آر پار انٹرا کشمیر ٹریڈ کی بندش کے8 مارچ kw دو سال مکمل ہو ں جائیں گے

چناری  (ویب ڈیسک)

بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث سرینگرمظفرآباد بس سروس کی بندش کے دو سال مکمل جبکہ آر پار انٹرا کشمیر ٹریڈ کی بندش کے آٹھ مارچ کے روز دو سال مکمل ہو ں جائیں گے منقسم ریاست جموں و کشمیر کے عوام بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہٹ دھرمی کے باعث دو سالوں سے اپنوں سے دور جبکہ آر پار کے ہزاروں افراد تجارت بندش کے باعث بے روزگار ہو کر رہ گئے ۔تفصیلات کے مطابق نام نہاد پلوامہ حملہ کے بعد بھارتی حکومت نے منقسم ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو ایک دوسرے سے دور رکھنے کے لیے یکطرفہ طور پر بغیر کوئی وجہ بتائے 26فروری2019ء کے روز سے سرینگر مظفرآباد بس سروس کو بند کر رکھا ہے چکوٹھی اوڑی امن برج سے آخری بار 25فروری 2019ء کے روز منقسم کشمیر کے شہریوں نے کراسنگ کی اس کے بعد بھارتی حکومت نے لائن آف کنٹرول کو ملانے والے چکوٹھی اوڑی امن برج میں ٹوٹ پھوٹ کا بہانہ بناتے ہوئے آٹھ مارچ2019ء کے روز سے سرینگر مظفرآباد دو طرفہ تجارت کو بند کر کے دونوں اطراف کے ہزاروں افراد کو بے روزگار کر دیا لائن آف کنٹرول چکوٹھی اوڑی کراسنگ پوائنٹ سے آخری بار سات مارچ 2019ء کے روز مال بردار ٹرکوں کی کراسنگ ہوئی تھی تب سے لیکر آج سے ایل او سی کو ملانے والے امن برج کے گیٹ بس اور ٹرک سروس کے لیے نہیں کھل پائے بس سروس کی بندش سے منقسم کشمیر کے عوام ایک دوسرے سے دور ہو گئے نہ مقبوضہ کشمیر کا کوئی شہری اپنے کسی عزیز کی غمی خوشی میں ان دو سالوں میں شریک ہو پایا اور نہ ہی آزاد کشمیر کا کوئی شہری اس پار جاسکا دوسری طرف انٹرا کشمیر تجارت کی بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر بندش کے باعث دونوں اطراف کے ہزاروں افراد گذشتہ دو سالوں سے بے روزگار ہو کر رہ گئے ہیں اور منقسم کشمیر کے درمیان تجارت کرنے والے تاجروں کے اربوں روپے آر پار پھنس چکے ہیں جنکی وآپسی کے لیے تاحال کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے یاد رہے کہ دو طرفہ بس اور ٹرک سروس یکطرفہ طور پر بھارتی حکومت کی جانب سے بند کی گئی پاکستانی حکومت نے اسے آج تک بند کرنے کا کوئی بھی با ضابطہ اعلان نہیں کر رکھا ہے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو منقسم ریاست جموں و کشمیر کے عوام کی پریشانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بس اور ٹرک سروس کی بحالی کے لیے اقدامات کرنے چاہیں تانکہ بچھڑے خاندان ایک بار پھر بس سروس کے زریعے اپنے پیاروں سے مل پائیں اور دونوں اطراف کے تاجر تجارت دوبارہ شروع کرپائیں تانکہ ہزاروں بے روزگاروں کو دوبارہ سے روزگار مل سکے اور تاجروں کی پھنسی ہوئی رقوم بھی انھیں واپس ملتے ہوئے ایک بار پھر اوڑی سلام آباد اور چکوٹھی ٹریڈ ایند ٹریول سینٹر کی رونقین بحال ہوں یاد رہے کہ 1947ء کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سی بی ایم کے تحت اپریل 2005ء میں سرینگر مظفرآباد بس سروس اوراکتوبر2008ء میں انٹرا کشمیر تجارت شروع کی گئی تھی جو فروری اور مارچ2019ء تک جاری رہی اور بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر پھر بند کر دی گئی۔