جموں: پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز بیان پر ہر سو مظاہرے

سرینگر(ویب ڈیسک )
مقبوضہ جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع رامبن کے بٹوت میں پیغمبرِ اسلامۖ کی شان میں نازیبا باتیں کرنے والے بھارت رکشا منچ کے رہنما کے خلاف سینکڑوں لوگوں نے احتجاج کیا۔
جموں میں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر پیغمبر اسلامۖ کی شان میں توہیز آمیز باتیں کرنے والے بھارت رکھشا منچ لیڈر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
جموں و کشمیر پولیس نے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز باتیں کرنے کے معاملے میں ایک مقدمہ درج کر کے گرفتاری کی ہے۔
رامبن، بانہال، ڈوڈہ، بھدرواہ، کشتواڑ، پونچھ، راجوری، ریاسی اور جموں سٹی میں میں پیر کو دوسرے روز بھی  لوگ گھروں سے نکل کر سڑکوں پر  آئے اور رکھشا منچ لیڈر کے خلاف شدید نعرے بازی شروع کی ۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں بھارت رکھشا منچ نامی تنظیم کے ایک لیڈر کو پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز باتیں کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔مذکورہ لیڈر نے یہ باتیں ایک نیوز پورٹل سے بات کرتے ہوئے کہی ہیں اور اس نیوز پورٹل نے یہ توہین آمیز مواد مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ بھی کیا تھا۔ساوتھ ایشین وائرکے مطابق اتوار کو بھارت رکھشا منچ کے لیڈر کی توہین آمیز باتوں پر مبنی ویڈیو وائرل ہوتے ہی جموں و کشمیر میں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگوں میں شدید غم و غصہ پیدا ہوا۔ اگرچہ جموں میں کچھ جگہوں پر لوگوں نے سڑکوں پر آکر مذکورہ لیڈر کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا تاہم کہیں سے بھی کسی پرتشدد احتجاج کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
جموں زون پولیس کے انسپکٹر جنرل مکیش سنگھ نے بتایا کہ معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے پولیس تھانہ پکا ڈنگا میں مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور فوری کاروائی کرتے ہوئے دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ تیسرے کی تلاش جاری ہے۔ائی جی پی جموںانہوں نے کہا: ‘فرقہ وارانہ لحاظ سے حساس ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ ویڈیو فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی نیت سے ہی پوسٹ کی گئی ہے’۔مکیش سنگھ نے لوگوں سے اپیل کہ وہ سماج دشمن عناصر کے جھانسے میں نہ آئیں۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘ایسا مواد شیئر یا پوسٹ کرنا قابل سزا جرم ہے۔ ہم آپ کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ اس ویڈیو کو بنانے اور اس کو شیئر کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی’۔دریں اثنا جموں میں اتوار کو کچھ جگہوں پر لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر پیغمبر اسلام کی شان میں توہیز آمیز باتیں کرنے والے بھارت رکھشا منچ لیڈر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔پکا ڈنگا پولیس تھانے میں میمورنڈم پیش کرنے والے لوگوں کے ایک گروپ نے بتایا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ معاملے میں گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔گروپ میں شامل محمد فاروق نامی شہری نے بتایا: ‘پیغمبر اسلام کے بارے میں جو غلط بیانی کی گئی ہے ہمیں اس سے بہت دکھ پہنچا ہے۔ کچھ دن پہلے سکھ مذہب کے بانی بابا گورو نانک کے بارے میں بھی ایسے ہی توہین آمیز باتیں کی گئیں۔ یہ کون لوگ ہیں جو امن کو خراب کرنا چاہتے ہیں’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘یہ بیانات ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دیے جا رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا جانا چاہیے۔ ان کو پتہ چلنا چاہیے کہ امن خراب کرنے کی سزا کیا ہے’۔حشرا تبسم نامی ایک خاتون نے بتایا: ‘ہم یہاں سب مذہب کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں۔ ہم اپنے مذہبی تہوار مل کر مناتے ہیں۔ آپ کسی بھی سیاسی جماعت کو گالیاں دیں ہمیں اس سے مطلب نہیں لیکن ہم اپنے نبی کے خلاف ایک لفظ بھی برداشت نہیں کریں گے۔ ہم اپنی جانیں اور اپنے بچے قربان کرنے کے لئے تیار ہیں’۔انہوں نے کہا: ‘پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز باتیں کرنے والے لوگ چاہتے ہیں کہ مسلمان اور ہندو آپس میں لڑیں اور یہ دیش ڈوب جائے۔ یہ لوگ ملک کے غدار ہیں’۔جموں کے استاد محلے میں بھی لوگوں نے پرامن احتجاج کیا اور بھارت رکھشا منچ کے لیڈر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کا انتظامیہ سے مطالبہ کیا۔