پاکستان میں یورو5پیٹرول کی سو فیصد دستیابی ناممکن ،سو فیصد یورو5کوالٹی کے لیے مزید تین سال درکار،ذرائع

پاکستان میں 70فیصد یورو5اور 30فیصد یورو2پیٹرول دستیاب ہوگا

مقامی ریفائنریوں کی استعداد کار یورو 2اورایک کی یورو 3پٹرول ہے ،

ڈیڈلائن کوایک ہفتہ گزرنے کے باوجود یورو5پیٹرول اسلام آبادمیں بھی دستیاب نہیں

پرانہ سٹاک ختم ہوگا تو یورو 5پیٹرول مارکیٹ میں آجائے گا،اب یورو5سے کم کوالٹی کاپیٹرول درآمد نہیں ہوسکتا،ترجمان وزارت پیٹرولیم

اسلام آباد(ویب ڈیسک )پاکستان میں یورو5پیٹرول کی سو فیصد دستیابی ناممکن ہوگئی ،سو فیصد یورو5کوالٹی کے لیے مزید تین سال درکارہیں،30فیصد مقامی پیداوارکوریفائنریزیورو5کوالٹی پیٹرول بناہی نہیں سکتی ہیں ،پاکستان میں 70فیصد یورو5اور 30فیصد یورو2پیٹرول دستیاب ہوگا،۔مقامی تیل صاف کرنے والے ریفائنریز یورو 2جبکہ ایک یورو 3پٹرول بناسکتی ہے ،ڈیڈلائن کوایک ہفتہ گزرنے کے باوجود یورو5پیٹرول (رون92)اسلام آبادمیں بھی دستیاب نہیں،حکومت سے ستمبر کے بعد یورو 5کوالٹی سے کم پیٹرول کی درآمد پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ترجمان وزارت پیٹرولیم کاکہناہے کہ پرانہ سٹاک ختم ہوگا تو یورو 5پیٹرول مارکیٹ میں آجائے گا،اب یورو5سے کم کوالٹی کاپیٹرول درآمد نہیں ہوسکتا ۔اس خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت ن ے پاکستان میں ستمبر کے بعد یورو 5پیٹرول کی فروخت کااعلان کیاتھااور کہاگیا تھا کہ اس سے آلودگی میں کمی ہوگی مگر تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ حکومت نے یورو 5سے کم کوالٹی کے پیٹرول کودرآمد پر صرف پابندی لگائی ہے مقامی طور پرریفائنریاں یورو2جبکہ ایک ریفائنری یورو3پیڑرول کی پیداور جاری رکھے گی۔حکومتی اعلان کے بعد ایک ہفتہ ڈیڈ لائن کوگزرنے کے باوجود کسی ایک پیٹرول پمپ میں عام پیٹرول(رون 92)یورو 5میں دستیاب نہیں ہے۔ذرائع کاکہناہے کہ مقامی ریفائنریز کو یورو 5پر منتقل کرنے میں مزید 3سال کاعرصہ لگ سکتاہے مقامی ریفائنریز بھی خصوصی مراعات ملنے کے بعد ہی اپنے ریفائنریز کویورو 5پر منتقل کرنے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کرنے کے لیے آمادہ ہوں گی جب تک مقامی ریفائنری یورو 5پر منتقل نہیں ہوتی ہیںمقامی طور پر سو فصید یورو 5پیٹرول کی دستیابی ممکن نہیں ہے کیوں کہ 30فیصد پیٹرول مقامی طور پر صاف کیاجاتاہے ۔مقامی سطح پر تیار ہونے والا30فیصد یورو 2کوالٹی پیٹرول کے بارے میں خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں کہ اس سے صارفین کوخالص یورو 5کوالٹی کاپیٹرول نہیں ملے گاکیوں کہ پیٹرول کمپنیاں مبینہ طور پر یورو5میں کم کوالٹی کاپیٹرول ملائیں گئیں اس طرح صافین کودھوکہ دیاجائے گا۔اس حوالے سے وزارت پیٹرولیم کے ترجمان نے موقف دیتے ہوئے کہاکہ یکم ستمبر 2020 کے بعد جو بھی پیٹرول درآمد ہوگا وہ یورو 5کوالٹی کاہوگااس سے کم کوالٹی کادرآمد کرنے نہیں دیاجائے گا۔پیٹرول کاپرانہ سٹاک ختم ہوگا تو اس کے بعد یورو 5پیٹرول مارکیٹ میں آجائے گاپاکستان 70فیصد پیٹرول درآمد کرتاہے ہائی اوکٹین رون 98کے علاوہ آگست میں رون92(عام پیٹرول ) بھی دوکمپنیوں نے درآمد کیاتھاجبکہ 30فیصد مقامی صنعتوں کی پیداور ہے جو یورو 2پیٹرول کی پیداور کررہے ہیں ان کویورو 5پر منتقل کرنے میں کافی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور اس حوا لے سے مقامی آئل ریفائنریوں سے بات ہورہی ہے۔اس حوالے سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)کے حکام نے موقف دیتے ہوئے کہاکہ کابینہ کی کمیٹی  برائے توانائی کے 4جون 2020کوہونے  والے اجلا س میں تمام درآمدی پیٹرول کو یورو 5پر منتقل کرنے کافیصلہ ہواتھا جس کے لیے یکم ستمبر کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی تھی اس فیصلے کے بعد کے بعد پیٹرول چاہیے وہ 92,95یا97رون ہو ان کی یورو 5کوالٹی سے کم کی درآمد ہر یکم ستمبر کے بعد پابندی ہے ۔