اسلام آباد(سٹاف رپورٹ)باغبانی کے شعبے میں حکومتی تعاون عالمی منڈیوں میں پاکستان کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ معیشت اورزراعت کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس امر کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’باغبانی کے شعبے میں ویلیو ایڈیشن اور برآمدات‘ کے موضوع پر منعقدہ نجی۔سرکاری مکالمے کے دوران اپنی آراء پیش کرتے ہوئے کیا۔ مکالمے کا انعقاد پاکستان بزنس کونسل کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔

پاکستان ہارٹی کلچر ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی، وزارت تجارت، کے جنرل مینجر سرفراز اقبال نے اپنی گفتگو میں کہا کہ کورونا وبا نے باغبانی کے شعبے میں سپلائی چین کو بری طرح متاثر کیا ہے۔تاہم عالمی منڈیوں میں صحت مندانہ غذا کی برآمد کی وسیع گنجائش موجود ہے جس کا فائدہ اٹھانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستان بزنس کونسل کے چئیرپرسن سید یاور علی نے کہا کہ باغبانی کے میدان میں ٹیکنالوجی کے ضمن میں تیز تر پیش رفت ہو رہی ہے جس سے ہم آہنگ ہونے کے لیے حکومت کی طرف سے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔

ایس ڈی پی آئی کے جائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے شعبے کی مجموعی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہاس شعبے میں حکومت کی شمولیت اس لیے بھی اہم ہے کہ اس کی بدولت عالمی سطح پر سامنے آنے والے نئے رجحانات کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں ملازمتیں پیدا کرنے کی وسیع گنجائش کے پیش نظر وزارت تجارت کو اس کی ترقی پر توجہ مبذول کرنی چاہئے۔

ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے عبدالکریم میمن نے پیک شدہ خروک کی اہمیت کو اجا گر کرتے ہوئے کہا کہ صنعت اس ضمن میں حکومت کو اپنی سفارشات پیش کرے۔ پی بی سی کے ریذیڈنٹ ڈائریکٹر سعود بنگش چین اور پاکستان کے درمیان تجارت میں باغبانی کی تجارت کو فروغ دینے پر زور دیا۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے کہا کہ باغبانی کے شعبے کو ڈی ریگولیٹ کر کے مقابلے کی فضا کو فروغ دیا جائے۔

مکالمے کے دوران پی بی سی کے احسان ملک، بزنس فار سوشل پراگریس کی سی ای او ڈاکٹر آمینہ حسن، نیشنل فوڈز کے ابرار حسن اور کے اینڈ این کے خلیل ستار نے بھی موضوع کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستانباغبانی کے شعبے میں وسیع استعداد کا حامل ملک ہے اور حکومتی تعاون سے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔