سینٹ انتخابات سے متعلق آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش

بل کے تحت دوہری شہریت والے امیدوار بھی انتخابات میں حصہ لے سکیں گے حلف سے قبل دوہری شہریت چھوڑنی پڑے گی

اسلام  آباد(ویب  نیوز)قومی اسمبلی میں سینٹ انتخابات سے متعلق آئینی ترمیمی بل  پیش کر دیا گیا۔بل کے تحت دوہری شہریت والے امیدوار بھی انتخابات میںحصہ لے سکیں گے حلف سے قبل دوہری شہریت چھوڑنی پڑے گی۔بل سینٹ انتخابات،خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں دوہری شہریت سے متعلق ہے۔پاکستان مسلم لیگ(ن) اور جمعیت علمائے ف نے اختلافی نوٹ دے دے۔جمعہ کو اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔متذکرہ آئینی ترمیم پر قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی رپورٹ پیش کر دی گئی ہے جس میں یہ بل بھی شامل ہے۔بل کو 26 ویں ترمیم سے موسوم کیا گیا ہے۔بل کی منظوری کے  لیے حکومت کو دوتہائی اکثریت چاہیے۔دوہری شہریت کے حامل امیدوار سینٹ انتخابات میں حصہ لے سکیں گے حلف سے قبل بیرون ترک شہریت کا سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا۔پاکستان  مسلم لیگ(ن) اور جمعیت علمائے (ف) نے بل کی مخالفت کی ہے دونوں  جماعتوں کی طرف سے اراکین بلترتیب عثمان ابراہیم اور عالیہ کامران کے اختلافی نوٹ منسلک ہیں۔خیال رہے کہ آئینی ترمیم کے لیے حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے جس کے لیے حکومت کو اپوزیشن سے بات کرنی پڑے گی جبکہ اپوزیشن نے بل کی مخالفت کر دی ہے۔حکومت کی طرف سے اغراض و مقاصد میں کہا گیا ہے کہ بلا جوڑ توڑ سینیٹ کے شفاف انتخابات جو کہ ماضی میں ہو چکے اور سمندر پارپاکستانیوں کو ووٹ کے حقوق عطا کرنا تقریباً سیاسی جماعتوں کے دیرینہ مطالبات تھے جس میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے ۔ وفاقی کابینہ نے 28 جنوری 2020 ء کو منعقدہ اپنے اجلاس میں ملک میں شفاف ، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے ایک کابینہ کی کمیٹی تشکیل دی تاکہ انتخابی اصلاحات سے متعلق سفارشات تیار کر سکے ۔ کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر ، کابینہ نے انتخابی اصلاحات کا پیکج جو دستور ( چھبیسویں ترمیم ) بل ، 2020 ء اور انتخابات ( ترمیمی ) بل ، 2020 ء پر مشتمل ہے ، منظور کیا ۔ یہ بل سینیٹ انتخابات ، خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں ، آبادی کی بجائے رجسٹرڈ شدہ ووٹروں کی بنیاد پر حلقوں کی حلقہ بندی ، سمندر پار پاکستانیوں کی حق رائے دہی اور انتخابات میں دوہری شہریت واولں کی مشروط شمولیت کا وسیع تر احاطہ کرتا ہے ۔ اس بل کا ہدف مذکورہ بالا مقاصد کا حصول ہے ۔