اسلام آباد (صباح نیوز)
ملک میں جگہ جگہ لگائے گئے مبینہ طورپر جراثیم سے پاک کرنے والے واک تھرو گیٹ کو طبی ماہرین نے زہریلا شکنجہ اور تحفظ کی جھوٹی یقین دہانی کروانے والا قرار دے دیا ہے ۔ایک نجی ٹی وی  کی رپورٹ کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب لگنے والے لاک ڈاؤن کے باوجود متعدد عوامی مقامات مثلا ہسپتالوں، سبزی منڈیوں اور ریلوے اسٹیشنز پر اس طرح کے گیٹس نصب کیے گئے ہیں۔اس حوالے سے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کوئٹہ کے فاطمی جناح ہسپتال کے شعبہ امراضِ سینہ کی سربراہ ڈاکٹر شیریں خان نے کہا کہ یہ دروازے سطحی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کو یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ ان گیٹ سے گزرنے سے جسم کے اندر موجود وائرس نہیں مر سکتا، یہ واک تھرو گیٹ وائرس کے خلاف مکمل تحفظ فراہم نہیں کرتے اور نہ ہی اسے عالمی ادارہ صحت نے تجویز کیا ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ اس قسم کے اقدامات میں بھاری سرمایہ کاری کرنی پڑتی ہے اور اسے سائنسی شواہد کی بنیاد پر کرنا چاہیئے۔ڈاکٹر شیریں خان کا مزید کہنا تھا کہ عوام اگر اس قسم کے گیٹ سے گزریں تو انہیں بنیادی احتیاطی تدابیر مثلا سماجی فاصلہ، منہ ڈھک کر چھینکنا اور ہاتھ دھونا نہیں بھولنا چاہیے۔ دوسری جانب ڈا یونیورسٹی آف ہییلتھ سائنسز میں معتدی امراض کی ماہر اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شوبھا لکشمی کا کہنا تھا کہ یہ نیا مذاق ہے جو عوام کے ساتھ کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف پیسے کا ضیاع ہے، انہوں نے بتایا کہ انہیں بھی کسی مخیر شخص نے ہسپتال میں یہ گیٹ لگا کر دینے کی پیشکش کی تھی جنہیں انکار کردیا گیا کیوں کہ اس سے وائرس نہیں مرے گا، اسے ٹوٹنے کے لیے 30 سیکنڈ درکار ہوں گے۔ادھر رحمن میڈیکل کالج پشاور میں شعبہ پلومونولوجی کے سربراہ ڈاکٹر مختیار زمان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے گیٹ سے صرف کپڑے جراثیم سے پاک ہوں گے وہ بھی اس صورت میں کہ گزرنے والا آہستہ رفتار سے گزرے۔انہوں نے کہا کہ وائرس سے بچا ؤکا بنیادی اصول حفظانِ صحت برقرار رکھنا اور سماجی فاصلہ قائم کرنا ہے جبکہ اسپرے میں استعمال ہونے والا کیمیکل الرجی اور سانس میں تکلیف کا سبب بن سکتا ہے۔علاوہ ازیں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ویب سائٹ پر اس سوال کے جواب میں کہا ہے کہ اپنے جسم پر الکوحل یا کلورین اسپرے کرنے سے جسم کے اندر جانے والا وائرس ہلاک نہیں ہوگا بلکہ اس قسم کی اشیا کے اسپرے سے آپ کے کپڑوں، چہرے اور آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ الکوحل اور کلورین سطح کو جراثیم سے پاک کرسکتے ہیں لیکن اس کے لیے مناسب ہدایات کی ضرورت ہے۔خیال رہے کہ جراثیم سے پاک کرنے والے محلول میں 70 فیصد الکوحل شامل کرنا مہنگا ہے اس لیے لوگ اس میں کلورین (گھروں میں استعمال ہونے والا بلیچ شامل کررہے ہیں۔ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کلورین کو اسپرے کی شکل میں استعمال کرنے سے گریز کریں ان کا کہنا تھا کہ جراثیم کش اسپرے کا استعمال لوگوں پر نہیں ہونا چاہیئے یہ سطح اور چیزوں کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے اور کیمیکل آپ کی جلد، آنکھوں گلے اور پھیپھڑوں کو نقصان بھی پہنچاسکتے ہیں۔