لاہور(آئی این پی) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ طاہر القادری اور عمران خان کی لندن میں ملاقات کس نے کرائی؟ کیا وہ کوئی پاکستانی تھا یا کوئی غیر ملکی ؟ طاہر القادری اور عمران خان کی لندن میں ہونیوالی ملاقات کے درمیان ہونے والا تحریری معاہدہ بھی قوم کے سامنے لایا جائے‘ختلافات کے باوجود ایم کیو ایم کا مینڈیٹ تسلیم کیا اور سندھ میں گورنرشپ بھی برقرار رکھی، کوئی ایک جماعت ملکی مسائل کا حل نہیں نکال سکتی، منظم دھاندلی کا الزام حکومت کو مفلوج کرنے کی سازش ہے‘ عمران خان نے دھاندلی کا رونا سب سے اونچی آواز میں رویا ہے، دھرنوں کی وجہ سے تمام محکموں کی کارکردگی پر اثر پڑا ہے‘ خیبرپختونخواہ میں حکومت بنا سکتے تھے لیکن رواداری کے ساتھ تحریک انصاف کو حکومت بنانے کا موقع دیا گیا‘ میر صادق اور میر جعفر بہت جلد قوم کے سامنے عیاں ہوں گے‘ عمران خان کی رینج میں جو بھی آجائے وہ اسے معاف نہیں کرتے، یہ لوگ پاکستان کی ترقی نہیں چاہتے اور نہ ہی چین سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں آج ان ہی لوگوں کی وجہ سے چین کے صدر پاکستان کے بجائے بھارت کے دورے پر ہیں جس سے ہمارے روایتی حریف کو فائدہ مل رہا ہے لیکن ہم اس سے محروم ہیں، دھرنے والوں نے پاکستان کی معیشت کو 600ارب کا نقصان پہنچایا ہے۔لاہور پر یس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مل کر حکومت بنا سکتے تھے اور یہ ان کی خواہش بھی تھی لیکن رواداری کے تحت تحریک انصاف کو حکومت بنانے کا موقع دیا‘ اسی طرح بلوچستان میں مفاہمت کے تحت وزارت اعلی نہیں لی۔ انہوں نے کہا کہ اختلافات کے باوجود ایم کیو ایم کا مینڈیٹ تسلیم کیا اور سندھ میں گورنرشپ بھی برقرار رکھی، کوئی ایک جماعت ملکی مسائل کا حل نہیں نکال سکتی، منظم دھاندلی کا الزام حکومت کو مفلوج کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دھاندلی کا رونا سب سے اونچی آواز میں رویا ہے‘ دھرنوں کی وجہ سے تمام محکموں کی کارکردگی پر اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نعروں یا باتوں سے بجلی پیدا نہیں ہوتی اس کیلئے کام کرنا پڑتا ہے۔ سعد رفیق نے مزید کہا کہ امن مذاکرات کے بعد آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری اور عمران خان کی لندن میں ملاقات ہوئی اور ان کے درمیان ہونے والا تحریری معاہدہ بھی قوم کے سامنے لایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں رہنماں کی لندن میں ملاقات کس نے کرائی، کیا وہ کوئی پاکستانی تھا یا کوئی غیر ملکی تھا؟ سعد رفیق نے کہا کہ طاہر القادری اور عمران خان دھرنا ختم کر کے واپس آ جائیں اور اس قوم پر رحم کریں۔وزیریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان بتائیں کہ طاہرالقادری کے اعترافکے باوجود لندن میں ہونے والی ملاقات کا اعتراف کیوں نہیں کرتے جبکہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ وہ ملاقات کس کی خواہش پر ہوئی اور اس کا ایجنڈا کیا تھا‘‘ حکومت نے تمام جماعتوں کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جس کے تحت خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت بننے دی جبکہ اگر چاہتے تو وہاں اتحادی حکومت بناسکتے تھے، بلوچستان میں مفاہمانہ پالیسی کے تحت گورنر شپ اور وزارت اعلی بھی نہیں لی اور اختلافات کے باوجود ایم کیوایم کا بھی مینڈیٹ مانا اور سندھ میں ان کی گورنر شپ برقرار رکھی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے انتخابات میں دھاندلی کا رونا سب سے اونچی آواز میں رویا لیکن وہ اپنے ہی لگائے ایک بھی الزامات کو ثابت نہیں کرسکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دھرنے والے بری طرح ناکام ہوچکے ہیں کیونکہ ان کا خیال تھا کہ وہ اسلام آباد کو بری طرح مفلوج کردیں گے لیکن انہیں اس بات کا اندازہ بالکل نہیں تھا کہ تمام اختلافات کے باوجود پارلیمنٹ میں موجود جماعتیں اکٹھا ہوجائیں گی جو ایک بہت مشکل کام تھا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رینج میں جو بھی آجائے وہ اسے معاف نہیں کرتے، یہ لوگ پاکستان کی ترقی نہیں چاہتے اور نہ ہی چین سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں آج ان ہی لوگوں کی وجہ سے چین کے صدر پاکستان کے بجائے بھارت کے دورے پر ہیں جس سے ہمارے روایتی حریف کو فائدہ مل رہا ہے لیکن ہم اس سے محروم ہیں، دھرنے والوں نے پاکستان کی معیشت کو 600ارب کا نقصان پہنچایا ہے، دھرنوں کے باعث تمام اداروں کی کارکردگی پر برا اثر پڑا۔ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری کو مطلق العنان حکومت کا جھانسہ دیا گیا جبکہ عمران خان کو حکومت گرا کر اسی سال وزیراعظم بنانے کا جھانسہ دیا گیا جبکہ اس سازش کا مقصد پارلیمنٹ کو تقسیم کرنا اور سول ملٹری تعلقات میں دراڑ ڈالنا تھا لیکن مشکلات کے باوجود پاک فوج کے سربراہ اور ان کے رفقا آئین کی پاسدای کے پر عزم ہیں اور رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں الزام اور نفرت کی سیاست کا دور اب ختم ہوچکا،کردار کشی جھوٹ اور عوامی جذبات سے کھیلنے والوں کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملے گا اس لیے عمران خان اور طاہرالقادری کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ واپس لوٹ آئیں اور پاکستان کو آگے بڑھنے دیں کیونکہ انہوں نے ایک ایٹمی ریاست کے دارالحکومت مفلوج بنانے کی کوشش کرکے ہمارے دشمنوں کی حوصلہ افزائی کی ہے