مولانا فضل الرحمن کو حلوہ کھلانے کی پیشکش واپس لیتا ہوں،شیخ رشید

بلاول دل کے قریب ہیں میرے دل کی بات سمجھتے ہیں

فوج کو گالی دینے والوں کی زبان گدی سے کھینچ لینی چاہیے

وفاقی وزیرداخلہ کا پارک کے افتتاح کی تقریب سے خطاب

اسلام آباد (ویب  نیوز)وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشیداحمد نے کہا کہ پاکستان بنانے کی مخالف جماعتیں آج ملک میں انتشار پھیلا کر اسے عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں جو لوگ فوج کو گالی دیتے ہیں ان کی زبان گدی سے کھینچ لینی چاہیے، سینیٹ انتخابات میں بیلٹ اوپن کریں یا سیکرٹ جس نے بکنا ہے وہ بِک جائے گا ،مولانا فضل الرحمن کو حلوہ کھلانے کی پیشکش واپس لیتا ہوں، ۔اتوار کو اسلام آباد کے نواح میں پارک کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ 109 ملکوں کے سفارتخانوں میں جن لوگوں کی 3سال سے زائد مدت گزر چکی ہے اور جن سے اوورسیز پاکستانی بہت ناخوش ہیں اور ان کی کرپشن کی داستانیں ہیں، میں ایسے تمام لوگوں کو فی الفور بلانے کا اعلان کرتا ہوں۔ کئی لوگ 12، 12 سال بیٹھے ہیں، کئی نے وہاں شہریت لے لی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ ان پاسپورٹ والوں کی بھی شہریت ہو چکی ہو گی اور ایک مہینے میں جو پاکستان میں واپس رپورٹ نہیں کرے گا اس کو نوکری سے نکال دیں گے، اس کا پاکستان پر کوئی حق نہیں بنتا۔جو شخص بیرون ملک شہریت لے چکا ہو گا وہ یہاں نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔اسلام آباد میں 237 باغ ہیں۔ ان سب کو بہتر بنائیں گے، میں ہر مہینے میں ایک باغ کا افتتاح کروں گا ۔ پاسپورٹ کو ہم 5 سال کے بجائے 10سال کا کررہے ہیں۔ ہم نے ابھی 25فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے، تھوڑی بہت آنسو گیس چلائی ہے جو ضروری ہوتی ہے، ایک سے 19 گریڈ کے ملازمین کی 25فیصد تنخواہ بڑھائی ہے جو اربوں روپے بنتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے مولانا فضل الرحمن کو کہا تھا کہ آئیں میں آپ کو حلوہ کھلاؤں گا لیکن اب میں اپنی بات واپس لیتا ہوں کیونکہ موسم بدل گیا ہے، آپ اپنے معاملات پر سوچیں، اس ملک میں عمران خان کی قیادت میں جمہوریت مضبوط ہونے جا رہی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ 3مارچ کو الیکشن ہو رہے ہیں اور یہ اسی اسمبلی کو گالی دیتے ہیں جس کے لیے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ چاہے اوپن ہو یا سیکرٹ لیکن بکنے والا ووٹ میونسپل کارپوریشن میں بھی بکتا تھا، ہم بھی بہت سارے لوگوں کو مکہ مدینہ لے کر گئے اور بعد میں آ کر انہوں نے ووٹ پھر کسی دوسرے کو دیا۔ ہم نے کونسلر کے الیکشن میں بڑی بڑی پاکیزہ جگہ جا کر حلف اور عہد لیے لیکن واپس آئے تو ایک ووٹ سے پھر ہار گئے۔ان کا کہنا تھا کہ بِکنے اور بکنے والوں کی ایک کلاس ہوتی ہے، الیکشن اوپن کریں یا سیکرٹ، جس نے بکنا ہے وہ بک جاتا ہے، ملک میں بِکنے اور بکنے والوں کی کمی نہیں ہے اور پیسوں کی لالچ انسان کو زندگی میں تباہ و برباد کر دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں معیشت بہتر ہونے جا رہی ہے، کووڈ-19 سے ہندوستان تباہ و برباد ہو گیا، اس کی صنعتیں تباہ ہو رہی ہیں، امریکا میں ایک ایک دن میں چار چار لاکھ لوگ کووڈ-19 کا شکار ہوئے ہیں لیکن اس کی نسبت پاکستان میں ہم اس بیماری سے کافی حد تک نکل گئے ہیں اور اس کا سہرا جہاں عمران خان کو جاتا ہے، وہیں عظیم پاک فوج کو بھی جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں  بلوچستان میں چار لوگ شہید ہوئے ہیں، وہ بلوچستان کے نہیں بلکہ اپنی جان پاکستان کے لیے دیتے ہیں۔جو لوگ فوج کو گالی دیتے ہیں ان کی زبان گدی سے کھینچ لینی چاہیے کیونکہ ان سپوتوں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردی ختم کی۔شیخ رشید احمد نے کہا کہ ہر دوسرے روز خبر آتی ہے کہ دو فوجی یا چار فوجی شہید ہو گئے، یہ ملک کو اندر سے تباہ کرنے کی ہندوستان کی سازش ہے کیونکہ بھارت کو پتا ہے کہ وہ ملک کی سرحدوں سے چھیڑ چھاڑ نہیں کر سکتا، انہیں پتہ ہے کہ پاکستان کی سرحدوں پر آئے تو 20 کروڑ لوگ پاک فوج کے ساتھ مل کر اپنی جان دینا اعزاز سمجھیں گے۔ آج بھارت میں مسلمان جس طرح زندگی گزار رہا ہے، وہ مسلمان کہتے ہیں کہ ہم نے غلطی کی اور ہمیں قائد اعظم کے وقت پاکستان چلے جانا چاہیے تھا، آج ہندوستان کے مسلمانوں کو قائد اعظم کی یاد ستاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی سیاست میں وہی لوگ انتشار پھیلا رہے ہیں جو پاکستان بنانے کے مخالف تھے، وہی پارٹیاں جو پاکستان بنانے کی مخالف تھیں، وہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہیں۔وفاقی وزیرداخلہ  نے کہا کہ مجھے دکھ صرف مسلم لیگ کا ہے، کوئی مسلم لیگی پاک فوج کے خلاف بات نہیں کر سکتا اور وہ مسلم لیگی ہی نہیں ہے جو پاک فوج کے خلاف بات کرتا ہے۔  سارا فری میڈیا ایک آمر نے کیا، ایک پی ٹی وی ہوتا تھا اور میں اس کا وزیر تھا، سارا دنیا میرے پیچھے ہوتی تھی، آج اس ملک میں 80چینل ہیں، میں چیلنج کرتا ہوں کہ دنیا میں اتنا زبردست الیکٹرانک میڈیا برٹش، امریکا، آسٹریلیا میں نہیں ہے جتنا پاکستان میں ہے۔وزیر داخلہ نے کہا میں تمام پی ڈی ایم کو یہاں سے کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ قانون کے دائرے میں یہاں لانگ مارچ میں آئے تو آپ کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا، آپ دس مرتبہ آئیں کیونکہ آپ نے واپس جانا ہے، 126 دن کا دھرنا دینا آسان کام نہیں۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول کو میری بات سمجھ آ گئی ہے اور بالآخر پی ڈی ایم نے پیپلز پارٹی کی بات ہی ماننی ہے۔  پی ڈی ایم کے نام پیغام میں کہا کہ اگر آپ قانون کے دائرے سے باہر نکلیں گے تو پھر اسلام آباد، اسلام آباد ہو گا۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ والے جس اسمبلی کو گالی دیتے ہیں اسی سے ووٹ مانگے جا رہے ہیں۔  پی ڈی ایم نے قانون ہاتھ میں لیا تو قدم قدم پر رکاوٹ ملے گی، قانون کے دائرے میں نہ رہے توشیخ رشید آگے ہوگا، مولانا فضل الرحمان کو حلوہ کھلانے کی پیشکش واپس لیتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری میرے دل کے قریب ہیں اور میرے دل کی بات سمجھتے ہیں۔