اسلام آباد….وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمتوں پر عائد پابندی اٹھالی‘ جبکہ سیلاب متاثرین کو عید سے قبل 25 ہزار روپے فی خاندان ادائیگی کرنے اور مزدور کی کم سے کم اجرت 12 ہزار روپے کے فیصلے پر عملدرآمد کرانے کیلئے قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیراعظم نے بجلی کے بلوں میں اضافے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا‘ وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ بھرتیوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے کابینہ کی ایک کمیٹی نگرانی کرے گی ‘سیلاب متاثرین کے گھروں ‘ مویشیوں اور فصلوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا جبکہ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے اعتراف کیا ہے کہ صارفین کو زائد بل بھجوائے گئے ہیں اور اووربلنگ محکمے کی ملی بھگت سے ممکن نہیں‘ وزیراعظم نے اضافی بلوں کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے تین مختلف آڈٹ کمپنیوں سے آڈٹ کرواکر تین ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی‘ 200 یونٹس تک استعمال کرنے والوں کے بل کی اضافی رقم آئندہ ماہ کے بلوں میں ایڈجسٹ کردی جائے گی‘ دھرنے والے سستی بجلی پیدا کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ پیر کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی تفصیلات یہاں پی آئی ڈی میں وزیر مملکت عابد شیر علی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بتاتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں چار بڑے فیصلے کئے گئے‘ سرکاری ملازمتوں پر عائد پابندی اٹھالی گئی ہے‘ ماضی میں سرکاری نوکریوں کو میرٹ کے بغیر ذاتی پسندو ناپسند اور جماعتی وابستگیوں کے حوالے سے لوگوں کا تقرر کیا جاتا تھا۔ حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ نوکریاں میرٹ پر دینا عوام کا بنیادی حق ہے۔ سرکاری نوکری صلاحیت‘ قابلیت‘ میرٹ اور شفاف طریقے سے دی جائے گی۔ جماعتی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر لوگوں کو ان کا حق دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام سرکاری محکمے خالی آسامیوں پر بھرتیاں کرنے میں آزاد ہوں گے۔ بھرتیوں کی نگرانی کابینہ کی ایک کمیٹی کرے گی اور کمیٹی ان اصولوں کی نگرانی کرے گی جن کی بنیاد پر بھرتیوں کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کسی کو یہ شکایت نہ ہو کہ نوکری میرٹ کی بجائے سفارش پر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سرکاری بھرتیوں کے متعلق کنٹینر پر کھڑے ہوکر تقریریں کرنے والوں نے بھی اعتراض نہیں کیا۔ وفاقی حکومت بھی میرٹ پر نوکریوں کے مسئلے حل کرے گی۔ دوسرے فیصلے کے مطابق سیلاب زدگان کو 25 ہزار روپے فی خاندان عید سے پہلے ادا کردئیے جائیں گے اس کیلئے نصف رقم صوبائی اور نصف رقم وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔ 2010ء کے سیلاب میں بھی اسی اصول پر عمل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو شفاف انداز میں ادائیگیاں کی جائیں گی۔ 25 ہزار روپے عید سے قبل ادا کردئیے جائیں گے۔ وفاقی حکومت فصلوں‘ گھروں کی تعمیر اور دکانوں اور مویشیوں کے نقصان کیلئے بھی رقوم فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے اس کیلئے ہدایات جاری کردی ہیں اور پانی اترنے کے بعد نقصانات کا تخمینہ مکمل کرلیا جائے گا۔ اس میں بھی شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تیسرا فیصلہ بجلی کی بلوں سے متعلق ہے جس میں گذشتہ ماہ صارفین کو اضافی یونٹس ڈال کر ایڈوانس رقوم وصول کی گئیں۔ 200 یونٹ استعمال کرنے والے جن لوگوں سے گذشتہ ماہ کے بل میں گذشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ رقم وصول کی گئی تو ان کی رقوم واپس کردی جائیں گی۔ 200 سے زائد یونٹس استعمال کرنے والوں کا بل اگر گذشتہ سال کے مقابلے میں 5 فیصد زیادہ ہے تو ان کی رقوم تین قسطوں میں ایڈجسٹ کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مزدور کی کم از کم اجرت 12 ہزار روپے کرنے کیفیصلے کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔کم سے کم اجرت کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس موقع پر وزیر مملکت عابد شیر علی نے بتایا کہ وزیراعظم نے بجلی کے بلوں میں اضافے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور بجلی چوری اور کرپشن میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کا حکم دے رکھا ہے۔ و زیراعظم نے بلوں میں اضافے کو واپس لیتے ہوئے تین مختلف کمپنیوں کو آڈٹ کرنے کیلئے مقرر کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ جس کمپنی کی طرف سے زائد بل دئیے گئے اس کیخلاف سخت ایکشن لینے کا بھی کہا گیا ہے۔ بلوں میں اضافے کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی ہے آڈٹ کے فیصلے پر وزیراعظم نے تین دنوں میں عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اضافی بل محکمے کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں۔ سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے 1050 میگاواٹ کے منصوبے چینی کمپنیوں سے کرنے جارہے تھے تاہم دھرنوں کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی ہے۔ اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں زائد بلوں کے معاملے میں جو بھی ملوث ہوگا اس کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ بجلی چور دندناتے پھر رہے ہیں اور عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرتے ہیں۔ 52 ارب روپے ریکور کرنی ہیں مگر عدالتوں کے حکم امتناعی کے باعث وصول نہیں کرپارہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے پانی و بجلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ رواں سال 5 سے 6 فیصد اضافی بجلی پیدا کی گئی ہے اور عوام کو بجلی فراہم کی گئی ہے۔ محکمے کی ملی بھگت کے باعث بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا ہے۔ تحقیقات کرانے کا مقصد زائد بلنگ اور اس کا ازالہ ہے۔ لائن لاسز اور بجلی چوری کم کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ زائد بلوں سے متعلق جب آڈٹ رپورٹ مکمل ہوگی تو اسے پبلک کیا جائے گا اور ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے عوام کو بجلی کے بلوں‘ سرکاری ملازمتوں کے مواقع‘ سیلاب زدگان کی مالی مدد اور 12 ہزار کم از کم اجرت کے فیصلے کو قانونی تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا ہے کہ بجلی چوری کی ہزاروں ایف آئی آر درج ہیں۔ اپنے قانونی مشیروں کے ذریعے بجلی چوروں کی ضمانتیں منسوخ کرانے اور نئے آرڈر ختم کرائے جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ پری پیڈ میٹر لگانا ایک دن کا کام نہیں اور یہ کام حکومتوں کے بس میں نہیں اس کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کی خدمات حاصل کرنا ہوں گی اور اس کام کیلئے سفر جاری ہے۔ ایک دن آئے گا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے بجلی چوری ختم کردی جائے گی۔ عابد شیر علی نے کہاکہ نیلم جہلم ہائیڈل پراجیکٹ تیزی سے جاری ہے اور 2015ء کے آخر تک اس کا پہلا فیز آپریشنل ہوجائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ بھرتیوں پر عائد پابندی ختم کرنے سے محکموں کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔ واپڈا کے پاس 50 فیصد میٹر ریڈرز کی آسامیاں بھی خالی ہیں‘ بھرتیوں سے بہتری آئے گی۔ عابد شیر علی نے کہا کہ میٹر ریڈنگ پرائیویٹ کمپنیوں سے بھی کرائی جائے گی تاکہ شکایات کا ازالہ کیا جاسکے۔