آئی سی یو بیڈز کی کمی،دواخانوں میں آکسیجن کی قلت

گجرات بھی شدید متاثرہ ریاستوں میں شامل ، نعشیں شمشان گھاٹوں میں آخری رسومات کیلئے قطاروں میں لگا دی گئیں

نئی دہلی (ویب ڈیسک)

بھارت میں کورونا وائرس کی مختلف لہروں نے تیزی سے اثر ڈالنا شروع کیا ہے اور صورتحال اور زیادہ سنگین ہوگئی ہے ۔ بھارت کے طول و عرض میں کہیں دوسری لہر بتائی جارہی ہے تو دہلی میں چوتھی لہر کہا جارہاہے ۔  بھارتی میڈیا کے مطابق  کوویڈ۔19 انفیکشن  بھارت میں شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب میں عام زندگی کو تیزی سے متاثر کرنے لگا ہے ۔ سب سے پہلے شدید متاثرہ مہاراشٹرا اور دہلی نے سخت اقدامات شروع کئے ۔ مہاراشٹرا کے کئی شہروں میں نائیٹ کرفیو شروع کیا گیا اور بعض محدود علاقوں میں لاک ڈاون تک لگا دیا گیا ۔ دہلی میں چیف منسٹر اروند کجریوال نے لیفٹننٹ گورنر انیل بائیجل کے ساتھ مشاورت کے بعد چھ روزہ لاک ڈاون کا اعلان کردیا ہے جو پیر کی شب 10 بجے شروع ہوگیااور 26 اپریل کی صبح 6 بجے تک جاری رہے گا ۔ کجریوال نے ٹیلی ویژن پر خطاب میں لاک ڈاون کا اعلان کرتے ہوئے عوام کو بتایا کہ ریاست میں وبا ء کی چوتھی لہر نے ہیلتھ کیر سروس کو لگ بھگ مفلوج کردیا ہے ۔ میٹرو سٹی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لگ بھگ 23 ہزار نئے کورونا وائرس کیس درج ہوئے ہیں ۔ انھوں نے بتایا کہ دہلی میں آئی سی یو بیڈز کم پڑ رہے ہیں اور دواخانوں میں آکسیجن کی قلت ہوتی جارہی ہے ۔ اترپردیش ، مدھیہ پردیش ، راجستھان ، ٹاملناڈو ، تلنگانہ ، آندھراپردیش بھی تیزی سے نازک صورتحال کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ اترپردیش میں لکھنو سمیت کئی شہروں میں نائیٹ کرفیو لگا دیا گیا ہے ۔ اسی طرح مدھیہ پردیش ، ٹاملناڈو میں بھی نائیٹ کرفیو لاگو ہے۔ راجستھان میں پیر 19 اپریل سے سخت 15 روزہ لاک ڈاون نافذ کردیا گیا ۔ گجرات بھی شدید متاثرہ ریاستوں میں سے ہے جہاں بعض شہروں میں کورونا اموات کی یہ حالت ہے کہ نعشیں شمشان گھاٹوں میں آخری رسومات کیلئے قطاروں میں لگا دی گئی ہیں ۔ بھارت میں گجرات واحد ریاست ہے جہاں کی کورونا صورتحال کی  بھارتی میڈیا میں سب سے کم رپورٹنگ ہورہی ہے ۔ جنوب میں آندھراپردیش کا کم از کم دو تین ہفتوں سے برا حال ہے ۔ ہر روز نئے کورونا مریضوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ۔ تقریبا ایک ہفتے سے تلنگانہ بھی اسی سمت بڑھ رہا ہے ۔ گزشتہ کئی دنوں سے ریاستی حکومت نائیٹ کرفیو اور لاک ڈاون کے امکانات کو مسترد کرتی آئی ہے لیکن پیر کو تلنگانہ ہائیکورٹ نے ریاستی حکومت کو متنبہ کیا کہ فوری ٹھوس اقدامات نہ کئے گئے تو عدالت کو فیصلہ کرنا پڑے گا ۔ بہار میں بھی کورونا کی صورتحال بے قابو ہوتی جارہی ہے ۔ ریاستی دارالحکومت پٹنہ سے مختلف مزدور اور ورکرس بڑی تعداد میں اپنے دیہات کو لوٹ رہے ہیں جس کے سبب پٹنہ ریلوے جنکشن پر مسافرین کا ہجوم دیکھا جارہا ہے جہاں کورونا کے قواعد کا کوئی پاس و لحاظ نہیں ۔ مغربی بنگال جہاں ریاستی اسمبلی کے الیکشن کا طویل مرحلہ جاری ہے ، وہاں انتخابی ریالیوں اور جلسوں سے عین ممکن ہے کوویڈ انفیکشن میں اضافہ ہوا ہے ۔ قومی سطح پر نئے کورونا کیسوں کی تعداد گزشتہ کئی ہفتوں سے ہر روز بڑھتی جارہی ہے ۔