اسلام آباد (ویب ڈیسک)

 تین بار کورم کی نشاندہی ہوئی حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام ہوگئی

ایک گھنٹہ سے زائد کارروائی معطل ہونے پر اپوزیشن نے چیلنج کر دیا کہ دوبارہ کارروائی آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے

 اجلاس ملتوی کرنا پڑے گا ورنہ عدالت جائیں گے

حکومت نے عجلت میں قواعد معطل کر دیا

  حکومت کی طرف سے اجلاس چلانے پر اپوزیشن ارکان ایوان سے باہر چلے گئے

یکطرفہ کارروائی کا سلسلہ جاری رہا ۔ اجلاس کی ڈپٹی اسپیکر کی صدارت میں نشستیں ہوئیں

قومی اسمبلی  کے اجلاس میں حکومت کو کورم کے معاملے پر سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ۔ تین بار کورم کی نشاندہی ہوئی حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام ہوگئی ایک گھنٹہ سے زائد کارروائی معطل ہونے پر اپوزیشن نے چیلنج کر دیا ہے کہ دوبارہ کارروائی آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ اجلاس ملتوی کرنا پڑے گا ورنہ عدالت جائیں گے ۔ حکومت نے عجلت میں قواعد معطل کر دیا ہے ۔ سابق اسپیکر ایاز صادق نے کہا ہے کہ  ایوان کو بے توقیر کیا جا رہا ہے حکومت کی طرف سے اجلاس چلانے پر اپوزیشن ارکان ایوان سے باہر چلے گئے یکطرفہ کارروائی کا سلسلہ جاری رہا ۔ اجلاس کی  ڈپٹی اسپیکر کی صدارت میں نشستیں ہوئیں ۔   اجلاس بدھ کو  شروع ہوتے ہی لیگی رکن قومی اسمبلی شیخ فیاض الدین نے کورم کی نشاندہی کردی  کورم پورا نہیں ہے اگر آپکو بھی گن لیں تب بھی گنتی پوری نہیں ہوتی ۔ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے گنتی کی  کروائی  کورم پورا نہ ہونے پر کورم پورا ہونے تک اجلاس کی کاروائی ملتوی کر دی گئی۔اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا  اجلاس دوبارہ شروع ہوا۔ اجلاس کو ملتوی ہوئے ایک گھنٹہ سے زائد ہو چکا تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ  رولز کے مطابق اب گنتی نہیں ہوسکتی۔ رولز کے مطابق اجلاس کی کارروائی معطل کی جائے ۔اسدقیصر نے کہا کہ پہلے گنتی کروا لیتے ہیں بعد میں اس پر بات کرلیں گے۔ا پوز یشن نے دھمکی دی کہ  تو ہم دوبارہ کورم پوائنٹ آوٹ کریں گے۔ آغا رفیع اللہ نے کہا کہ اب بھی  کورم پورا نہیں ہے۔ کورم کی  انھوں  نے دوبارہ نشاندہی کر دی۔ خواجہ آصف نے خبردار کیا کہ  غیر آئینی اجلاس ہے ہم عدالت جائیں گے، خواجہ آصف نے کہا کہ  ایک گھنٹہ 20.منٹ بعد اجلاس ہوا یہ نہیں ہوسکتا رولز کی خلاف ورزی ہے۔خواجہ آصف نے اجلاس چلانے کے اسپیکر کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا اور واضح کیا کہ یہ اجلاس غیر قانونی اور غیر آئینی ہے ۔اسپیکر صاحب آپ کو غلط گائیڈ کیا جا رہا ہے ۔اجلاس ایک گھنٹہ 29 منٹ تک معطل رہااجلاس ہوا تو عدالت میں چیلنج کر دیں گے۔سابق اسپکر ایازصادق نے کہا کہ ہم لوگوں کے نمائندے ہیں، ہاس کو اتنا بے توقیر نہ کریں کہ اسکی حیثیت ختم ہو جائے۔اس دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے رولز معطل کرنے کی تحریک پیش کر دی رولز معطل کرنے کی تحریک منظور ہوگئی ۔اپوزیشن اراکین  نے احتجاج کیا اسپیکر نے اجلاس کی کاروائی نصف گھنٹے کے لئے ملتوی کر دی۔ اجلاس دوبارہ شروع کر نے پر اپوزیشن کا شورشرابا جاری رہا قومی اسمبلی کی کاروائی میں دوبارہ 30 منٹ کا وقفہ کر دیا گیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا ہونے کے بعد دوبارہ شروع ہوا ۔خواجہ آصف نے دوبارہ کورم کی نشاندہی کردی۔ اپوزیشن نے واضح کا کہ  ایک گھنٹہ والا رول غلط معطل کیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ  ایک گھنٹہ بیس منٹ بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تھا ۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ اس ایوان کو اتنا بے توقیر نہ کریں کہ یہاں آنے کو دل ہی نہیں کرتا۔مولانا اسعد محمود نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس قانون سازی کا کوئی اختیار نہیں۔ پارلیمنٹ میں اکثریت جعلی ییحکومت کے پاس قانون سازی کا مینڈیٹ نہیں ہے ۔ایسی قانون سازی کیسے ہو سکتی ہے جس سے قومی سلامتی اور خود مختاری پر سوالات اٹھائے جائیںیہ قانون سازی عالمی اور ہندوستان کے دبا ؤپر ہو رہی ہے ۔ہندوستان ہمارے خلاف سازشیں کر رہا ہے۔ مسلم لیگ نون کے مرتضی عباسی نے اس دوران  تمام اراکین کو ایوان سے باہر بلا لیا۔صرف حکومتی اراکین کی موجودگی میں قومی اسمبلی کی کاروائی جاری تھی ۔اپوزیشن کے تمام ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔  مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ کسی کی خواہش یا مرضی کے مطابق ایوان کو نہ چلائیں گے، ایوان کی کاروائی کو آئین کے مطابق چلنے دیں، آوازیں نہ کریں سپیکر کا احترام کریں، بابراعوان نے کہا کہ کسی کی خواہش یا مرضی نہی رولز کے مطابق کاروائی چلنی ہے۔کسی رول کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، بابر اعوان نے کہا کہ  خواجہ آصف نے عدالت جانے کا کہا، وہ عدالت اکیلے نہ جائیں جن کو عدالتیں بلا رہی ہیں انکو بھی ساتھ لیکر جائیں

#/S