سوشل میڈیا رولز کیس’ چار ہفتے میں سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے کے بعد رپورٹ طلب

لگتا ہے  پی ٹی اے نے سوشل میڈیا رولز  پر سٹیک ہولڈرز  سے مشاورت نہیں کی،چیف جسٹس اطہر من اللہ

سوشل میڈیا رولز بنائے گئے ہیں یہ حرف آخر نہیں ، رولز پر نظرثانی کے لئے بھی تیار ہیں،اٹارنی جنرل آف پاکستان

اسلام آباد (ویب  نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کے کہا ہے کہ لگتا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے سوشل میڈیا رولز بناتے ہوئے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت نہیں کی۔ پیر کو سوشل میڈیا رولز کے خلاف دائر درخواستوں پر اسلام آبادہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر خالد جاوید خان نے پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ جو سوشل میڈیا رولز بنائے گئے ہیں یہ حرف آخر نہیں اور اس حوالہ سے سٹیک ہولڈرز سے تجاویز لینے کے لئے تیار ہیں اور ان رولز پر نظرثانی کے لئے بھی تیار ہیں، کسی پلیٹ فارم کو بند کرنا مسئلہ کا حل نہیں، اسٹیک ہولڈرزسے مشاورت کے بعد رپورٹ عدالت میں پیش کروں گا۔ اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی تجویز بڑی مناسب ہے اور اسٹیک ہولڈرز پی ٹی اے کے ساتھ مل کر مشاورت کریں اور مشاورت کے بعد عدالت کو چار ہفتوں کے بعد عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ مشاورت ہو تاکہ کوئی ابہام نہ رہے، اسٹیک ہولڈرز کو بلا کرسننا  بہت مناسب تجویز ہے ۔ دوران سماعت درخواست گزاروں کے وکلاء کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے نے پہلے بھی ہم سے تجاویز مانگی تھیں تاہم جب رولز بنے توہماری تجاویز کو نظر انداز کردیا گیااور شامل ہی نہیں کیا گیا، اٹارنی جنرل سے کوئی تحریری یقین دہانی لے لی جائے۔اس پر عدالت نے درخواست گزاروں کے وکلاء سے کہا کہ آپ کو اٹارنی جنرل آف پاکستان پر اعتماد کرنا ہوگا اور یہ عدالت بھی اٹارنی جنرل آف پاکستان پر بہت اعتماد کرتی ہے۔عدالت نے اٹارنی جنرل سے چار ہفتے میں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے کے بعد رپورٹ طلب کر لی ہے۔