ریلوے حکام کا کامیاب بولی دہندگان اور ٹرینوں  کی  نیلامی کی تفصیلات دینے سے صاف انکار

 روایات کے برعکس بولی کھولنے کے عمل کو خفیہ رکھا گیا، شعبہ پبلک ریلیشن کا بھی لاعلمی کااظہار

متعلقہ افسر کا چھ گاڑیوں کے نیلامی کی تصدیق مگر نام صرف پانچ گاڑیوں کے ہی نام دئیے

مسافر ٹرین ریلوے خود چلائے تواس سے زیادہ آمدن کمائی جاسکتی ہے ماہرین

اسلام آباد(ویب ڈیسک)

پاکستان ریلوے کی مسافر ٹرینوں کی نجکاری  میں عدم شفافیت  کا خدشہ ،ایک ہی کمپنی کوتمام مسافر گاڑیاں نیلام کردی گئیں،حکام نے کامیاب بولی دہندگان اور مسافر ٹرینوں کی  نیلامی کی رقم کی تفصیلات دینے سے صاف انکار کردیا، روایت   کے برعکس بولی کھولنے کے عمل کو خفیہ رکھا گیا جو کہ حکومت کی آن لائن پالیسی کے بھی منافی ہے  ، شعبہ پبلک ریلیشن نے بھی تفصیلات سے  لاعلمی کااظہارکردیا،متعلقہ افسر نے  چھ گاڑیوں کے نیلامی کی تصدیق  کرتے ہوئے صرف پانچ گاڑیوں کے ہی نام دئیے۔ضابطے کے مطابق بولی کھولنے کا عمل اوپن ہوتا ہے  اور یہ روایت رہی ہے کہ  میڈیا کو باقاعدہ  دعوت دی جاتی ہے اور تمام تفصیلات کی پریس ریلیز بھی جاری کی جاتی تھی اب کی بار ایسا نہیں ہوا   متعلقہ شعبہ کے ماہرین کا کہنا ہے   یہ مسافر ٹرین ریلوے خود چلائے تواس سے زیادہ آمدن کمائی جاسکتی ہے  ۔ ایک رپورٹ  کے مطابق پاکستان ریلوے نے  چھ مسافر ٹرینوں کی نیلامی کیلئے  اخبار میں اشتہار دیا تھا۔ کامیاب بولی دہندگان کی تفصیلات  کے لئے میڈیا نے رابطہ کیا تو متعلقہ  حکام نے یہ  تفصیلات فراہم کرنے  سے صاف انکار کردیا۔چیف کمرشل مارکیٹنگ نوید مبشر سے رابطہ کیا گیا تو ان کے مطابق  فرید ایکسپریس ، لاثانی ایکسپریس، مہرا یکسپریس، جنڈ پسنجر اور اٹک پسنجر کی نیلامی کردی گئی ۔ تمام6 ٹرینیں کامیاب بولی دہندگان کو دے دی گئی ہیں اور پیپرا رولز کے مطابق  تمام عمل مکمل کیا گیا ہے۔ بار بار رابطہ اور اصرار کرنے کے باوجود متعلقہ افسر   نے نہ تو کامیاب بولی دہندگان کے نام بتائے اورنہ ہی یہ بتایا کہ مسافر ٹرینیں کتنے میں نیلام کی گئیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیلامی کھولنے کے عمل سے ریلوے کے شعبہ پبلک ریلیشن کو بھی لاعلم رکھا گیا اور بولیاں کھول دی گئیں. روایات کے مطابق جب کبھی مسافر ٹرین کی نیلامی کی جاتی تھی تو باقاعدہ میڈیا کو دعوت دی جاتی تھی میڈیا اس عمل کا مشاہدہ کرتا ہے  جبکہ محکمہ ریلوے کی طرف سے بولی کی تمام تفصیلات باقاعدہ پریس ریلیز کی صورت میں جاری کی جاتی تھی۔ متعلقہ افسر مبشر نوید نے چھ گاڑیوں کے نیلامی کی تصدیق کی مگر نام صرف پانچ گاڑیوں کے ہی نام دئیے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرینیں ایک ہی نجی کمپنی کو نیلام کی گئیں ہیں جس  سے  نیلامی کا سارا  عمل  مبینہ طورپرمشکوک بن گیا ہے اور عدم شفافیت کا خدشہ ہے ۔نیلامی کے عمل میں مبینہ طور پر مخصوص کمپنی کونوازنے کی کوشش کی گئی اور انتہائی معمولی رقم پر ان ٹرینوں کی نیلامی کی گئی ہے  بعض  متعلقہ شعبہ کے ماہرین کا کہنا ہے  مسافر ٹرین ریلوے خود چلائے تواس سے زیادہ آمدن کمائی جاسکتی ہے  ۔واضح رہے کہ ماضی میں بھی ریلوے نے خوشخال خان خٹک ایکسپریس ودیگر مسافرٹرینیوں کی اسطرح نجکاری کی تھی جس سے خسارہ نجکاری کے باوجود ریلوے کوبرداشت کرناپڑا تھا۔ ترجمان پاکستان ریلوے قرة العین سے جب اس بارے میں معلوم کیاگیا تو انہوں نے لاعلمی کااظہارکیا۔