فائرنگ سے جج  اہلیہ اور دو بچوں سمیت شہید

 دہشت گردی کا شکار خاندان پشاور سے اسلام آباد آرہا تھا

اسلام آباد +صوابی(ویب  نیوز) نامعلوم افراد نے گاڑی پر فائرنگ کرکے انسداد دہشتگردی عدالت  کے جج آفتاب آفریدی، ان کی اہلیہ اور دو بچوں کو شہید کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق  دہشتگردی کا یہ افسوسناک واقعہ صوابی کے قریب انبار انٹرچینج کے قریب پیش آیا۔ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جج آفتاب آفریدی کے 2 محافظ زخمی ہو گئے جنھیں طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ڈی پی او صوابی کے مطابق  دہشت گردی کا شکار خاندان پشاور سے اسلام آباد آراہ تھا ۔ نامعلوم دہشتگرد فائرنگ کرنے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے  ان کی تلاش شروع کر دی ہے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کی اور متاثرہ خاندان سے  دلی  ہمدردی  اور تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے پولیس کو واقعہ میں ملوث مجرموں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ دہشت گردی کے اس واقعہ سے  عدالتی و قانونی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ ’صوابی میں انسداد دہشت گردی کے جج کا خاندان سمیت قتل قابل مذمت ہے‘۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ واقعے میں ملوث افرادکوقانون کےمطابق سخت سزا دی جائے گی۔

واضح رہے کہ سوات کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تعینات جج آفتاب آفریدی اپنی اہلیہ اور بچوں سمیت اسلام آباد جارہے تھے کہ خیبرپختون خوا کے ضلع صوابی میں واقع انٹرچینج کے قریب نامعلوم دہشت گردوں نے اُن کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔

پولیس حکام کے مطابق دہشت گردوں کی فائرنگ سے اے ٹی سی جج آفتاب آفریدی، اہلیہ اور دو بچے شہید ہوگئے جبکہ دو محافظ شدید زخمی ہوئے۔ فائرنگ کے نتیجے میں اُن کا ڈرائیور بھی شدید زخمی ہوا ہے۔

واضح رہے کہ آفتاب آفریدی کو دو ماہ قبل سوات کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جج تعینات کیا گیا تھا۔ آفتاب آفریدی کی شہادت پر سوات بار کونسل نے کل احتجاج کرنے کا اعلان کیا۔ صدر سوات بار کا کہنا تھا کہ ’عدالتوں میں کل کوئی پیشی نہیں ہوگی‘۔