بھارتی سپریم کورٹ نے نئے زرعی قوانین کے نفاذ کو تاحکم ثانی معطل کر دیا
  عدالتی نگرانی میں کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔بھارتی سپریم کورٹ  کا فیصلہ
 بھارتی کسانوں کا بھارتی سپریم کورٹ کی کمیٹی میں پیش ہونے سے انکار
نئی دہلی(ویب ڈیسک ) بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت کے متنازعہ نئے زرعی قوانین کے نفاذ کو تاحکم ثانی معطل رکھنے کا حکم دے دیا ہے ۔ منگل کو زرعی قوانین کے خلاف  مقدمے کی سماعت  مکمل ہونے پر عدالت نے  نئے زرعی قوانین کے نفاذ کو تاحکم ثانی معطل رکھنے کا حکم دے دیا  ۔ عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں کہا  ایک کمیٹی تشکیل دی  جائے گی جو عدالت کی نگرانی میں کام کرے گی اور کمیٹی میں کن لوگوں کو شامل کیا جائے گا اس کا فیصلہ بھی عدالت ہی کرے گی۔عدالت نے کہا ہمیں اس قانون پر روک لگانے کا اختیار ہے لیکن ہم اس پر مستقل پابندی عائد نہیں کریں گے بلکہ یہ پابندی عبوری ہوگی۔زرعی قوانین کی مخالفت میں بھارتی کسانوں کی جانب سے گذشتہ 47 دنوں سے احتجاج جاری ہے۔ بھارتی حکومت نے جن تین قوانین کو پارلیمنٹ سے منظور کرایا ہے اس کے خلاف طویل   مدت سے احتجاج ہو رہا ہے۔ دہلی کی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں کسان تحریک چلا رہے ہیں اور مختلف بھارتی  ریاستوں کے کسان ہر روز سرحدوں پر پہنچ کر احتجاج میں شریک ہو رہے ہیں۔ اس کے بعد زرعی قوانین اور کسانوں کی تحریک دونوں کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی۔ دارالحکومت نئی دہلی کی سرحد سنگھو بارڈر، ٹیکری بارڈ سمیت دیگر مقامات پر کسان دھرنا دیے بیٹھے ہیں ان قوانین کو منسوخ کرانے کے لیے بضد ہیں۔ واضح رہے کہ عدالت عظمی نے گذشتہ روز ہی عندیہ دیا تھا کہ وہ اس مسئلہ کو جلد حل کرنے کی کوشش کرے گی۔عدالت نے بھارتی  حکومت کے رویے پر شدید نکتہ چینی کی تھی اور واضح لفظوں میں کہا تھا  ہم اس معاملے کا تصفیہ چاہتے ہیں۔ آپ جس طرح معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس سے ہم خوش نہیں ہیں۔ اس کا جلد از جلد حل نکالا جانا چاہیے۔منگل کے روز سماعت کے دوران کسانوں کی طرف سے کمیٹی تشکیل دینے کی مخالفت کی گئی اور کہا گیا کہ کسان کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ تاہم سپریم کورٹ نے سخت رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر معاملہ کا حل نکالنا ہے تو کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔کسانوں کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل ایم ایل شرما نے عدالت کو بتایا کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ عدالت کی تشکیل شدہ کسی بھی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کا مطالبہ ہے کہ زرعی قوانین کو ختم کیا جائے۔ اس پر چیف جسٹس ایس اے بوبڑے نے کہا، ہم قوانین کے حوالہ سے متفکر ہیں اور ساتھ ہی احتجاج کے دوران جانی اور مالی حفاظت کے تئیں بھی فکر مند ہیں۔ ہمارے پاس جو قوت ہے ہم اس کا استعمال کر کے اس معاملہ کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارے اختیارات میں سے ایک یہ ہے کہ ہم قانون کو معطل کر دیں اور ایک کمیٹی تشکیل دے دیں۔چیف جسٹس نے کہا، ہم کمیٹی اس لئے تشکیل دے رہے ہیں تاکہ تصویر صاف ہو سکے۔ ہم کسانوں کے ان دلائل کو سننا نہیں چاہتے کہ وہ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ ہم مسئلہ کا حل چاہتے ہیں۔ اگر آپ غیر معینہ مدت تک احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو آپ ایسا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی اس معاملہ میں عدالتی عمل کا حصہ ہوگی۔ ہم قوانین کو کچھ وقت کے لئے معطل کرنے جا رہے ہیں لیکن ہمیشہ کے لئے نہیں۔کسانوں کی طرف سے پیش وکیل ایم ایل شرما نے کہا، کسانوں کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ بات چیت کے لئے آئے، لیکن اہم شخصیت وزیر اعظم نہیں آئے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم وزیر اعظم سے کسانوں کے پاس جانے کے لئے نہیں کہہ سکتے۔ وہ اس معاملہ میں پارٹی نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسان رام لیلا میدان یا کسی دوسرے مقام پر احتجاج کے لئے دہلی پولیس کمشنر کو اپنی درخواست پیش کر سکتے ہیں۔