سید علی گیلانی کا 26 جنوری بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال و دنیا بھر میں مظاہروں کا اعلان
طاقت کے بل پر دوسری قوم پر مسلط ہو کر ظلم و بربریت کے ذریعے اپنا قبضہ جمائے رکھنا جمہوریت نہیں بلکہ فاشزم کا بدترین مظاہرہ ہے،سابق چیرمین حریت کانفرنس

سرینگر(ویب نیوز  ) کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیرمین اوربزرگ کشمیر ی رہنماء سید علی گیلانی نے 26 جنوری بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاقت کے بل پر دوسری قوم پر مسلط ہو کر ظلم و بربریت کے ذریعے اپنا قبضہ جمائے رکھنا جمہوریت نہیں بلکہ فاشزم کا بدترین مظاہرہ ہے،ٹویٹر پر جاری بیا ن میں سید علی گیلانی نے کہا کہ 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے طور پر منا کر بھارت ہر سال دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ آئینی حقوق کی پاسداری کرنے والا اور آئین کی حکمرانی میں یقین رکھنے والا ایک سنجیدہ ملک ہے جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔بھارت نے جس بے رحمی اور بے شرمی کے ساتھ اپنے عوام اور دوسروں کے نہ صرف آئینی بلکہ بنیادی انسانی حقوق تک پرشب خون مارنے کا جو لامتناہی سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اس کو دیکھتے ہوئے یوم جمہوریہ کے بجائے یوم عارمنانا بھارت کے لیے زیادہ مناسب ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی حکمرانوں اور عوام کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو اسی حقیقت کا احساس دلانے کے لیے ہم کشمیری ہر سال 26 جنوری کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں اور اس روایت کو جوکہ ہمارے اجتماعی ضمیر کی آواز اور ہمارے اجتماعی احتجاج کے تاریخی تسلسل کی علامت بھی ہے برقرار رکھتے ہوئے ہم اس سال بھی 26 جنوری کو مقبوضہ جموں وکشمیر کے طول وعرض میں مکمل ہڑتال اور سیول کرفیو کے ذریعے جبکہ آزاد جموں و کشمیر اور پاکستان میں عوامی اجتماعات اور احتجاجی مظاہروں کی شکل میں اپنے جذبہ آزادی کا اور کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی کے ساتھ اپنی مکمل وابستگی اور یکجہتی کا اظہار کریںگے۔انشاء اﷲ۔دیگر ممالک میں قیام پذیر کشمیری اور پاکستانی باشندوں سے بھی ہم امید رکھیں گے کہ وہ متعلقہ ممالک میں موجود تمام بھارتی  سفارت خانوں کے باہر جس قدر ممکن ہو سکے زیادہ تعداد میں جمع ہو کر اپنا اجتجاج درج کرائیں گے اور کشمیر کی تاریخ وتحریک کے تعلق سے مقامی لوگوں کو آگاہ اور اس کے حق میں مقامی رائے عامہ کو ہموار کرنے کی مقدوربھر کوشش کریں گے یاد رکھیں کہ آزادی  کی جدوجہد میں اقوام کو بعض اوقات انتہائی صبر آزما حالات سے سابقہ پیش آتا ہے لیکن حالات چاہے جیسے بھی ہوں ہمیں مایوسی کو اپنے قریب بھی بھٹکنے نہیں دینا ہے مایوسی مومنوں کا شیوہ نہیں۔ہمیں بد سے بدترحالات میں بھی امید کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے اور یاد رکھنا چاہیے کہ رات چاہے جتنی بھی تاریک ہو اسے سحر کا سامنا بہرحال کرنا ہی ہوتا ہے۔