عبدالخبیر آ زاد بادشاہی مسجد کی خطابت کے لئے اہل بھی نہیں ‘حکومت کے اس فیصلے کو کسی صورت قابل عمل قرار نہیں دیا سکتا

وزیر مذہبی امور نورالحق قادری بھی اس عہدے کے قابل نہیں ہیں ‘بڑی دینی جماعتوں اور تنظیمات کا وزارت مذہبی امور سے شدید احتجاج

لاہور (ویب ڈیسک  ) ملک کی بڑی دینی جماعتوں جن میں مرکزی جماعت اہلسنّت پاکستان ، انجمن طلباء اسلام، تحریک لبیک یارسول اللہ ، تحریک صراط مستقیم، انجمن نوجوانان اسلام،تحریک خدام العلماء پاکستان ،تحریک اصلاح عوام کے سینکڑوںعلماء و مشائخ کا ایک ہنگامی اجلاس لاہور کینٹ میں منعقد ہوا جس میںمفتی جمیل رضوی ،مولانا عبدالقادر نقشبندی ،مولانا غلام مصطفےٰ مجددی ، مولانا خادم حسین مجددی،مولانا شوکت علی مجددی ،پیر غلام رسول نقشبندی،قاری خلیل الرحمن باروی ،مولانا سلیمان ہاشمی،مولانا مختارنقشبندی، قاری نصیر احمد،مفتی محمد اعظم،مولانا منیر احمد قادری ،مولانا شہزاد قادری،مولانا فیاض احمد نوری،مولانا وسیم احمد نقشبندی،حافظ محمد طارق قادری،مولانا نعیم احمد نقشبندی،مولانا شجاع الدین صدیقی،مولانا اشرف علی احسانی،مولانا محمد اکرم برکاتی،مولانا اسلم القادری،مولانامحمد اقبال فیضی،صاحبزادہ عثمان محی الدین،صاحبزادہ محمد عمر اشرفی،مولانا معین الدین فیضی،مولانا عبدالقادر نقشبندی ،مولانا محمد عالم ہاشمی ،حافظ محمد حسین سمیت دیگر علماء ومشائخ نے شرکت کی ۔ اجلاس میں وزارت مذہبی اُمور کی طرف سے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن کو عہدے سے ہٹانے اورنئے چیئرمین نامزدکرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے مہنگائی کے طوفانوں سے عوام کا گلا گھونٹے کے بعد خالص دینی اداروں کو متنازعہ بنانے کا عمل شروع کردیا ہے حکومت کے اس فیصلے کو کسی صورت قابل عمل قرار نہیں دیا سکتا۔ علماء نے کہا کہ اس مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے پر ہمیشہ بڑے علماء اور مفتیان رہے ہیں لیکن اب ایک ایسے شخص عبدالخبیر آزاد کو چیئرمین نامزد کیا گیا ہے جو کسی بھی صورت اس عہدے کا اہل نہیں ہے ۔یہ مولانا بادشاہی مسجد کی خطابت کے لئے اہل بھی نہیں ہیں۔ علماء نے کہا کہ فیصلے سے معلوم ہوتا ہے کہ وزیر مذہبی امور نورالحق قادری بھی اس عہدے کے قابل نہیں ہیں جنہوں نے قوم کو انتشار میں مبتلا کردیا ہے اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر موصوف اس فیصلے کو فوراً واپس لیں اور کسی اہل عالم دین کو چیئرمین مقرر کیا جائے