ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں شیخ منظور نے بتایا کہ دو ہزار سات سےدو ہزار پندرہ تک چینی کی دکان تھی، سال دوہزار پندرہ میں تاندلیانوالہ شوگر ملز سے چینی کی بروکری شروع کی۔

ذرائع کے مطابق شیخ منظور نے ایف آئی اے کو دئیے گئے بیان میں شوگر سٹہ بازی کااعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پانچ سال میں13.5ارب روپےکی چینی کی خریدوفروخت کی، جےڈی ڈبلیو،حمزہ شوگر طیب گروپ کیلئےسٹےکا کاروبار کیا، سویرا گروپ ، المیعز شوگر ملز کیلئے سٹےکا کاروبار کیا، اس کے علاوہ شوگر بروکرز محمود بھلی ، مشتاق پراچہ سے چینی خرید تا تھا۔

شیخ منظور نے ایف آئی اے کو دئیے بیان میں بتایا کہ شوگر ملز تقریباً کم سے کم ایک ماہ چینی کی بکنگ کرتی ہیں، اس دوران چینی کی قیمتوں میں فی بوری 200سے 250روپے اضافہ ہوتا ہے، چینی کو مہنگے داموں فروخت کرنے کے لئے دانستہ طور پر مارکیٹ میں چینی کی کمی پیدا کی جاتی تھی، جس کے باعث شوگر ڈیلر سٹہ مافیا کو منہ مانگی رقم دینے پر مجبور ہوتے ہیں۔

شوگرسٹہ بازشیخ منظور نے شوگر سٹہ کے سولہ واٹس گروپس میں سے چار گروپس کا ممبر ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان واٹس گروپس کے ذریعے چینی سٹہ جیسے مکروہ کاروبار کرنے پر ندامت ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل چینی شوگر مافیا کے حوالے سے معاون خصوصی برائے احتساب نے اہم انکشاف کیا تھا کہ ان لوگوں نےپہلے سےطے کر رکھا تھا کہ اپریل میں چینی کا ریٹ کیا ہوگا؟، شوگر سٹہ بازوں کی واٹس ایپ گروپ تک رسائی کے دوران پتہ چلا کہ رمضان المبارک میں چینی کی قیمت میں 20سے25فیصد تک اضافہ کیا جارہا تھا۔

شہزاد اکبر نے بتایا کہ شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران چالیس سے زائد سٹہ بازوں کے سولہ کے قریب واٹس ایپ گروپ کا سراغ لگایا گیا، ان سٹے بازوں کے اکاؤئنٹ میں موجود 32 کروڑ کی رقم منجمد کردی ہے، اس کے علاوہ سٹے بازوں نے 392 بےنامی اکاؤنٹس ملازمین کےنام پر کھولے، عارضی استعمال کےبعد بےنامی اکاؤنٹ بند کردیئےگئے۔

نیوز کانفرنس میں شہزاد اکبر نے بتایا کہ شوگر سٹے بازوں کی جانب سے واٹس ایپ پر رقم وصولی کی رسید بھی دی جاتی تھی، اب ایسا طریقہ کار لارہے ہیں کہ ریکارڈ سےباہر چینی بیچنا مشکل ہوجائےگا