اسلام آباد(آئی این پی) وزیر اعظم نواز شریف نے ملک بھر میں تازہ مردم شماری کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی سمری منظور کرتے ہوئے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔نجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی سمری کے مطابق وزیر اعظم نے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی اجازت دیدی ہے تاکہ تمام صوبوں کی منظوری سے جلد از جلد یہ عمل پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔پاکستان میں گزشتہ 15 سال سے مردم شماری کا عمل نہیں ہو سکا اور آخری مرتبہ 1998 میں نواز شریف حکومت کے دور میں مردم شماری کے ذریعے آبادی کی جانچ کی گئی تھی لیکن اسکے بعد سے اب تک آبادی میں سالانہ بنیادوں پر 2.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔کافی تاخیر کے بعد 2011 کے اواخر میں مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن وہ تاحال التوا کا شکار ہے۔ مردم شماری کے لیے درکار گھروں کی فہرست کا عمل اپریل 2011 میں مکمل کر لیا گیا تھا لیکن اس مرحلے کو بھی پایہ تکمیل تک پہنچنے سے قبل متعدد مشکلات کی وجہ سے التوا کا سامنا کرنا پڑا۔الیکشن کمیشن کی منظور شدہ سمری میں کہا گیا تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے آئندہ عام انتخابات سے قبل حلقوں کی حدبندی کے لیے تازہ مردم شماری انتہائی ضروری ہے۔قومی اقتصادی کمیشن کی جانب سے وفاق اور صوبوں کو فنڈز کی تقسیم بھی مردم شمارے کے اعدادوشمار کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے۔سمری میں مزید کہا گیا کہ کیونکہ 2002 کے بعد سے تازہ مردم شماری نہیں ہو سکی اس لیے 2008 اور 2013 کے عام انتخابات سے قبل صرف ان حلقوں کی دوبارہ حدبندی کی گئی جن کے نئے اضلاع، تحصیل یا تعلقے صوبائی حکومت نے دوبارہ ترتیب دیے تھے۔ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ مارچ 2011 میں مردم شماری کے لیے 2010 میں وزیر اعظم کو ایک سمری ارسال گئی تھی لیکن مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے اسے تاحال منظوری ملنے کا عمل باقی ہے۔وزیر اعظم کی جانب سے سمری منظور کیے جانے کے بعد اب اس سلسلے میں واحد رکاوٹ مشترکہ مفادات کونسل ہے جس کی منظوری کی صورت میں نئی مردم شماری کا عمل باقاعدہ طور پر شروع کیا جا سکے گا۔مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جنوری کے آغاز میں بلائے جانے کا امکان ہے جس میں سمری پیش کیے جانے کا قوی امکان ہے۔