لاہور (صباح نیوز)

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ابتدائی طور پر نافذ ہونے والے بہترین لاک ڈاؤن کو وفاقی حکومت نے سبوتاژ کردیا،وفاقی حکومت کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے طبی عملے کے افراد کے لئے پیکج کا اعلان کرے۔سوال ہونا چاہئیے کہ آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی فنڈنگ اور دنیا بھر سے آنے والا امدادی سامان آخر کہاں چلا گیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اورپنجاب کے ڈاکٹرز کے درمیان مکالمہ۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب کی طبی تنظیموں کے نمائندگان کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں مشاورت کی۔بلاول ہاؤس کراچی میں ہونے والے ویڈیو لنک اجلاس میں پی ایم اے کے صدر ڈاکٹر اشرف نظامی، جنرل سیکریٹری ڈاکٹر اظہر احمد چوہدری اور پروفیسر شاہد ملک ، وائے ڈی اے کے صدر ڈاکٹر سلمان حسیب، چیئرمین ڈاکٹر خضر، ڈاکٹر ماروف، ڈاکٹر شعیب تارڑ نے شرکت کی ۔ نرسوں کی نمائندگی روزینہ منظور جبکہ پیرامیڈیکل اسٹاف کی نمائندگی ارشد بٹ نے کی اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ، سیکریٹری جنرل چوہدری منظور اور پیپلزڈاکٹرز فورم کے صدر ڈاکٹر خیام نے بھی ویڈیو لنک اجلاس میں موجود تھے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو پنجاب کی طبی تنظیموں کے نمائندگان نے کرونا وائرس و دیگر مسائل کے حوالے سے صوبے کی بگڑتی ہوئی صورت حال سے آگاہ کیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کرونا بحران سے سیکھ کر آئندہ کے ہیلتھ انفراسٹرکچر کو بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ہیلتھ کا نجی نظام کرونا بحران میں ایکسپوژڈ ہوگیا،شعبہ صحت منافع کے حصول کے لئے نہیں بلکہ مفت علاج کے لئے ہونا چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ابتدائی طور پر نافذ ہونے والے بہترین لاک ڈاؤن کو وفاقی حکومت نے سبوتاژ کردیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے طبی عملے کے افراد کے لئے پیکج کا اعلان کرے۔وفاقی حکومت کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے طبی عملے کے افراد کے اہل خانہ کو نوکریاں بھی دے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈاکٹروں کو ایسی سہولیات اور اعزازات دینے کی ضرورت ہے جو جنگ لڑنے والوں کو دئیے جاتے ہیں۔وفاقی حکومت پنجاب کی صوبائی حکومت کی ہر ممکن مدد کرے، پنجاب حکومت کے روکے ہوئے فنڈز جاری کرے اور عالمی مالیاتی اداروں کی امداد کا حصہ بھی فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ڈاکٹروں کو دیہاڑی پر رکھا جانا افسوس ناک ہے، انہیں فوری مستقل کیا جائے۔بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ پنجاب میں سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف اٹھائے جانے والے انتقامی اقدامات کو واپس لیا جائے۔ وفاقی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بحران کے موقع پر تمام صوبوں کی مدد کرے۔اس موقع پر ڈاکٹر ز نے کہا کہ خوشی ہوئی کہ کوئی تو ایسا فرد ہے کہ جو براہ راست ڈاکٹروں سے رائے لے رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں میں ہیلتھ پروفیشنلز میں کرونا کے پھیلاؤ کی شرح  دوسرے صوبوں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔پنجاب میں حفاظتی سامان کی کمی پر آواز اٹھانے کی پاداش میں طبی عملے کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔پنجاب میں ڈاکٹروں کے بجائے بیوروکریٹس سے رائے لی گئی تو نظام بگڑگیا ہے۔پنجاب حکومت کی طبی عملے کے لئے گائیڈ لائن تک ڈاکٹروں کی مشاورت کے بغیر بنائی گئی، جس کا نتیجہ طبی عملہ اور عوام بھگت رہے ہیں۔سندھ میں تمام ہیلتھ ورکرز جبکہ پنجاب میں صرف تین فیصد طبی عملے کو رسک الاؤنس ملا۔پنجاب میں ڈاکٹروں کو سیلوٹ تو کروادئیے گئے مگر سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں،پنجاب میں ڈاکٹروں کو یومیہ اجرت پر رکھا جارہا ہے، دیہاڑی پر ڈاکٹروں کو تعینات کرنے کا مطلب یہ کہ مرگئے تو مرگئے، زندہ رہے تو نوکری سے نکالے گئے۔پنجاب حکومت کے سارے کام دکھاوا ہیں، میڈیا میں بڑی بڑی باتیں ہورہی ہیں، زمینی صورت حال اس کے الٹ ہے۔پنجاب کے ڈاکٹروں کو غیرمعیاری کٹس فراہم کی جارہی ہیں، اسپتال کے ناکارہ وارڈز کو قرنطینہ بنادیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری کو بتایا گیا کہپنجاب میں وزیروں کی سفارشوں سے پوزیٹو ٹیسٹ کو نیگیٹو میں تبدیل کیا جارہا ہے جبکہ پنجاب کے طبی عملے کی اسکریننگ نہیں کی جارہی،پنجاب میں جو ڈاکٹر کرونا وائرس سے متاثر ہوئے وہ کرونا سینٹر میں نہیں بلکہ ایمرجنسی، گائنی ویگر وارڈز میں تعینات تھے جبکہ پنجاب حکومت ایمرجنسی میں تعینات ہونے والے ڈاکٹرز کو حفاظتی لباس مہیا نہیں کررہی بلکہ پی پی آئیز صرف کرونا وارڈز والوں کو دی جارہی ہیں