شہباز شریف کو لندن میں جھوٹا ثابت کرنے ضرور جائوں گا۔ شہزاد اکبر

مجھے عدالت میں گھسیٹنے کا وعدہ پورا نہیں ہوا

ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال

اسلام آباد(ویب  نیوز)وزیراعظم کے مشیر داخلہ احتساب شہزاد اکبر نے چیلنج کیا ہے کہ شہباز شریف مجھ پر  لندن میں مقدمہ کریں میں اپنے دعوے پر قائم ہوں ۔ شہباز شریف کو لندن میں بھی جھوٹا ثابت کرنا پڑا تو ضرور  جائوں گا۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ شہباز شریف سے متعلق اپنی تمام باتوں پر اب بھی قائم ہوں اگر لندن جانا پڑا تو ضرور جائوں گا۔ برطانوی عدالت میں ٹرائل میں پارٹی بن سکتا ہوں اور ثبوت پیش کرسکتاہوں۔ برطانوی عدالت کا ابھی تحریری حکم نہیں آیا۔ زبانی حکم آیا ہے ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کیس کس کے حق میں اور کس کے خلاف جائے گا ۔کیس جب ٹرائل میں جائے گا تو شواہد پیش  ہوں گے۔شہزاد اکبر نے کہاکہ یہ لیول ون کی نہیں اس سے بھی اوپر کی ہتک عزت  ہے۔ مریم صفدر اور مریم اورنگزیب نے گزشتہ روز کی سماعت کو شہباز شریف کی بے گناہی بنا کر پیش کیا ۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ مجھے بھی عدالت میں گھسیٹیں گے اب تک وعدہ پورا نہیں ہوا۔ شہباز شریف  اور ان کے خاندان نے منی لانڈرنگ کی مشیر داخلہ نے کہاکہ نواز شریف اور ان کا خاندان جتنا ڈھیٹ ہے اتنا کوئی اورنہیں انہیں اپوزیشن نہیںکہنا چاہیے ۔ پانامہ کا فیصلہ آنے کے بعد بھی لڈیاں ڈالی گئیں ۔سپریم کورٹ نے ان کے لیڈر کو سرٹیفائیڈ جھوٹا قرار دیا۔ نواز شریف مفرور اور بھگوڑے ہیں میری اطلاع کے مطابق شہباز شریف  کے چھوٹے صاحبزادے سلیمان شہباز بھی برطانیہ میں انویسٹر ویزا حاصل کرچکے ہیں ۔ایک ایسا شخص جو پاکستان سے بھگوڑا ہے یہاں سے اشتہاری  ملزم قرار دیا جاچکا  جس پر منی لانڈرنگ کے سنگین الزامات ہیں اور اس کے خلاف عدالت میں ریفرنس داخل ہوچکا ہے لیکن اس کے باوجو وہ برطانیہ میں انویسٹر کیٹیگری میں ویزا لے لیتا ہے تو اس سے بہت بڑا سوال اٹھتا ہے۔ سلیمان شہباز کے خلاف جس نوعیت کے کیسز ہیں میں نہیں سمجھتا کہ یہ برطانیہ میں رہ سکیں گے ۔ آنے والے  دنوں میں ان کے لئے بڑی مشکلات ہیں ۔ان کیلئے اپنا پیسہ ٹرانسفر کرنا بہت بڑا مسئلہ بنے گا۔ ان کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیسز ہیں  ۔ان کے فلیٹ کے سامنے لوگ مظاہرہ کرتے ہیں۔ باتیں کرتے ہیں وہ ڈھٹائی  کے ساتھ چوری کے مال میں رہ رہے ہیں ۔ ایک سوال پرشہزاد اکبر نے کہاکہ حکومت چاہتی ہے کہ سینیٹ کے انتخابات شفاف طریقے سے اوپن بیلٹ سے ہوں۔ اپوزیشن جماعتیں بھی  مانتی ہیں کہ سیکرٹ بیلٹ سے ہارس ٹریڈنگ ہوتی ہے۔ مریم اوربلاول کی کیا کارکردگی ہے زندگی میں کیا نوکری کی ہے؟ انہوں نے کہاکہ حکومت کی کارکردگی سے کوئی رکن اسمبلی نالاں ہے تو استعفیٰ دے کر گھرچلا جاتا ۔ کوئی رکن نالاں ہے تو ووٹ دوسری طرف دے اس بات میں توکوئی منطق  ہی نہیں ۔ یہ آرڈیننس بھی سپریم کورٹ کے سامنے آئے