اسلام آباد (خصو صی رپورٹ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اعتزاز احسن کے خلاف بیان دینے والے وزیرنے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس میں جمہوریت کے تحفظ کیلئے پیدا ہونے والے اتحاد کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، وزیر داخلہ وزیراعظم اور حکومت کے خلاف سازش کر رہے ہیں، ان کا(ن)لیگ سے کوئی تعلق نہیں، ڈوری ہلانے والوں کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں، بیان دینے والا سامنے آ کر حکومت اور وزیراعظم کے خلاف سازش نہیں کر سکتا، چھپ کر وار کر رہا ہے، ٹیپو سلطان کو بھی میر صادق جیسے غدار نے انگریزوں کے ہاتھوں مروایا تھا، ہم حکومت کیلئے زیادہ مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتے لیکن وزیراعظم وزیرداخلہ کو ایوان میں لا کر اعتزاز اور ساری اپوزیشن سے معذرت کرائیں۔ وہ جمعہ کو پارلیمنٹ میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی بحران نے سیاستدانوں کو متحد کیا، اگر کوئی اس اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے تو وہ کبھی اس ایوان کا یا اپنی پارٹی کا وفادار نہیں ہو سکتا، اعتزاز احسن نے وزیراعظم کو مستعفی نہ ہونے اور ڈٹ جانے کا مشورہ دیا پھر کیوں ان کے خلاف بیان بازی ہوئی اور ایوان میں اتحاد اور امن کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ مجھے یقین ہے کہ میاں صاحب نے بیان کرنے کیلئے نہیں کہا ہے نہ وہ کسی کی بات سنتے ہیں، اللہ تعالی نے ایسی مخلوق پیدا کر دی ہے جو آستین کے سانپ کا کردار ادا کرتی ہے، اس نے آپ کے محسنوں کی پشت میں چھرا گھونپا ہے۔ اس نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ اعتزاز احسن کہاں سے بول رہا ہے۔ انہوں نے اعتزاز احسن کو لینڈ مافیا کا بندہ کہا، اعتزاز نے تو وزیراعظم کا بھی ساتھ دیا اور مشرف دور میں ان کا مقدمہ لڑا۔ وزیراعظم صاحب آپ کے سینئر وزیر نے ہمیں آگ اور پانی کے دوراہے پر کھڑا کر دیا ہے، جمہوریت بچاتے ہیں تو کارکن کہتے ہیں حکومت کے ساتھ مل گئے اور دوسری جانب وزیر اس طرح کے بیان دے رہے ہیں، ہماری لیڈر شپ آپ کے ساتھ کھڑا ہونے کے لئے کہہ رہی ہے اور آپ کا وزیر ہمیں امتحان میں ڈال رہا ہے، میاں صاحب آپ کے لشکر میں پورس کے ہاتھی ہیں جو حکومت کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں جو اپنی باری کے انتظار میں ہیں، میں نے پہلے بیھ اس ایوان میں کہا تھا کہ میاں صاحب آپ کے خلاف اندر سے بھی سازش ہو رہی ہے، آپ کی پارٹی میں غدار موجود ہیں، وہ سامنے آ کر نہیں لڑ سکتے ورنہ (ن) لیگ کے کارکن انہیں چیر پھاڑ کر رکھ دیں، اس لئے چھپ کر وار کر رہا ہے اور اب ایوان کے اتحاد کو تقسیم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ سیشن کے انکار کو جان بوجھ کر سبوتاژ کیا گیا ہے ورنہ اس وزیر سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کی جو ڈیوٹی لگائی گئی تھی وہ کیوں پوری نہیں کی گئی، ٹیپو سلطان جیسے سالار کو بھی انگریز نے میر جعفر جیسے غدار سے مروایا، حالاتنے آپ کو بھی بڑا ٹائیکون بنا دیا ،جب اپوزیشن وزیراعظم کے چیمبر میں بیٹھی تھی وہاں بھی اس وزیر نے اپوزیشن سے بدسلوکی کی اور وزیراعظم کا لحاظ نہیں کیا ،وہ (ن) لیگ کا نہیں ہے، لوگ کہتے ہیں کہ کسی نے ڈوری ہلائی یہ وزیر خود ڈوری پر ناچنے والا ہے اور اپنی حکومت کے خلاف سازش کر رہا ہے کل بھی وہ ایوان کے ایک کونے میں بیٹھا تھا، وزیر داخلہ اس ایوان میں آ کر معافی مانگیں یہ ان کی کم از کم سزا ہے اس سے زیادہ نہیں کہتے کیونکہ حکومت کی بھی مجبوریاں ہیں، اصولی طور پر تو اسے کابینہ سے نکال دینا چاہیے ،یہ اعتزاز احسن کا نہیں پوری اپوزیشن کا مسئلہ ہے، ایک ایک رکن کی دل آزاری ہے، مولانا فضل الرحمن کل بہت پریشان تھے، اتنا پریشان انہیں زندگی میں نہیں دیکھا، ایک شخص نے پورے ایوان کو پریشان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بیان دینے والا سوچتا ہو گا کہ آج اپوزیشن نے ایوان کا بائیکاٹ کیوں نہیں دیا، ہم نے جمہوریت کی وجہ سے بائیکاٹ نہیں کیا،