راولپنڈی (صباح نیوز)

یکم جون سے پیٹرول کی نئی قیمت76.52 روپے کا اطلاق ہوا تو ایک روز بعد ہی ملک کے بیشتر بڑے شہروں میں فلنگ اسٹیشنز پر فروخت بند کردی گئی۔پاکستان کے متعدد بڑے بڑے شہروں میں سات دن سے پیٹرول کا بحران جاری ہے اور اوگرا کی جانب سے ذمہ دار کمپنیوں کو جاری کیے گئے نوٹسز تاحال بے اثر ثابت ہو رہے ہیں ،ملک کے کئی شہروں میں بیشتر پمپس بند پڑے ہیں جس کے سبب شہری ایجنسیوں سے بلیک میں پٹرول خریدنے پر مجبور ہیں۔جھنگ شہرمیں بیشتر فلنگ اسٹیشنز پر پٹرول نایاب ہوگیا ہے جس کے باعث پٹرول پمپس پر شہریوں کی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔  چنیوٹ میں بھی پٹرول کی قلت ہے اور ایجنسیوں پر پٹرول110سے150روپے تک فروخت کیا جارہا۔ کوہاٹ میں بھی پٹرول کی قلت ہے اور جہاں دستیاب ہے وہاں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔خضدار میں پیٹرول پمپس مالکان اصل قیمت سے تین سے چار روپے اضافی پیسے وصول کر رہے ہیں۔ ٹکسیلا، اوکاڑہ اور قصور میں بھی شہریوں کو پٹرول نہیں مل رہا۔ لاہور میں متعدد  فلنگ اسٹشنز  پر پیٹرول  کی فروخت بند کردی گئی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے پیٹرول کی قیمتیں کم تو کر دیں لیکن عوام الناس کو اسکا فائدہ تب ہو جب اسکی ترسیل بھی یقینی بنائی جائے۔لاہورمیں 400 پیٹرول پمپس ہیں جن میں سے اکثر بند ہیں اور پورے شہر کو صرف چھ سے سات لاکھ لیٹر تیل فراہم کیا جا رہا ہے۔کراچی میں بھی پیٹرول اور ڈیزل کی سپلائی متاثرہوئے چھ روز گزرگئے ، دو کروڑ سے زائد آبادی والے شہر میں پیٹرول کی عدم دستیابی کے سبب عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ایک ہفتے سے جاری پیٹرول بحران کے باعث سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی بہت کم ہے۔ ہائی اوکٹین سمیت پیٹرولیم کی دیگر مصنوعات دستیاب ہیں لیکن پیٹرول اور ڈیزل نایاب ہے۔کراچی میں پیٹرول پمپس کی مجموعی تعداد تین سوکے لگ بھگ ہے جن میں سے50 فیصد پمپس پرفیول ٹینک خشک ہوگئے  ۔ شہر میں پی ایس اوکے 200سے زائد فیول اسٹیشنز ہیں جہاں سے یومیہ48ہزار لیٹر تک پیٹرول فروخت کیا جارہا ہے۔پاکستان میں تیل اور گیس کی ترسیل کے ذمہ دار ادارے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی((اوگرا) نے ملک میں پیٹرول کی قلت پیدا ہونے پر 3کمپنیوں کو شو کاز نوٹسز بھی جاری کیے ہیں۔ترجمان پٹرولیم ڈویژن ساجد محمود قاضی نے   بتایا کہ اس وقت پاکستان میں ڈیزل اور پیٹرول کی کمی نہیں ،اس وقت پاکستان میں تین لاکھ76 ہزار میٹرک ٹن ڈیزل موجود ہے جو کہ 17 دن کیلئے کافی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں2 لاکھ بہتر ہزار میٹرک ٹن پیٹرول موجود ہے جو کہ 12 دن کیلئے کافی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ پی ایس او ایک سرکاری کمپنی ہے اور پاکستان میں اس کے 4ہزار پمپس ہیں۔ پی ایس او اپنی فروخت بند نہیں کرے گا۔ لہذا جب دوسرے پمپس نے سپلائی بند کی تو سارا بوجھ پی ایس او پر پڑتا ہے۔