اسلام آباد……….فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کے ترجمان شاہد حسین اسد نے کہا ہے کہ حالیہ دھرنوں اور سیلاب سے ملکی معیشت کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے جس سے ٹیکسوں کی وصولیاں بھی متاثر ہوئیں،30 ستمبر تک سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی دو بڑی وصولیوں کے باعث رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کا ٹیکس ریونیو 484 ارب روپے کے ہدف کے قریب تر رہے گا‘ ستمبر کے پہلے بارہ روز کے دوران 85 ارب روپے کی وصولیاں ہوئی تھیں جبکہ رواں ماہ کے دوران کل 234 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔ وہ اتوار کو یہاں ’’آئی این پی‘‘ سے خصوصی بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں اور حالیہ سیلاب کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس وصولیوں پر فوری طور پر کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہوئے البتہ دھرنوں اور سیلاب کی وجہ سے معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے خصوصاً سیلاب کی وجہ سے دیہی علاقوں میں عوام کی قوت خرید بہت زیادہ متاثر ہوگی جس کے نتیجے میں رواں مالی سال کی دوسری اور تیسری سہ ماہی کے دوران بلاشبہ ٹیکس وصولیاں بھی ضرور متاثر ہوں گی بلکہ اس کے اثرات چوتھی سہ ماہی میں بھی نظر آئیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان ایف بی آر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کامعیشت کو بہت زیادہ نقصان ہورہا ہے۔ بڑے بزنس رکے ہوئے ہوئے ہیں لامحالہ طور پر اس کا اثر ٹیکس ریونیو پر بھی پڑے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں شاہد حسین اسد نے کہا کہ ستمبر کے پہلے بارہ روز کے دوران ایف بی آر کے لارجر ٹیکس پوٹس اور ریجن ٹیکس دفاتر نے 85 ارب تک کی ٹیکس وصولیاں کرلی تھیں تاہم (آج) 15 ستمبر اور 25 ستمبر کو سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی بڑی وصولیاں ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں قوی امید ہے کہ 30 ستمبر تک وصولیوں کا مجموعی حجم 234 ارب روپے کے قریب تر رہے گا جبکہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 484 ارب روپے کا ریونیو حجم حاصل ہونے کے امکانات کافی روشن ہیں کیونکہ پہلی سہ ماہی کے دوران دھرنوں اور سیلاب سے ٹیکس وصولیاں متاثر نہیں ہوئیں اس کے جو بھی اثرات پڑیں گے وہ دوسری اور تیسری سہ ماہی کے دوران بھی پڑیں گے