مقبوضہ کشمیر میں تنقیدی آوازوں کو خاموش کرنے اور سنسرشپ کی نئی کارروائی کا اغاز ہو گیا ہے
کشمیری صحافی جان کو خطرے میں ڈال کر پیشہ ورانہ فرائض سر انجام دے رہے ہیں،الجزیر ہ ٹی وی

سری نگر(ویب نیوز ) الجزیر ہ ٹی وی نے مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں پر فوجی آپریشن کور کرنے پر پابندی کو تنقیدی آوازوں کو خاموش کرنے اور سنسرشپ کی نئی کارروائی قراردیا ہے ۔ الجزیر ہ ٹی وی نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کشمیری صحافیوں  پچھلی کئی دہائیوں سے  اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر پیشہ ورانہ فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ اس دوران 1990  کے بعد19 کشمیری صحافیوں کو قتل  کر دیا گیا ہے ۔مقبوضہ کشمیر  میں صحافیوں اور میڈیا تنظیموں کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک نئی ہدایت پر تشویش ہے جس میں صحافیوں کو  فوجی آپریشن  والے   مقامات  پر جانے سے منع کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس سے "قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے”۔ . یاد رہے پولیس چیف ، انسپکٹر جنرل وجئے کمار نے منگل کو میڈیا اہلکاروں کو فوجی آپریشنز  کی براہ راست کوریج” نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ دریں اثناء مقبوضہ جموںوکشمیر کی بارہ صحافتی تنظیموں نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس کے اعلی افسر کے بیان پر صحافتی برادری کو سخت تشویش ہے ۔یہ بیان  جرنلسٹ فریڈیشن آف کشمیر ، کشمیر ایڈیٹرز گلڈ، کشمیر ورکنگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن ،کشمیر پریس فوٹو گرافرز ایسوسی ایشن ، کشمیر نیوز ٹیلی ویژن جرنلسٹس ایسوسی ایشن ، کشمیر ویڈیو جرنلسٹس ایسوسی ایشن ، کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن ، انجمن اردو صحافت ، کشمیر یونین آف ورکنگ جرنلسٹس ، جموںوکشمیر پریس ایسوسی ایشن اور جموںوکشمیر ایڈیٹرز فورم نے مشترکہ طور پر جاری کیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اگر یہ پابندی پولیس کی سرکاری پالیسی کا حصہ ہے تو پھر ایسا لگتا ہے کہ یہ صحافیوں کو زمینی حقائق کی اطلاع دینے سے روکنے پر مجبور کرنا ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ آئی جی پولیس کا بیان حکام کی طرف سے علاقے میں صحافتی آزادی کی دبانے کے لیے کئے گئے اقدامات کا ایک حصہ معلوم ہوتا ہے۔ بیان میں کہا گیاکہ مقبوضہ علاقے کے صحافی گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری سخت صورتحال میں اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے رہے ہیں اور انہوں نے اپنی زندگی ، آزادی اور املاک کو لاحق خطرات کے باجود صحافتی اصولوں کو برقرار رکھاہوا ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ کشمیر میں میڈیاسے وابستہ لوگ صحافتی رہنما اصولوںاور اقدار سے بخوبی واقف ہیں اور محاصرے اور تلاشی کی کاررئیوں اور امن و اماں کی صورتحال کے تقاضے بھی سمجھتے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ ان اصولوں و ضوابط کی پاسداری کی ہے۔ صحافتی تنظیموں نے کہا کہ آزادی صحافت پر کوئی بھی حملہ جمہوری نظام کیلئے نقصان دہ ہے کیونکہ میڈیا جمہوریت کا چوتھا ستون ہے۔بیان میں کہا گیا کہ پریس کی آزادی اور صحافت پر کوئی بھی حملہ تکلیف دہ ہے ۔ بیان میں آئی جی پولیس پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے بیان کی وضاحت کریں۔