پا ک بھارت ڈی جی ایم اوز کے حالیہ رابطے کے باوجود کشمیر پر پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی،پاکستان
جموں و کشمیر عالمی سطح پر ایک تسلیم شدہ مسئلہ  ہے ،یواین سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے،، ترجمان دفتر خارجہ
سید علی گیلانی کی کشمیر کاز کیلئے گراں قدر خدمات کو سراہتے ہیں
دنیا نئی دہلی سے کشمیری سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرے، ہفتہ وار بریفنگ

اسلام آباد(ویب  نیوز)پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کے ہاٹ لائن پر رابطے کے باوجود اس کی جموں و کشمیر پر پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی ۔پاکستان کی مذاکرات کی میز پر پوزیشن واضح ہے۔ کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات ہونی چاہیئے،کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کی کشمیر کاز کیلئے گراں قدر خدمات کو سراہتے ہیں،جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ بھارتی حکومت سے کشمیری قیادت اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں کو مسلسل وحشیانہ فوجی محاصرے کا سامنا ہے۔ گزشتہ ماہ میں جعلی سرچ آپریشن میں مزید 6 کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا ۔پاکستان اس کی  مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کی کشمیر کاز کیلئے گراں قدر خدمات کو سراہتے ہو ئے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں آسیہ اندرابی شبیر شاہ یاسین ملک سمیت کئی رہنما مسلسل قید ہیں ۔پاکستان کو انکی جبری نظر بندی پر تشویش ہے ۔ عالمی برادری بھارتی حکومت سے کشمیری قیادت اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرے ۔ترجمان  نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پاک بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کا ہاٹ لائن پر رابطے کے باوجود پاکستان کی جموں و کشمیر پر پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی ۔  جموں و کشمیر عالمی سطح پر ایک تسلیم شدہ مسئلہ ہے اور اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کی قرارداوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے جو اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کرانے کیلئے کہتی ہیں،انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کی فلاح اور ان کی زندگیوں کا تحفظ پاکستان کے لئے سب سے اہم ہے اور پاکستان کشمیری عوام کے بہتر مفاد میں ہی اقدام اٹھائے گا،ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوزمیں حالیہ رابطہ اس کے ہی پس منظرمیں دیکھا جائے، پاکستان کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ  2003سیز فائر اور مفاہمت پر من وعن عمل کیا جائیانہوں نے واضح کیا کہ جموں و کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی مسئلہ کشمیر کا حل علاقائی امن واستحکام کیلئے ضروری ہے ،ترجمان زاہد حفیظ نے کہا کہ افغانستان میں امن عمل میں گذشتہ سال تین اہم پیش رفت ہوئیں جن میں طالبان افغان قیادت طالبان امریکہ مفاہمت اور انٹرا افغان مذاکرات شامل ہیں ۔ امید ہے ان پیش رفت کی بنیاد پر افغان امن عمل آگے بڑھایا جائے گا۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن کیلئے علاقائی کوششوں کی حمایت کی ہے۔ ترکی کے ساتھ ریل منصوبہ میں مزید ممالک بھی شامل ہوں گے ، ایک اور سوال کے جواب میں ترجما ن نے کہاکہ ایران کے ساتھ باہمی تعلقات کو مضبوط کرنا اور تعاو ن بڑھانا پاکستان کی ہمیشہ سے پالیسی رہی ہے، انہوں نے کہاکہ ایران نے معاشی سرگرمیوں کے فروغ  اور دونوں ممالک کی عوام میں رابطوں کو بڑھانے کیلئے مشترکہ سرحدی ماکیٹس قائم کرنے سے متعلق پاکستان کی تجویز قبول کرلی ہے، ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے نہ صرف پاکستان کے عوام کے عوام کی زنذگیاں بدل دے گا بلکہ رابطے کے ذریعے اسے پورے خطے کے تقدید بدل جائے گی۔