Pakistan and India flag together realtions textile cloth fabric texture

خطےمیں دیرپا امن  کیلئے بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف جا نا پڑیگا،ترجمان دفتر خارجہ

 بھارت کو ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے،نجی ٹی وی کو انٹرویو

اسلام آباد (ویب نیوز )ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ خطے میں دیرپا امن کے لئے بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف جا نا پڑے گا اور وہ حل وہی ہو گاجو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہو گا اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہو گا۔ان خیالات کااظہار زاہد حفیظ چوہدری نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ بھارت کو ریاستی سطح پر دہشت گردی کی سرپرستی کو ترک کرنا پڑے گا اور پاکستان کے خلاف مسلسل جس منفی پراپیگنڈا میں ملوث ہیں انہیں اسے ترک کرنا پڑے گا، بھارت کو ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارت کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیاں اور اقدامات خطہ کے امن کے لئے خطرہ ہیں اور پوری دنیا اس کا نوٹس لے رہی ہے اور بھارت کے اوپر اب یہ واضح ہوجانا چاہیے کہ وہ یہ پالیسیاں زیادہ دیر تک آگے لے کر نہیں چل سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ بی جے پی حکومت بھارت میں ایک  فالس فلیگ آپریشن کرتی ہے اور اس کے بعد پاکستان کے خلاف جھوٹا اور منفی پراپیگنڈا کرتی ہے اور اس کی بنیاد پر اپنے عوام میں قومیت کا جذبہ ابھارتی ہے اور پھر اس کی بنیاد پر الیکشن میں فوائد حاصل کرتی ہے اور الیکشن جیتنے کے لئے یہ سارا ڈھونگ رچاتی ہے۔ بھارت نے دنیا کے سامنے اپنے آپ کو دہشت گردی سے متاثرہ ملک کے طور پر پیش کیا تھا آج بھارت کا اصل چہرہ پوری دنیا کے سامنے عیاں ہو گیا ہے اور وہ اصل چہرہ دہشت گردی کی سرکاری سطح پر پشت پناہی کرنے کا ہے، وہ اصل چہرہ ایک ایسی ریاست کا ہے جو دوسرے ملک کے خلاف منفی پراپیگنڈا کرتی ہے اور دنیا کی سطح پر کرتی ہے، جعلی این جی اوز بناتی ہے، جعلی تھنگ ٹینکس تخلیق کرتی ہے اور اس کی بنیاد پر ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ طور پرخطہ کے امن اور سلامتی کو خطرے میں ڈال دیتی ہے۔ آج بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ کس طرح سیاسی مقاصد اور پولیٹیکل پوائنٹ سکورننگ کے لئے بی جے پی حکومت خطہ کے امن اور سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی اور غیر قانونی محاصرہ جاری ہے،کمیونیکیشن ذرائع بند ہیں، میڈیا بلیک آئوٹ ہے، مسلسل ماورائے عدالت ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بھارتی افواج کو جس طرح کا مقبوضہ کشمیر میں استثنیٰ حاصل ہے میرا خیال ہے کہ بھارت کا ظلم اور زیادہ نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا جھوٹ ساری دنیا کے سامنے عیاں ہو گیا ہے، بھارت میں اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو جتھے قتل کر دیتے ہیں، بھارت میں اقلیتوں کے حوالہ سے امتیازی قوانین اور پالیسیاں ہیں ، اقلیتوں کی مذہبی جگہوں کو مسمار کیا جارہاہے، بابری مسجد کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پریشانی کی بات یہ ہے کہ انتہا پسندانہ ہندوتواکا نظریہ بھارت کے تمام اداروں جن میں ریاستی ستون اور میڈیا بھی شامل ہے  پر حاوی ہو چکا ہے۔ میڈیاجو ریاست کا اہم ستون ہوتا ہے بھارت میں میڈیا میں بھی ہندوتوا کا نظریہ سرایت کرچکا ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ خطہ کے امن کے لئے نقصان دہ ہے اور پوری دنیا کو اس کا نوٹس لینا پڑے گا۔ ایک سوال پر زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ ہم کلبھوشن یادیو کیس میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلہ پر پوری طرح عمل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے ضروری ہے کہ بھارت پاکستانی عدالتوں کے ساتھ تعاون کرے۔ آئی سی جے کے فیصلہ کے مطابق کیس میں نظرثانی صرف پاکستانی عدالتوں میں ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے نہایت غیر معقول قسم کے جو مطالبات ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ کسی بھارتی وکیل کو یا کسی اور ملک کے وکیل کو کلبھوشن یادیو کا دفاع کرنے کے لئے پاکستانی عدالتوں میں پیش ہونے کی اجازت دی جائے، ہم بھارت کو بتاتے ہیں کہ پاکستان کا قانون یہ کہتا ہے کہ پاکستان میں صرف وہی وکیل پریکٹس کرسکتا ہے جس کے پاکستان کا بطور وکیل پریکٹس کرنے کا لائسنس موجود ہے اور پاکستان کے قانون کے مطابق ہی یہ لیگل پراسیس آگے چلے گا، یہ لیگل پراسیس صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ باقی دنیا میں بھی اسی طرح چلتا ہے کہ ان وکلاء کو عدالت میں پیش ہونے کی اجازت ملتی ہے جن کے پاس اس ملک کا وکالت کرنے کا لائسنس موجود ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کو پاکستانی عدالتوں ساتھ تعاون کرنا پڑے گا اور انہیں نظرثانی صرف پاکستانی عدالتوں سے ہی مل سکے گی۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے اندر جو آج ناانصافی اور ظلم ہو رہا ہے اس پر پوری دنیا بھارت کی مذمت بھی کر رہی ہے ، بھارت اس وقت اقلیتوں کے لئے انتہائی غیر محفوظ ملک کے طور پر جانا جاتا ہے،بھارت میں آج کوئی اقلیتی کمیونٹی محفوظ نہیں ہے، گائے کا گوشت کھانے پر لوگوں کو قتل کردیا جاتا ہے ، پاکستان میں جس طرح اقلیتوں کے تحفظ کے لئے کام کیا جاتا ہے اور جس طرح انہیں تحفظ دیا جاتا ہے اور جس طرح آئین کے مطابق پاکستان میں ہر کسی کے یکساں حقوق ہیں  جبکہ بھارت آج بالکل اس کی مخالف سمت میں جارہا ہے اور بھارت اقلیتوں کے حوالے سے پوری دنیا میں ایک انہتائی خطرناک ملک کے طور پرجانا جارہا ہے۔