سیاست میں بلاول زرداری اور مریم صفدر ابھی تک ”سیاسی تربیت“ کے مراحل میں ہیں: حافظ حسین احمد
مریم اور بلاول کی ناتجربہ کاری اور جلد بازی جمہوری عمل کی بحالی کی جدوجہد میں مشکلات کا باعث بنی ہے
رہنماء ایک دوسرے  پر پتھر پھینکنے سے پہلے دیکھ لیں کہ وہ خود تو کسی مصلحت کے ”شیش محل“ میں تو نہیں بیٹھے
بلاول کا لاڑکانہ ضمنی الیکشن کے حوالے سے جے یو آئی سے گلہ نامناسب ہے کیوں کہ اپوزیشن کااتحاد انتخابی اتحاد نہیں
بلاول اور مریم پی ڈی ایم کے دیگر سینئر قائدین سے بذات خود مخاطب ہونے کے اپنے والد گرامی کو موقع فراہم کریں توزیادہ بہتر ہوگا
گلگت بلتستان میں اور ضمنی الیکشن میں اگر پی ڈی ایم کی جماعتیں الگ الگ انتخاب لڑسکتی ہیں تو لاڑکانہ میں بھی جے یو آئی ف بھی انتخاب لڑنے کا حق رکھتی ہے
یوسف رضا گیلانی نے قومی اسمبلی سے سینٹ کے الیکشن کے دوران  بار بار اس بات کا دعویٰ کیا کہ ان کے معاملے میں اسٹیبلشمنٹ بلکل نیوٹرل ہے
کبھی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی دھمکی دی جاتی ہے اورکبھی چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے لیے”ان سے ہی” بھرپور تعاون کیا جاتا ہے: میڈیا سے گفتگو


کوئٹہ (ویب نیوز ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ سیاست میں بلاول زرداری اور مریم صفدر ابھی تک ”سیاسی تربیت“ کے مراحل میں ہیں انہیں چاہیے کہ وہ دیگر تجربہ کار سیاسی قائدین کے بارے میڈیا میں خود مخاطب ہونے کے بجائے اپنے والد گرامی آصف زرداری اور میاں نواز شریف کو موقع فراہم کریں تو زیادہ مناسب ہوگا ان کی ناتجربہ کاری اور بے احتیاطی سے نہ صرف جمہوری عمل کی بحالی کے لیے مشترکہ جدوجہد بلکہ اپنی اپنی پارٹیوں کے لیے بھی بعض مشکلات کا باعث بنتی رہی ہے۔وہ ہفتہ کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا کے سوالات کا جواب دے رہے تھے، انہوں نے کہا کہ جیکب آباد میں بلاول بھٹو زرداری نے اپنی پریس کانفرنس میں لاڑکانہ ضمنی الیکشن کے حوالے سے جے یو آئی ف سے جو گلہ کیا ہے وہ اس لیے نا مناسب ہے کیوں کہ ایک یہ کہ اپوزیشن کا کوئی انتخابی اتحاد نہیں ہے دوسری بات یہ کہ گلگت بلتستان اور ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف الگ الگ انتخاب لڑسکتے ہیں تو لاڑکانہ میں بھی جے یو آئی ف کسی بھی سیاسی گروپ سے ملکر انتخاب لڑنے کا حق رکھتی ہے، انہوں نے کہا کہ خود یوسف رضا گیلانی نے قومی اسمبلی سے سینٹ کے الیکشن کے وقت بار بار اس بات کا دعویٰ کیا کہ ان کے معاملے میں اسٹیبلشمنٹ بلکل نیوٹرل ہے بلکہ ایسے کاموں میں کبھی ایسا بھی ہوتا ہے اور کبھی اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی دھمکی بھی دی جاتی رہی ہے اور پھر چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے لیے ”ان سے ہی“ بھرپور تعاون کیا گیا اس لیے کسی پر پتھر پھینکنے سے پہلے دیکھنا ہوگا کہ پتھر پھینکنے والا خود تو کسی مصلحت کے ”شیش محل“ میں تو نہیں رہ رہا ہے۔