موجودہ حالات میں وفاق   سندھ حکومت کو اپنا حریف نہ سمجھے ،سب کو ساتھ لیکر چلے ،اعتزاز احسن
وزیر اعلیٰ سندھ سید  مراد علی شاہ کوروناوائرس کے پھیلائو کے حوالہ جو اندازہ لگا رہا ہے وہ 80فیصد درست ہے
جو اندازہ وزیر اعظم عمران خان لگا رہا ہے وہ غلط ہے اور یہ بہت بڑا رسک ہے
حکومت اور حکمرانی کرنا عمران خان کی پوری طرح بس کی بات نہیں
ان ہائوس ایسی تبدیلی کہ جس میں موجودہ اسمبلی برقرار رہے اور اسمبلی  میں سے کوئی  وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم آجائے میرے خیال میں یہ ممکن ہی  نہیں
کوروناوائرس  آئین نہ قانون،   مذہب ، نسل  نہ رنگ کو   یہ  جرثومہ نہیں  دیکھتا  ،  اس وبا سے اتنی زیادہ نعشیں گر سکتی ہیں جس کا ابھی  ہم اندازہ کر نہیں سکتے
میاں صاحب جب یہا ں سے تشریف لے  گئے تھے تو تب تو ہمیں لگتا تھا کہ انہیں اسٹیچر پر بھی بٹھا کر وہاں پہنچانا پڑے گا، 150 دن ہو گئے ہیں وہ اس دوران ایک دن بھی کسی ہسپتا ل میں داخل نہیں ہوئے ، کسی کو نبض نہیں دکھائی،نجی ٹی وی کو انٹرویو

اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر بیرسٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ کوروناوائرس سے بچائو کے لئے سماجی طور پر فاصلہ رکھنا سائنسی معاملہ ہے یہ کوئی مذہبی ، ثقافتی، عدالتی ، قانونی،آئینی معاملہ نہیں ، کوروناوائرس نہ آئین، نہ قانون، نہ مذہب ، نہ نسل کو نہ رنگ کو اور نہ عمر کو یہ  جرثومہ دیکھتا ہی نہیں،  اس وبا سے اتنی زیادہ نعشیں گر سکتی ہیں جس کا ابھی  ہم اندازہ کر نہیں سکتے،  موجودہ حالات میں وفاقی حکومت کو سندھ حکومت کو اپنا حریف نہیں سمجھنا چاہئے  بلکہ سب کو ایک ہو کر چلنا چاہئے، اسی میں سب کا بھلا ہے، اس وقت ہم حالت جنگ میں ہیں۔    حکومت اور حکمرانی کرنا عمران خان کی پوری طرح بس کی بات نہیں ، ان ہائوس ایسی تبدیلی کہ جس میں موجودہ اسمبلی برقرار رہے اور اسمبلی  میں سے کوئی  وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم آجائے میرے خیال میں یہ ممکن ہی نہیں ، شریف برادران کیا کچھ کر چکے ہیں، کیا کر گئے ہیں ، کیا کر  رہے ہیں یہ نظر آتا ہے کچھ اور ہوتا ہے کچھ۔ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے پیچھے جو بھی حکومت ہے یا  چیئرمین صاحب بھی کافی جوبن میں ہیں اور ان کو بھی ان کے ساتھ ایک ویڈیو چلائے جانے کا  بڑا زیادہ شکوہ تھا ، کون کس کے پیچھے ہے اورکون کس کے پیچھے نہیں ،میں ایک چیز بتا دوں کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ 34 سال بعد ایک مقدمہ کو اٹھایا جائے ، بے شک الزام درست ہو، ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ ٹرائل نہ کریں ، آپ تفتیش نہ کریں آپ سب کچھ کریں۔ ان خیالات کا اظہار اعتزاز احسن نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا  کہ اندیشہ ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید  مراد علی شاہ کوروناوائرس کے پھیلائو کے حوالہ جو اندازہ لگا رہا ہے وہ 80فیصد درست ہے اور جو اندازہ وزیر اعظم عمران خان لگا رہا ہے وہ غلط ہے اور یہ بہت بڑا رسک ہے، میرے خیال میں کراچی میں کوروناوائرس کابڑی تیزی سے دھماکہ ہو جانا ہے اور جو ابھی ہم کررہے ہیں کہ ابھی کچھ نہیں ہوا اورگھر پر بیٹھنے کی ضرورت نہیں ، بازار چلے جائیں اور ٹہل کر آجائیں ، کوئی کام نہ بھی ہو تو ہوآئیں اور دکانیں  بھی کھول دو، کاروبار بھی کھول دو اور تاجر برادری کا کاروباری بھی کھول دو یہ بڑا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ایک سوال پر اعتزاز احسن  نے کہا  کہ آئین میں حد مقررہے کہ کتنے وزراء رکھے جاسکتے ہیں اور کتنے مشیر ایسے رکھے جاسکتے ہیں جو پارلیمنٹ کی کارروائی میں حصہ لیں وہ پانچ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاونین خصوصی کی تعیناتی کی تعداد کے حوالہ سے آئین میں کوئی حد مقرر نہیں جبکہ مشیروں کے حوالہ سے بھی اس حد تک حد مقرر ہے کہ پانچ ایسے مشیر ہوسکتے ہیں جو پارلیمانی کارروائی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی بطور رکن حصہ لے سکیں تاہم وہ ووٹ نہیں ڈال سکتے ۔رولز آف بزنس میں یقیناً کچھ قدغنیں ہیں جن قدغنوں کے تحت   یہ تعیناتیاں ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا طرز حکمرانی اسی طرح کا ہے جس طرح عمران خان  بطور شخص ہے، ان کا طرز حکمرانی بڑا کمزور اور بے لچک ہے ، کمزور اس حوالہ سے ان میں کوئی صلاحیت نظر نہیں آتی اور فیصلے جلد بازی میں کرتے ہیں اوربعد میں وہ  فیصلے  واپس لینا پڑتے ہیں اور اس پر یوٹرن کا الزام لگتا ہے ، بہت سارے فیصلے وہ کسی کی سنی سنائی بات پر کردیتا ہے اور ا س کا اعلان کردیتا ہے ۔عمران خان میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ کسی معاملہ پر ڈٹ جائے اور اڑ جائے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا  کہ میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں آئی جو کسی نے پیپلز پارٹی کو بطور ایک ادارہ تجویز دی ہو کہ آپ پی ٹی آئی کا ساتھ اور پی ٹی آئی کی حکومت میں اتحادی بن جائیں ، میرے عمل میں تو نہیں ہے اگر کوئی ایسی بات ہوتی ہے یا ہے تو پارٹی پھونک ، پھونک کر قدم رکھے گی ،ان ہائوس تبدیلی بڑی مشکل ہے ، ان ہائوس تبدیلی کا مطب ہے کہ یہی اسمبلی رہے ، نئے الیکشن نہ ہوں اور وزیر اعظم تبدیل ہو جائے یا وزیر اعلیٰ تبدیل ہوجائے ، نمبرز ایسے ہیں تبدیلی لانا بڑا مشکل ہے، مثال کے طور پر عثمان بزدار کو عمران خان نکالنا چاہتے ہیں کہ میں اس کو میں تبدیل کرتا ہوں اس کو کہیں گئے استعفیٰ دو وہ   شریف آدمی ہے استعفیٰ دے ، دے گا اور اگر استعفیٰ دے ، دے گا تو عمران خان کیسے نیا وزیر اعلیٰ منتخب کروائے گا اس کی اپنی پارٹی میں آٹھ بندے ہوں گے جو وزیر اعلیٰ بننا چاہا  رہے ہوں گے  ، ایک دفعہ عثمان بزدار کرسی سے اٹھ جائے تو پھر اس کرسی کے بہت سارے امیدوار ہو جائیں گے اور ایک ہفتے کے اندر ، اندر نیا وزیر اعلیٰ منتخب کرنا ہے اور اسی طرح اگر وزیر اعظم ہٹ جائے تو آٹھ امیدوار وزارت عظمیٰ کے آجائیں گے ، ان ہائوس ایسی تبدیلی کہ جس میں موجودہ اسمبلی برقرار رہے اور اسمبلی  میں سے کوئی  وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم آجائے میرے خیال میں یہ ممکن ہی نہیں ، کوروناوائرس کے بعد تو حکومت کے حق میں یا حکومت کے خلاف کسی جلسے ، جلسوس کا بھی امکان نہیں  ، مجھے ایسی کوئی بات نظر نہیں آتی کہ کوئی ان ہائوس تبدیلی آئے، کوئی استعفیٰ دے ، یہ اسی طرح چلے گا۔میاں محمد نواز شریف کے سیاسی مستقبل کے حوالہ سوال پر اعتراز احسن  نے کہا کہ میں بیسیوں مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ پاکستان میں ماضی کے علاوہ کوئی پیشنگوئی نہیں جاسکتی، میاں صاحب جب یہا ں سے تشریف لے  گئے تھے تو تب تو ہمیں لگتا تھا کہ انہیں اسٹیچر پر بھی بٹھا کر وہاں پہنچانا پڑے گا، ماضی میں تو وہ بہت بیمار تھے تاہم انہیں باہر گئے150 دن ہو گئے ہیں وہ اس دوران ایک دن بھی کسی ہسپتا ل میں داخل نہیں ہوئے ، کسی کو نبض نہیں دکھائی ، آئندہ کیا ہوتا ہے، شریف برادران کیا کچھ کر چکے ہیں، کیا کر گئے ہیں ، کیا کر  رہے ہیں یہ نظر آتا ہے کچھ اور ہوتا ہے کچھ۔ جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے سوال  پر  انہوں نے کہا کہ میں میر شکیل الرحمان کا وکیل ہوں اس  لئے میں زیادہ اس معاملہ پر کمنٹ نہیں کرنا چاہوں گا تاہم میں یہ ضرور کہوں گا کہ  میں 55سال سے  وکالت کر رہا ہوں نہ میرے مشاہدے میں اور نہ میرے تجربہ میں ہے کہ اس سے پہلے ہوا ہو کہ ابھی مقدمہ بھی نہیں بنایا گیا اورکوئی  ایف آئی آر بھی نہیں ہوئی ، کوئی چالان نہیں ہوا اور کوئی ریفرنس دائر نہیں ہوا، ایک الزام جس کا تعلق 34 سال پرانا ہو اور وہ ایک نجی سول دیوانی معاہدہ ہو، جو   زمین کے وارثام محمدعلی اور اس کے وارثان اور میر شکیل الرحمان کے درمیان ہوا ہو ، بے شک شکیل الرحمان پہلے مرحلہ میں محمد علی اور اس کے وارثان کے مختار عام رہے ہوں لیکن معاہدہ ہو دو نجی پارٹیوں میں اور34 سال پرانا معاملہ ہواس میں اگر ضمانت مانگی جائے تو ضمانت نہ ملے بری ہونا تو چلو عدالت نے فیصلہ کرنا ہو یہ میں نے کبھی نہیں سنا۔ZS
#/S