نئے زرعی قوانین ملک کے شعبہ زراعت کو تباہ کرنے کیلئے تیار کئے گئے : راہول گاندھی

میں مودی یا کسی اور سے ڈرنے والا نہیں،کانگریس رہنماء کی بی جے پی سرکارکی تنقید

نئی دہلی (ویب نیوز )بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس رہنماء راہول گاندھی نے مودی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کو اپنی پارٹی کی حمایت کا مزید مضبوطی سے اعلان کرتے ہوئے مرکز پر تنقید کی۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ نریندر مودی یا کسی اور سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ مودی حکومت نے جو تین قوانین لائے ہیں، اس کے پیچھے کا مقصد مودی کے تین یا چار دوستوں کے ہاتھوں ہندوستانی زرعی شعبہ کو حوالے کرنا ہے۔ یہ چند سرمایہ کار مودی کی سرپرستی میں ملک کے کسانوں کے ساتھ ساتھ غریب عوام کو فاقہ کشی کا شکار بنادیں گے۔ یہ الزام احتجاجی کسان بھی حکومت پر عائد کررہے ہیں۔ راہول گاندھی نے کسانوں پر ایک کتابچہ کھیتی کا خون جاری کرتے ہوئے کہا کہ نئے زرعی قوانین کو کسانوں نے قبول نہیں کیا ہے، یہ قوانین ملک کے ہر ایک شہری کیلئے نقصان دہ ہے۔ میں احتجاجی کسانوں کے حق میں ہوں اور صد فیصد ان کی تائید کرتا ہوں۔ ملک کا ہر شہری بھی کسانوں کی تائید کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اگر یہ قوانین واپس نہیں لئے تو احتجاج جاری رہے گا۔ راہول گاندھی نے بی جے پی صدر جے پی نڈا پر شدید تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ آخر یہ نڈا کون ہے؟ نڈا جی کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ میرا اپنا ایک کردار ہے۔ میں نریندر مودی یا کسی سے نہیں ڈرتا۔ یہ لوگ مجھے چھو بھی نہیں سکتے، لیکن وہ مجھے گولی مار سکتے ہیں۔ میں ایک حب الوطن شہری ہوں۔ میں اپنے وطن کی حفاظت کروں گا۔ میں ان سے زیادہ وفادار اور خدمت گزار ہوں۔ راہول گاندھی نے مئی 2011 میں اترپردیش کے بھٹا پرسول میں حصول اراضی کے دوران ہونے والے تشدد اور مبینہ طور پر ان پر ہوئے حملے کا بھی حوالہ دیا۔ دہلی۔ ہریانہ سرحد پر احتجاج کرنے والے کسانوں نے کہا کہ وہ لوگ 26 جنوری یوم جمہوریہ پریڈ کے دوران ایک بڑی ٹریکٹر ریالی نکالیں گے۔ حکومت نے اس ریالی کو روکنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع ہوکر درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے اور ریالی کو روک دے۔ کیونکہ اس سے ساری دنیا میں ملک کا وقار مجروح ہوگا۔ یوم جمہوریہ ہمارے لئے ایک اہم دن ہوتا ہے۔ اس دن احتجاجی ریالی ٹھیک نہیں ہے۔ تاہم سپریم کورٹ نے اس مسئلہ کو دہلی پولیس پر چھوڑ دیا ہے کہ آیا وہ ٹریکٹر ریالی نکالنے کی اجازت دے یا نہ دے۔ کسانوں نے مرکزی وزرا کے ساتھ کم از کم 9 مرتبہ ملاقات کی ہے، لیکن اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ حکومت، زرعی قوانین کے شق بہ شق، سطر بہ سطر جائزہ لینے کیلئے تیار ہے لیکن کسانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان تین قوانین کو مکمل طور پر واپس لینے تک احتجاج کریں گے۔ گزشتہ سال ستمبر میں منظور کردہ قوانین کو کسانوں نے مسترد کردیا ہے۔ کسانوں کا احساس ہے کہ یہ قوانین ان کی روٹی روزی چھین لینے کیلئے بنائے گئے ہیں۔ بڑی کمپنیوں کو سارے اختیارات دے کر ملک کی زرعی منڈیوں پر ان کے قبضوں کو یقینی بنایا گیا ہے