اسلام آباد….. تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر خان ترین ‘ سیکرٹری اطلاعات شفقت محمود اور سابق سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر عارف علوی نے تحریک انصاف خیبر پختونخواہ کے صدر اعظم سواتی سمیت دیگر کارکنوں کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کا سلسلہ ختم کرتے ہیں ‘ گرفتار کارکنوں کی رہائی تک حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ‘ دھرنے میں ہلاکتوں اور پولیس کارروائی کے خلاف نواز شریف ‘ شہباز شریف ‘ چوہدری نثار او رآئی جی اسلام آباد کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی درخوست دی تھی آج تک ایف آئی آر نہیں کٹ سکی ‘(کل)پیر کوایف آئی آر کٹوانے کیلئے اسد عمر عدالت سے رجوع کرینگے ۔ وہ ہفتہ کو یہاں نیشنل پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی اسد عمر اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے (آج)13 ستمبر کو ’’ون نیشن ڈے ‘‘ منانے کے اعلان کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو گرفتار کر کے تھانوں اور جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ حکمران بوکھلا چکے ہیں اور اوچھی حرکتوں پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب زدگان کی مدد کرنے کیلئے عمران خان نے کارکنوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں وہ خود بھی سیالکوٹ کا دورہ کر کے آئے ہیں۔ آنے والے دنوں میں عمران خان اور دیگر قائدین و کارکن مزید سیلاب زدہ علاقوں پر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2 دن سے گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جو ریاستی دہشت گردی ہے ۔ ڈی جے بٹ کو لاؤڈ سپیکر پر پابندی کے قانون کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا۔ ایک ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں کوئی قانون شکنی نہیں کی۔ دہشت گردی صرف ا یک دن کی تھی اور وہ بھی پنجاب پولیس کی طرف سے کی گئی۔ ایک دفعہ پھر گلو بٹ چھوڑ دئیے گئے ہیں۔ سینکڑوں موٹر سائیکل پکڑ لئے گئے۔ راہ چلتے لوگوں کو گرفتار کیا گیا آئی جی پولیس کارکنوں کی گرفتاریاں بند کریں ورنہ وہاں تک جا سکتے ہیں جہاں تک وہ سوچ بھی نہیں سکتے۔ ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اعظم سواتی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں مذاکرات معطل کر دئیے ہیں جرگے کو آگاہ کر دیا ہے رحمن ملک نے ہماری حمایت کی ہے۔ عارف علوی نے کہا کہ دفعہ 144 ماضی میں بھی لگی لیکن آج 144 ہمارے دھرنے کے خلاف لگایا جا رہا ہے کیونکہ ہم ’’ون نیشنل ڈے‘‘ منا رہے ہیں ۔ ایف آئی آر کی درخوست دی تھی جس میں نوا زشریف ‘ شہباز شریف اور نثار کو ملزم نامزد کیا ہے وہ ابھی تک درج نہیں ہوئی اسد عمر 22-A کے تحت مقدمہ درج کرانے سیشن کورٹ جائیں گے۔ کچہری میں جج نے فرداً فرداً کسی کو نہیں پوچھا سب کو جیل بھیج دیا جس کے خلاف ہم نیاحتجاج کیا۔ گاڑیوں کو روکا لیکن تشدد کا کوئی جواز نہ تھا۔ گاڑیوں میں گرمی کی وجہ سے لوگ بے ہوش ہوئے ۔ توقع ہے سپریم کورٹ از خود نوٹس لے گی ورنہ پیر کو خود درخواست دائر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عبدالقادر کے گھر پر چھاپہ شرمناک ہے ۔ حکمران دھرنے سے ڈر کر گھٹیا حرکتوں پر اتر آئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کارکنوں کو پر امن رہنے کی اپیلیں کرتے ہیں لیکن حکمرانوں کی غیر قانونی کارروائیوں کی وجہ سے کارکن جذباتی ہوتے ہیں اگر ہم نے پر امن رکھنے کیلئے کوششیں نہ کیں تو اس وقت پنڈی اسلام آباد میدان جنگ بن چکے ہوتے۔ پی ٹی آئی کے رہنما شفقت محمود نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر حکومت قانونی کارروائی کرے گی تو ہم بھی قانون کے داء رے میں رہیں گے لیکن غیر قانونی کارروائی پر ہم بھی غیر قانونی جواب دیں گے۔ پرویز مشرف کا ساتھ دینے بارے سوال کے جواب میں جہانگیر ترین نے کہا کہ نواز شریف بھی تو فوج کی نرسری میں پروان چرھے گڑھے مردے اکھاڑیں گے تو بات دور تک جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار کارکنوں کا پی ٹی وی حملے سے کوئی تعلق نہیں اگر ہمیں زبردستی اٹھانے کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے۔