اسلام آباد (ویب ڈیسک)

کشمیر ہاؤس اسلام آبادمیں سابق جنرل کی کشمیری رہنماؤں کو بریفنگ

 ایک سابق جنرل نے کشمیر ہاؤس میں کشمیری رہنماؤں، سول سوسائٹی ارکان اور کشمیر کاز سے دلچسپی رکھنے والی شخصیات کو بتایا ہے کہ حکومت پاکستان نے کشمیر روڈمیپ تیار کر لیا ہے۔ کشمیر روڈ میپ کے تحت پہلے مرحلے میں گلگت بلتستان کو پاکستان کا عبوری صوبہ بنایا جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں آزادکشمیر کو بھی صوبہ بنایا جائے گا۔ جنرل جاوید اسلم نے کشمیری رہنماؤں کو باور کرایا ہے کہ تھرڈ آپشن کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی یہ آپشن قابل قبول و قابل عمل ہے۔ چنانچے حکومت پاکستان نے کشمیر روڈ میپ کے تحت نقشے بھی جاری کر رہے ہیں۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) حمید گل مرحوم کی صاحبزادی عظمیٰ حمید گل نے کشمیر ہاؤس میں کشمیر سالیڈیریٹی موومنٹ کے زیراہتمام کشمیر زمینی حقائق اور مستقبل کی حکمت عملی کے موضوع پر سیمینار کا اہتمام کیا تھا۔سمینار سے  صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان نے بھی خطاب کیا۔ جنرل جاوید اسلم کی طرف سے کشمیر  رروڈ میپ کے بیان کئے گئے خدوخال پر کشمیری رہنماؤں تحریک حریت جموں و کشمیر کے کنوینیر برائے پاکستان آزادکشمیر غلام محمد صفی اور حریت رہنما سید یوسف نسیم نے تحفظات کا اظہار کیا تاہم کھل کر اس روڈ میپ کی مخالفت کرنے سے گریز کیا۔ غلام محمد صفی نے بیان کئے گئے روڈ میپ کے تناظر میں پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 257 کا مشن اور اس کی تشریح بیان کی ۔ غلام محمد صفی نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں موجود آرٹیکل 257 میں درج ہے کہ اگر کشمیری عوام رائے شماری کی صورت میں پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کرتے ہیں تو  اس  کے بعدکشمیر اور پاکستان کا تعلق کیا ہوگا اس کا فیصلہ بھی کشمیری عوام  ہی کرینگے۔ یعنی یہ اختیار بھی کشمیریوں کا ہو گا۔ غلام محمد صفی  کا کہنا تھا کہ  کوئی  بھی فیصلہ کشمیریوں کی مشاورت اور ان کو اعتماد میں لے کر کیا جانا چاہیے ۔ سید یوسف نسیم نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے آئین کا حوالہ دیا اور کہا کہ جموں و کشمیر کی پانچ اکائیاں ہیں۔ ان پانچ اکائیوں وادی، جموں، لداخ، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر پر مشتمل ریاست جموں و کشمیر متنازعہ ہے۔ اس کا فیصلہ ہونا باقی ہے چنانچہ کشمیریوں کی خواہشات کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں ہونا چاہئے۔کشمیر سالیڈیریٹی موومنٹ کی چیر پرسن عظمیٰ حمید گل نے کہا کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا عبوری  صوبہ بنانا اچھا اقدام ہے ۔ پاکستان آزاد کشمیر کو بھی صوبہ بنائے، مقبوضہ کشمیر کو بھی اپنا صوبہ ڈیکلیر کرے ۔ دریں اثناء آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے بھی جمعرات کو آزاد کشمیر  کے ڈھانچے کو درپیش خطرے کی نشاندھی کی ہے ۔ فیض آباد میں چوہدری غلام عباس  کے مزار کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب میں راجہ فاروق حیدر نے  کہا کہ پوری ریاست جموں وکشمیر کے تشخص، وقار،اور مستقبل کے لیے  آزاد کشمیر کی ساری قیادت ،حریت کانفرنس ، کو دعوت دیتا ہوں  کہ آئیں مل کر بیٹھیں اور  متفقہ لائحہ عمل تیار کریں کشمیر کے وقار ، تشخص ، وحدت اورآزاد کشمیر کے موجودہ ڈھانچے کو بچانے کے لیے  میری کرسی کی قربانی لگتی ہے تو سو دفعہ لگے سیاسی قیادت فیصلہ کرے کہ کیا کرنا ہے ۔یاد رہے کچھ عرصہ قبل فاروق حیدر سے منسوب ایک بیان وائرل ہوا تھا کہ شاید میں آزاد کشمیر کا آخری وزیر اعظم ہوں ۔ بھارت کے 5 اگست 2019 ء کے اقدام کے بعد وزیر اعظم عمران خان گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا اعلان اور جنرل جاوید اسلم کا یہ کہنا کہ آزاد کشمیر کو بھی صوبہ بنایا جائے پر کشمیری رہنماؤں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ پاکستان بھی اپنے بنیادی موقف سے دستبرداری اختیار کرنے جا رہا ہے ۔