این اے 75کا نتیجہ  ٹھیک نہ ہوا تو دوبارہ انتخاب کرا سکتے ہیں،چیف الیکشن کمشنر
الیکشن کمیشن نے آج (بدھ)تک پاکستان تحریک انصاف سے ریکارڈ بھی مانگ لیا
تین پولنگ سٹیشنز کے نتائج تاخیر سے واٹس ایپ پر ملے،ریٹرننگ افسر
جب نتائج دینے آئے تو پریذائیڈنگ افسران سے پوچھ گچھ کی، کیا موبائل کمپنیز سے چیک کرایا،الطاف ابراہیم
مسلم لیگ (ن)نے پورے این اے75ڈسکہ میں انتخاب کر انے کا مطالبہ کردیا ،سماعت کل (جمعرات)تک ملتوی

اسلام آباد (ویب  نیوز)چیف الیکشن کمشنر ڈاکٹر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ اگر این اے75ڈسکہ کا نتیجہ ٹھیک ہوا تو جاری کردیا جائے گا اور اگر ٹھیک نہ ہوا تو ری پول کرواسکتے ہیں۔جبکہ حلقہ کے ریٹرننگ آفیسر نے کہا ہے کہ پولنگ اسٹیشن نمبر 50،47،9اور140کے نتیجہ میں کوئی فرق نہیں آیا ۔ ریٹرننگ آفیسر کے مطابق تین پولنگ سٹیشنز کے نتائج تاخیر سے واٹس ایپ پر ملے اورکچھ پریذائیڈنگ افسران کا رزلٹ صبح چھ بجے اور کچھ کا صبح سات بجے ملاجبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن)نے پورے این اے75ڈسکہ میں انتخاب کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے آج (بدھ)تک پاکستان تحریک انصاف سے ریکارڈ بھی مانگ لیا ہے۔جبکہ الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت کل (جمعرات)تک ملتوی کردی ہے۔ منگل کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی بینچ نے این اے 75ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے حوالہ سے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی امیداوار سیدہ نوشین افتخار اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی  اور دونوں پارٹیوں کے رہنما بھی پیش ہوئے۔دوران سماعت حلقہ کے ریٹرننگ آفیسر کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا اور انہوں نے یہ بیان دیا کہ صبح تین بجکر 37منٹ تک 337پولنگ سٹیشنز کے نتائج رزلٹ مینجمنٹ سسٹم میں موصول ہوچکے تھے اور جن 20پولنگ سٹیشنز کے نتائج نہیں ملے اور ان پولنگ سٹیشنز میں سے بھی چار کے نتائج ان نتائج کے ساتھ میچ کر گئے جو پولنگ ایجنٹس کو دیئے گئے تھے۔ (ن)لیگی امیدوار کے وکیل بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ چند پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کروا کرپورے حلقے کو کلیئر نہیں کیا جاسکتا، مخصوص جگہوں پر فائرنگ کرکے ووٹرز کو باہر نکلنے سے روکا گیا، خوف وہراس پھیلایا گیا تاکہ ٹرن آئوٹ زیادہ نہ ہو ، یہ (ن)لیگ کا گڑھ تھا اور یہاں پر(ن)لیگ کو زیادہ ووٹ پڑنے کا امکان تھا لیکن جس طریقہ سے خوف وہراس پھیلایا گیا اس کے بعد ووٹرز اس طریقہ سے باہر نہیں نکلے۔ اس پر چیف الیکشن کمشنر نے سلمان اکرم راجہ سے استفسار کیا کہ اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ فائرنگ کرنے والے لوگ (پی ٹی آئی) کے ہیں یا (ن)لیگ کے بھی ہوسکتے ہیں۔ اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہوسکتا ہے لیکن یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے ووٹر کو تحفظ کو ن دے گا،آئین کے آرٹیکل 218تین کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں صاف اور شفاف الیکشن کرائے اور تمام امیدواروں کو یکساں مواقع فراہم کرے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز نے سب کہانی عیاں کردی ایس پی ذوالفقار کو تعینات کرکے رولز کی خلاف ورزی کی گئی آرٹیکل 220 کے تحت الیکشن کرانا کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔رکن لیکشن کمیشن جسٹس (ر)ارشاد قیصر نے سوال کیا کہ کیا ا نتخابی میٹریل محفوظ ہے؟اس پر ریٹرننگ آفیسر نے بتایا کہ انتخابی میٹریل محفوظ ہے ۔ ریٹرننگ آفیسر نے کہا کہ مشتبہ پولنگ سٹیشنز میں سے چار کلیئر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولنگ سٹیشن نمبر 9، 47، 50 اور 140 کے نتیجہ میں کوئی فرق نہیں۔ آر اونے کہا کہ جو نتیجہ ایجنٹس کو دیا گیا وہی نتیجہ درست نکلا،چار پولنگ سٹیشنز کے نتائج پر پریذائیڈنگ افسر کے دستخط ہیں،کچھ پولنگ سٹیشنز کے نتائج انگھوٹوں کے نشانات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوپہر کو فائرنگ کا واقعہ میں دو نوجوان جاں بحق ہوئے، فائرنگ کے بعد متعلقہ پولنگ سٹیشنز پر30 منٹ کے اندر پولنگ شروع کرادی تھی۔ جسٹس (ر)ارشاد قیصر نے آراو سے استفسار کیا کہ  تاخیر سے پہنچنے والے پریذائیڈنگ افسر سے پوچھ گچھ کی ؟اس پر ریٹرننگ آفیسرنے کہاکہ تمام 20 پولنگ سٹیشنز کے پریذائیڈنگ افسران سے پوچھ گچھ کی تھی کسی نے کہا گاڑی خراب، کسی نے کہا موسم خراب تھا۔ 20 پولنگ سٹیشنز کے پریذائیڈنگ افسران کے بیان ریکارڈ کرلیے۔رکن الیکشن کمیشن پنجاب جسٹس (ر)الطاف ابراہیم قریشی نے آر او سے استفسار کیا کہ کہ کیا  محکمہ موسمیات سے دھند سے متعلق کوئی رپورٹ لی تھی ؟اس پر آر او نے کوئی جواب نہ دیا ۔ جسٹس (ر)الطاف ابراہیم قریشی  نے آر او سے استفسار کیا کہ جب نتائج دینے آئے تو پریذائیڈنگ افسران سے پوچھ گچھ کی، کیا موبائل کمپنیز سے چیک کرایا کہ 20 پریذائیڈنگ افسران کی لوکیشن کیا ہے ؟اس پر ریٹرننگ آفیسر کا کہنا تھا کہ یہ تو اب بھی چیک کرائی جاسکتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ  ریٹرننگ افسرن آپ کے ساتھ اس وقت کیا ہوا تھا، فون پر آپ گھبرائے ہوئے تھے،اس پر ریٹرننگ آفیسر نے کہا کہ آر او  دفتر کے باہر ہجوم بہت تھا۔ لوگوں کے رش  کی وجہ سے تصادم کا خطرہ تھا۔ الیکشن کمیشن نے  ریٹرننگ افسر سے سوال کیا کہ کیا انتظامیہ آپ سے تعاون کررہی تھی ؟اس پر آر اونے کہا کہ انتظامیہ نے تعاون کیا تھا۔اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ریٹرننگ افسر اب اپنے موقف سے ہٹ رہے ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن 16 کی بجائے تمام حلقہ کی تحقیقات کرائے۔ انہوں نے کہا کہ سارا دن  ٹی وی رپورٹ ہوتی رہی کہ حلقہ میدان جنگ بنا ہوا۔ حلقہ کی جیوفینسنگ کرائی جائے۔ حلقہ میں کورونا ایس او پیز کے ذریعے لوگوں کو روکا گیا۔ پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی کے سامنے فائرنگ کرائی گئی۔ اس پر الیکشن کمیشن نے آر او سے سوال کیا کہ یہ سب ہوتا رہا آپ نے کیا ایکشن لیا ؟اس پر آر او نے کہا کہ جو بھی معاملہ نوٹس میں آیا اس پر ایکشن لیا۔ پولیس اور رینجرز کو ہدایات جاری کیں۔ جسٹس (ر)الطاف ابراہیم قریشی  نے آر او سے استفسار کیا کہ آپ نے فائرنگ کرنے والوں کو گرفتار کرایا ؟ اس پر آر او نے کہا کہ پولیس کسی کو شناخت نہیں کرسکی جبکہ (ن) لیگ کے وکیل نے ثبوت اور دستاویزات جمع کرانے کے لیے الیکشن کمیشن سے  وقت مانگتے ہوئے کہا کہ چند دن میں تمام دستاویزات اور ثبوت جمع کرا دوں گا۔اس پر چیف الیکشن کمشنر نے (ن)لیگ کے وکیل سے کہا کہ  آپ کو پورا وقت ملے گا، آپ جتنا وقت لینا چاہیں لے لیں۔دوران سماعت  حلقہ میں ہونے والے ناخواشگوار واقعات اور فائرنگ کی ویڈیوز بھی چلائی گئیں دروازے ٹوٹ رہے ہیں،ووٹرز کو روک دیا گیا کی خبریں چلائی گئیں۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ خوف و ہراس پھیلا کر ووٹرز کو روکا گیا۔ دوران سماعت (ن)لیگی امیدوار سیدہ  نوشین افتخار نے کہا کہ یہ (ن) لیگ کی نہیں این اے 75 کی عوام کی جنگ ہے ۔ مجھے  ہراساں کیا جاتا رہا، میرے بھائی کوگرفتار کیا گیا اور  میرے بچوں کے سامنے ہراساں کیا گیا۔بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت کل (جمعرات تک) ملتوی کردی۔ ZS
#/S