کئی قابل اعتراض دستاویزات ملنے کا دعوی، بھارتی میڈیاکی رپورٹ

نئی دہلی  (ویب ڈیسک)

بھارتی تفتیشی ایجنسی سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی )نے آرمی میں بھرتیوں کے ایک بڑے گھپلے کا انکشاف کیا ہے۔ ایجنسی نے 23 افراد کے خلاف معاملہ درج کیا ہے، جن میں لیفٹیننٹ کرنل رینک کے پانچ افسران بھی شامل ہیں۔بھارتی ٹی وی این ڈی ٹی وی  کے مطابق بھارتی تفتیشی ایجنسی  سی بی آئی نے آرمی میں ہونے والے اس گھپلے میں جن 23 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے ان میں 17آرمی افسران اور ان کے چھ سویلین رشتہ دار بھی شامل ہیں۔آرمی افسران میں پانچ لیفٹیننٹ کرنل رینک کے جبکہ ایک میجر اور ایک لیفٹیننٹ ہے۔ بھارتی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس کی اپنی خفیہ ایجنسی پہلے ہی اس معاملے کی جانچ کر چکی ہے اور اب چونکہ اس میں سویلین بھی ملوث پائے گئے ہیں اور اب تفتیشی عمل میں کئی ایجنسیوں کے درمیان تال میل کی ضرورت ہو گی اس لیے جانچ کا کام سی بی آئی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔سی بی آئی نے پیر کو اس گھپلے کی تفتیش کے ضمن میں پورے ملک میں تیرہ شہروں میں تیس مختلف مقامات پر چھاپے مارے۔ ان میں پنجاب، دہلی، ہریانہ، اترپردیش، آندھرا پردیش اور آسام ریاستوں کے مختلف شہر شامل ہیں۔ سی بی آئی نے کہا ہے کہ ان چھاپوں کے دوران کئی قابل اعتراض دستاویزات ملے ہیں اور ان کی جانچ کی جا رہی ہے۔سی بی آئی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کارروائی آرمی کے ویجی لنس ڈپارٹمنٹ کی طرف سے دائر کردہ شکایت کی بنیاد پر کی گئی ہے، جس میں  کہا گیا ہے کہ 28 فروری 2021  کو انہیں اطلاع ملی تھی کہ آرمی میں بھرتی کے لیے عارضی طور پر مسترد کردیے گئے امیدواروں کو دہلی کے آرمی بیس ہسپتال میں میڈیکل ٹیسٹ پاس کرانے کے بدلے میں آرمی کے کچھ ملازمین نے رشوت لی۔سی بی آئی نے مزید کہا،جن سترہ آرمی اہلکاروں کے خلاف کیس درج کیے گئے ہیں ان میں لیفٹیننٹ کرنل، میجر، نائب صوبیدار، سپاہی وغیرہ کے علاوہ چھ سویلین بھی شامل ہیں۔ ان پر سروس سلیکشن بورڈ (ایس ایس بیکے ذریعہ آرمی میں تقرری کے لیے ہونے والے امتحانات میں امیدواروں سے رشوت لینے اور بدعنوانی کے دیگر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔”بھارت میں آرمی کے مختلف عہدوں پر تقرری کے لیے سروس سلیکشن بورڈ کے ذریعہ مختلف سروس سلیکشن سینٹروں پر امتحانات منعقد کرائے جاتے ہیں۔ بعض سینٹروں میں بدعنوانی کے الزامات پہلے بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ پنجاب کے کپور تھلہ سروس سلیکشن سینٹر میں ہونے والی مبینہ بدعنوانی کے معاملے کی پہلے ہی جانچ چل رہی ہے۔گزشتہ آٹھ مارچ کو پونے کی پولیس نے میجر رینک کے ایک افسر کو آرمی ریکروٹمنٹ کے امتحان کے پیپر لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ یہ اس معاملے میں نویں گرفتاری تھی۔بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مکند نروانے نے گزشتہ دنوں کمانڈروں کی میٹنگ میں کہا تھا کہ فوج میں کسی بھی طرح کی مالی بے ضابطگیوں اور غیر اخلاقی  اقدامات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔