لاہور، وزیر آباد، سیالکوٹ، حافظ آباد، ملتان ….دریاؤں کے بپھرنے اور سیلابی ریلوں سے شدید تباہی کا سلسلہ جاری ہے، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے اور ان کا زمینی رابطہ کٹ گیا ہے، سیلاب سے متاثرہ ہزاروں افراد کھلے آسمان تلے پناہ لینے پر مجبور اور امداد کے منتظر دکھائی دیتے ہیں، سینکڑوں کی تعداد میں کچے مکانات منہدم ہو گئے، سیلاب سے ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئیں ،سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 180ہو چکی ہے،مختلف مقامات پر درجنوں میوسی بھی سیلابی پانی میں بہہ گئے ،پاک فوج اور دیگر امدادی اداروں نے سیلاب میں گھرے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کیلئے آپریشن جاری رکھا ہوا ۔ بتایاگیا ہے بھارت کی طرف سے دریائے چناب میں پانی چھوڑنے سے ہیڈ خانکی کے مقام پر گرزنے والے 9لاکھ 47ہزار کیوسک کے ریلے نے تباہی مچادی ہے۔ پانی کی سطح بلند ہونے پر انتظامیہ نیحفاظتی بند کو توڑدیا تاکہ پانی گجرات اور گوجرانوالہ میں داخل نہ ہوسکے۔سیلابی ریلے سے وزیر آباد ،سودھرا،حافظ آباد اور منڈی بہاو الدین کے دیہات متاثر ہیں۔ہیڈ خانکی کے مقام پر فلڈ کنٹرول سینٹر ،نہروں کے بند ،30دیہات اور سڑکیں متاثر ہوئی ہیں ،جبکہ نئے تعمیر ہونے والے بیراج کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔گوجرانوالہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ہیڈ خانکی کے حفاظتی بند توڑ کرگوجرانوالہ اور گجرات شہر کو بچایاگیاہے۔پھالیہ کے مقام پر 50سے زائد دیہات متاثر ہیں اور لوگ گھروں کی چھتوں پر امداد کے منتظر ہیں۔امدادی ٹیمیں کشتیوں کے ذریعہ لوگوں کو کھانا اور پانی پہنچا رہی ہیں ۔ ہیڈ قادر آباد میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔سیلابی ریلے سے چنیوٹ کے 23 دیہاتوں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔ دریائے جہلم اور دریائے چناب کے سیلابی پانی کے باعث خوشاب کے سواورسرگودھا کے دوسو بیس سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن میں متاثرہ افراد کی مدد کے لئے فوج طلب کرلی گئی ہے۔حافظ آباد میں امدادی اہلکاروں نے سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہونیو الی ایک نعش کو نکال لیا۔ ڈی سی او جھنگ خرم شہزاد کے مطابق تریمو ں ہیڈ ورکس کے مقام پرسیلابی پانی کی سطح سات لاکھ کیوسک سے زائد ہو نے کا امکان ہے جس کے باعث اٹھارہ ہزاری کا علاقہ خالی کروایا جائے گا ۔فلڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق پانی کی آمد 8لاکھ 91 ہزار کیوسک اور اخراج 8لاکھ 90 ہزار کیوسک ہے،دریائے چناب میں دریائے جہلم میں ہیڈ رسول کے مقام پر پانی کا بہاو کم ہوگیا ہے۔دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی سطح کم ہوکر 3لاکھ 91ہزار ہوگئی ہے۔نالہ ایک میں پانی کی سطح 65ہزار سے کم ہو کر 35ہزار کیوسک ہوگئی ہے۔نالہ ڈیک میں پانی کی سطح کم ہونے کے باجود قلعہ احمد آباد کا علاقہ شدید متاثر ہے جس کی وجہ سے ناروال اور سیالکوٹ کا زمینی رابطہ ایک دوسرے سے منقطع ہوگیا ہے۔ سیالکوٹ، حافظ آباد، ونیکے اور جہلم کے متاثرہ دیہاتوں و علاقوں میں پاک فوج اور امدادی امدادی کی سرگرمیاں جاری ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔جہلم شہر میں داخل ہونے والا پانی ابھی تک مکمل طور پر نہیں نکل سکا ۔ پسرور، چنیوٹ، جھنگ اورمنڈی بہاؤالدین کے سینکڑوں دیہاتوں کا رابطہ قریبی شہروں سے تاحال منقطع ہے۔ لوگ کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔ نارووال کے چھوٹے بڑے ندی نالوں میں طغیانی سے 25 کے قریب دیہات ڈوبے ہوئے ہیں۔ حیدر کالونی، ہری پور اور لوری والا میں ریڈا لرٹ ہے۔ 2010 کے بعد ملتان شہر کو ایک بار پھر سخت خطرات لاحق ہیں۔ 9 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا آج ملتان کی حدود میں داخل ہو گا۔ سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ایک سو اسی ہو چکی ہے۔