اسلام آباد(صباح نیوز)

بھارتی سفارتخانے کے سینئر سفارتکار کو بدھ کے روزدفتر خارجہ طلب کیاگیا اور بھارتی قابض افواج کی جانب سے28اپریل 2020کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی)پر جنگ بندی کی خلاف ورزی اور اس کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کے شدید زخمی ہونے پر احتجاج کیا گیا۔ بھارتی قابض افواج کی جانب سے رکھ چکری سیکٹر میں بلااشتعال اور بلاامتیاز فائرنگ کے نتیجے میں دو بے گناہ شہری 45برس کی رقیہ بیگم سکنہ گاوں نبان اور 60سالہ سرور بی بی سکنہ گاوں کرنی شدید زخمی ہوگئیں۔ بھارتی قابض فوج ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر عام شہری آبادی کو آرٹلری اور بھاری وخودکار ہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنارہی ہے۔ رواں برس بھارت نے 913مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ پاکستان نے کہا کہ قابض بھارتی افواج کی جانب سے بے گناہ شہری آبادی کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل مذمت ہے۔ بھارت پر زوردیا گیا کہ بے حسی پر مبنی یہ اقدامات 2003کے جنگ بندی کے معاہدے، انسانی عظمت ووقار، بین الاقوامی انسانی حقوق و قوانین اور پیشہ وارنہ فوجی طرز عمل کے برعکس اور ان کی صریحا خلاف ورزی ہے۔ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں ایل او سی پر کشیدگی بڑھانے کی مسلسل بھارتی کوششوں کا مظہر اور خطے کے امن وسلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔ ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر کشیدگی میں اضافہ کے ذریعے بھارت اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانہیں سکتا۔ پاکستان نے بھارت پر زوردیا کہ 2003کے جنگ بندی سمجھوتے کا احترام کرے، تازہ ترین اور اس سے قبل ہونے والی جنگ بندی کی دانستہ خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرائے ، ایل اوسی اور ورکنگ باونڈری پر امن قائم کرے۔ زوردیاگیا کہ بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان اور بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تفویض کردہ اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔