اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی واپسی کے لیے برطانیہ جانا پڑا تو خود جاؤں گا اور برطانوی ہم منصب بورس جانسن سے بات بھی کر سکتا ہوں۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو لندن بھیجنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی کہ 7 ارب روپے کی ضمانتی بانڈز مانگیں، عدلیہ نے ہماری بات نہیں مانی اور شہباز شریف کی گارنٹی لے لی۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ضرورت پڑی تو برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے بات کروں گا اور نواز شریف کو واپسی لانے کے لیے لندن جانا پڑا تو جاؤں گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن سمیت ہر چیز کے لیے تیار ہوں، این آر او نہیں دوں گا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ مجھے بتاتے رہتے تھے کہ یہ لوگ ان سے ملنے آتے رہتے ہیں، میرے خیال میں جنرل باجوہ کی اپوزیشن سے ملاقاتیں غلطی تھی۔

اپوزیشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ لوگ اقتدارمیں فیکٹریاں، جائیدادیں بنانے کیلئے آتے ہیں، لوگوں کا اقتدار میں آنے کا مقصد اپنے خاندانوں کو نوازنا ہے۔ سابق حکمرانوں کی کرپشن سےملک قرضوں میں ڈوب گیا۔یہ لوگ اقتدار میں واپس آئے توعوام کو لیکر سڑکوں پر آجاؤں گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے بڑا چیلنج مقروض ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے، ریاست مدینہ میں غریب طبقےکی فلاح پرتوجہ مرکوزکی گئی، ریاست مدینہ میں قانون کی بالادستی یقینی بنائی گئی تھی، ملک بھرمیں مزدوروں کیلئے پناہ گاہیں بنا رہے ہیں۔

 

عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ہی نہیں اسحق ڈار بھی بھاگے ہوئے ہیں، کنٹینرز پر چڑھا ہوا یہ ٹولہ اگر میری تعریف کرے تو توہین سمجھوں گا، ان کا میری تعریف کرنے کا مطلب جیسے میں نے بھی کوئی جرم کیا ہوا ہے، ان سب کو جانتا ہوں یہ کیا تھے اور کیا بن گئے، ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا عمران خان پر دباؤ ڈالو کہ ہماری جان چھوڑ دے۔

انہوں نے کہا کہ 10 سال پہلے کہا تھا یہ سب اکٹھے ہوں گے، قوم سے پہلے خطاب میں بھی کہا تھا یہ سب اکٹھے ہوں گے، شہباز شریف کا بچنا مشکل ہے، پہلے 9 ارب روپے کا کیس تھا، اب 23 ارب روپے کا نیا نکل آیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بینکوں کو پابند کریں گے 5 فیصد شرح سود پر گھروں کے لیے قرض دیں، شرح سود بہت زیادہ بڑھی تو 7 فیصد پر گھروں کے لیے قرض دیں گے، شرح سود نیچے گئی تو گھروں کے لیے قرض میں بھی شرح سود کم کریں گے۔