وزیراعظم کا جنوبی وزیرستان میں 3جی ،4 جی سروسز شروع کرنے کا اعلان

بھارت انٹرنیٹ کے ذریعے ان علاقوں میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے،عمران خان

 موبائل فون، انٹریٹ اور 3 اور 4 جی کی سہولت سے تعلیم و ترقی کے لیے ضروری ہے

ہماری حکومت کا فلسفہ یہ ہے کہ پیچھے رہ جانے والے لوگوں اور علاقوں کو اوپر لائیں

علاقے میں سکول، ٹیکنیکل کالج اور یونیورسٹی کھولیں گے، کامیاب نوجوان پروگرام ابھی شروعات ہے

قبائلی علاقوں کا خیبرپختونخوا میں ضم ہونا بہت مشکل کام تھا، اس سلسلے میں انتشار پھیلانے کی بہت کوشش کی گئی،وزیراعظم کا وانا میں تقریب سے خطاب

وانا(ویب  نیوز)وزیراعظم عمران خان نے خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں تھری اور فور جی سروسز شروع کرنے کا اعلان کر تے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں انٹرنیٹ کا مسئلہ سیکیورٹی کی وجہ سے تھا، بھارت انٹرنیٹ کے ذریعے ان علاقوں میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے، علاقے میں سکول، ٹیکنیکل کالج اور یونیورسٹی کھولیں گے، دوسرا بڑا چیلنج نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی ہے، کامیاب نوجوان پروگرام ابھی شروعات ہے۔ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں کامیاب جوان پروگرام کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں 30 سال قبل پہلی مرتبہ وانا آیا تھا اور اس کے بعد انتخابی مہم اور وزیراعظم بن کر یہاں آیا، تاہم میں وزیرستان کے لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت کا فلسفہ یہ ہے کہ پیچھے رہ جانے والے لوگوں اور علاقوں کو اوپر لائیں۔انہوں نے کہا کہ میں ووٹ لینے یا الیکشن میں کیے جانے والے وعدے کرنے نہیں آیا بلکہ ہماری حکومت کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان کے غریب طبقے کو اوپر اٹھایا جائے، جہاں انہیں تعلیم کی فراہمی دی جائے اور سکول، کالجز، جامعات اور تکنیکی تعلیمی ادارے کھولے جائیں۔ انہوںنے کہا کہ ہماری سب سے بڑی طاقت نوجوان ہیں اور اگر ہم انہیں تعلیم، تکنیکی تعلیم دے دیں تووہ نہ صرف اپنے خاندان بلکہ ملک کو اوپر لے جائے گا۔انہوں نے کہا کہ دوسرا سب سے بڑا چیلنج روزگار ہے، گذشتہ 15 سال میں سب سے زیادہ تباہی وزیرستان میں ہوئی، لہذا یہاں کے نوجوانوں کو روزگار دینے کی بہت ضرورت ہے۔بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کامیاب جوان پروگرام کے تحت جو چیک دئیے ہیں وہ شروعات ہیں، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ یہاں اور بلوچستان کے علاقوں میں زور لگائیں کیونکہ وہاں کے لوگ بھی پیچھے رہ گئے ہیں، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ وزیرستان کے لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اندازہ نہیں کہ یہاں کہ لوگوں نے انگریز کے خلاف سب سے زیادہ جنگ لڑی تھی، یہاں سب سے زیادہ لوگ بھی شہید ہوئے اور انگریز بھی سب سے زیادہ یہاں مرے، مزید یہ 1947 ء میں جو مسلمانوں پر ظلم ہوا پنجاب اور کشمیر میں تو یہاں کے لوگ کشمیر میں لڑنے کے لیے گئے تھے، یہ اس علاقے کی ایک تاریخ ہے، مجھے پورا اندازہ ہے کہ آپ ہمیشہ پاکستان کے لیے کھڑے ہوئے ہیں، 1965 ء کی جنگ میں یہاں سے بہت لوگ گئے اور ملک کے لیے آپ کا جذبہ جانتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کا خیبرپختونخوا سے ضم ہونا بہت مشکل کام تھا، اس سلسلے میں انتشار پھیلانے کی بہت کوشش کی گئی اور مجھے معلوم ہے کہ کئی لوگوں نے کوشش کی کہ یہ ضم نہ ہوں تاہم مجھے بہت قبائلی علاقے اور وزیرستان کے لوگوں نے جس طرح اس انضمام کو کامیاب کیا میں ان کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں، وقت ثابت کرے گا کہ یہ قبائلی علاقوں کے لوگوں کے مستقبل کے لیے بہترین فیصلہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ اور گورنر خیبرپختونخوا یہاں آکر آپ کے تمام مطالبات سنے ہیں، جس میں سے بہت سی جائز مطالبات ہیں اور آپ نے ڈسٹرکٹ اور سب ڈویژن کا جو مطالبہ کیا ہے اس پر وزیراعلیٰ آپ سے اور مجھ سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جلد بازی کے فیصلے میں مشکلات کے بڑھنے کا خوف ہے، تاہم ہماری کوشش ہے کہ آپ کے لیے آسانیاں پیدا ہوں اور عنقریب ہم آپ کو ایک خوشخبری دیں گے۔انہوں نے کہا کہ آپ کا تھری اور فور جی کا مطالبہ بہت جائز ہے اور میں آپ کو یہ خوشخبری دیتا ہوں کہ آج سے یہاں تھری اور فور جی سروسز کھل جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ نوجوانوں کا مطالبہ تھا جو جائز تھا کیونکہ موبائل فون، انٹریٹ اور 3اور 4جی کی سہولت سے تعلیم و ترقی کے لیے ضروری ہے۔تھری اور فور جی میں تاخیر سے متعلق انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کا مسائل تھے کیونکہ ہمارے دشمن بھارت میں ایک ایسی انتہا پسند حکومت ہے جو مسلمان اور پاکستانیوں کی دشمن ہے اور 73سالہ تاریخ میں ایسا بھارتی وزیراعظم اور حکومت نہیں آئی۔انہوں نے کہا کہ بھارت، پاکستان میں انتشار پھیلانے اور دہشت گردی کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، بلوچستان میں بھی پوری کوشش کر رہے ہیں یہ انتشار پھیلانے کی اور ان گروپس کے پیچھے پیسہ چل رہا ہے جو ہمیں معلوم ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ وزیرستان میں بھی نوجوانوں کو پاکستان کے خلاف اکسائیں، اسی لیے تھری اور فور جی کا مسئلہ بنا ہوا تھا کیونکہ اسے دہشت گرد بھی استعمال کرسکتے ہیں تاہم میں نے اپنی سکیورٹی ایجنسیز، جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید سے بات کی۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے نوجوانوں کی ضرورت ہے اور ہم تھری اور فور جی بحال کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ احساس پروگرام کے ذریعے غربت سے نیچے لوگوں کو پیسے دیں، خواتین کے لیے مویشی دیں تاکہ وہ آمدنی بڑھاسکیں جبکہ تعلیم میں مدد کرتے ہوئے اسکالرشپس بھی فراہم کریں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی علاقوں کا بہت نقصان ہوا، آپ بے فکر ہوجائیں یہ سمجھیں کہ یہ آپ کی حکومت ہے، آپ نے چاہے جسے بھی ووٹ دیا اس سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم نے اس علاقوں کو اٹھانا ہے، ہم یہاں زیتون کا انقلاب لا رہے ہیں، اگلے مہینے یہاں پر پوری پلانٹیشن کرنے لگے ہیں، یہاں اگر زیتون کے درخت اگ گئے تو آپ کو باہر نوکریوں کے لیے جانا نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب علاقے کے ہر خاندان کو ہیلتھ کارڈ ملے گا جس سے آپ کسی بھی ہسپتال میں 7 لاکھ روپے تک مفت علاج کروا سکتے ہیں۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان وزیرستان کے ایک روزہ دورے پہنچے ، وزیراعلی خیبرپختونخواہ محمود خان، صوبائی کابینہ کے اراکین ، گورنر شاہ فرمان، علی امین گنڈاپور، ثانیہ نشتر ، معاون خصوصی عثمان ڈار اور شہباز گل بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے ۔ تقریب سے قبل وزیر اعظم نے کامیاب جوان پروگرام کے تحت وزیرستان کے نوجوانوں کو کاروبار اور روزگار کی فراہمی کیلئے  چیک بھی تقسیم کیے ۔