اسلام آباد(صباح نیوز)

وزیراعظم عمران خان نے ٹیلی ہیلتھ پورٹل کا اجراء کر دیا ہے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیلی ہیلتھ  پورٹل کا اجراء اس مشکل وقت میں ایک بڑی کامیابی ہے جب تک ویکسین نہیں بن جاتی ہمیںاس وائرس کے ساتھ ہی رہنا ہے، اس مشکل گھڑی میں ساری قوم کو یکجا ہو کر اس مصیبت کا مقابلہ کرنا ہے، اس موقع پر معاونین خصوصی تانیہ ادریس اور ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھی خطاب کیا ۔وزیراعظم نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پورٹل اجراء پر تانیہ ادریس اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین  پیش کرتا ہوں وائرس کے باعث ملک پر مشکل وقت آیا ہوا ہے اس سے پوری پاکستانی قوم متاثر ہوئی ہے جب تک ویکسین نہیں بن جاتی ہمیں کورونا وائرس کے ساتھ رہنا ہے۔کم از کم ایک سال تک اس وائرس کے ساتھ گزرا کرنا پڑے گا اس کے بعد ویکسین کے امکانات ہیں جب تک پوری قوم کو ملکر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ اﷲ کا شکر ہے کہ مغربی ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں کورونا مریضوں کی تعداد خاصی کم ہے۔اس کامقابلہ کرنے کے لیے حکومت ہر ممکن اقدامات کررہی ہے بچوں کی تعلیم کے لیے پی ٹی وی ٹیلی سکول کا اجراء کیا گیا اب ٹیلی ہیلتھ پورٹل کا اجراء کیا گیا ہے لیڈی ڈاکٹرز زیادہ سے زیادہ آگے آئیں اور بطور رضا کار رجسٹرڈ ہوں تاکہ دور دراز علاقوں  تک لوگوں کو صحت کی سہولیات دے سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں دس لاکھ سے زیادہ رضا کار ہیں جبکہ برطانیہ میں اڑھائی لاکھ رضا کار ہیں کورونا وائرس کے  خاتمے کے بعد بھی ہمیں رضا کاروں کی ضرورت  پڑے گی۔ دوردراز علاقوں میں صحت سہولیات کے لیے رضا کار اہم کردارادا کریں گے وزیراعظم نے کہا کہ  جیسے جیسے یہ سال آگے بڑھتا رہے گا لگتا ہے کہ کورونا کے کیسز  بھی بڑھتے رہیںگے اس لیے ہمیں دور دراز علاقوں کے لوگوں کے لیے اپنے ڈاکٹروں کی ایڈوائس کی ضرورت پڑے گی۔معاون خصوصی تانیہ ادریس نے وزیراعظم کو ٹیلی ہیلتھ پورٹل پر بریفنگ میں بتایا کہ پورٹل سے شہری کسی بھی ڈاکٹر سے فورا رجوع  کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں یہ  سہولت شہریوں کو مفت فراہم کی جا رہی ہے جبکہ معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ٹیلی ہیلتھ پورٹل سے ڈاکٹروں اور مریضوں کو محفوظ ماحول فراہم  کیا جا سکے گا ڈاکٹروں کو پلیٹ فارم پر رضا کارانہ اپنے اندراج کی سہولت میسرآئے گی شہری کو ویڈ سے متعلق سوالات اورڈاکٹر سے بذریعہ فون بھی رابطے میں رہ سکیں  گے  معاون خصوصی صحت نے مزید کہا کہ پاکستان میں میڈیکل کالجز میں لیڈی ڈاکٹرز کی تعداد زیادہ ہے زیادہ تر لیڈی ڈاکٹرز طب کے شعبے میں آنے کی بجائے گھریلو خواتین  کا کردار ادا کررہی ہیں۔