ملک سے ویکسین خریدیں گے ، آیت اللہ علی خامنہ ای

تہران(ویب ڈیسک )ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باوجود ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کورونا وائرس کے خلاف امریکا کی فائزر بائیو این ٹیک اور برطانوی آسٹرا زینیکا ویکسین کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا جمعے کے روز ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ”امریکا اور برطانیہ سے ویکسین کی درآمد پر پابندی ہے۔ میں حکام سے بھی یہ کہہ چکا ہوں اور اب عوامی سطح پر بھی بتا رہا ہوں۔ ایرانی سپریم لیڈر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب رواں ہفتے آبنائے ہرمز میں جنوبی کوریا کا آئل ٹینکر قبضے میں لینے کے بعد امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی بڑھ چکی ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اور برطانیہ میں خود کورونا وائرس کے مریض زیادہ ہیں لہذا ان پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ایرانی سپریم لیڈر کے اس بیان کے ساتھ ہی ان تینوں بڑی ویکسینوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جنہیں اس وقت دنیا میں پذیرائی حاصل ہے اور جنہیں کورونا وائرس کے خلاف موثر قرار دیا جا رہا ہے۔ جرمنی کی بائیو این ٹیک ویکسین امریکی فرم فائزر کے اشتراک سے تیار ہو رہی ہے، موڈیرنا ویکسین امریکا کی کامیابی ہے جبکہ آسٹرا زینیکا ویکسین برطانوی یونیورسٹی آکسفورڈ کے محققین کی تیار کردہ ہے۔ ان میں سے سب سے سستی ویکیسن برطانیہ کی ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ وہ قابل اعتبار ملک سے ویکسین خریدیں گے تاہم انہوں نے کسی ملک کا نام نہیں بتایا۔ طبی ماہرین کے مطابق ایران چین اور روس کے قریب ہے اور انہی دو ملکوں میں سے کسی ایک سے خرید سکتا ہے۔تاہم خامنہ ای نے ان کوششوں کی تعریف کی ہے، جن کے تحت ایران میں ہی ایک ویکسین تیار کی جا رہی ہے۔ ایران کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جو کورونا وائرس سے شدید متاثر ہوئے ہیں اور اس ملک میں ہلاکتوں کی تعداد تقریبا چھپن ہزار بنتی ہے۔ایرانی سپریم لیڈر نے یہ بھی کہا ہے کہ انہیں جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکا کے ساتھ مذاکرات کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے اصرار کیا کہ ایران کے خلاف پابندی ختم کی جانا چاہییں۔  ایرانی سپریم لیڈر کے برعکس صدر حسن روحانی ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ وہ نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہیں۔