چھٹی سے آٹھویں جماعت کا نصاب مرتب کرنے کے لئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جا رہی ہے

وزیرِ اعظم عمران خان کو آگاہ کردیا گیا

 ہر ممکن کوشش کی جائے کہ تدریسی عمل کسی صورت متاثر نہ ہو عمران خان

تعلیم کے حوالے سے وفاق اور صوبوں کی   مشاورت سے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دی جائے

 وزیرِ اعظم کی  نظام تعلیم میں اصلاحات میں پیش رفت  سے  متعلق  جائزہ اجلاس میں ہدایت

اسلام آباد (صباح نیوز)

پہلی جماعت سے پانچویں جماعت تک کو متفقہ قومی  نصاب  اپریل 2021میں نفاذ کر دیا جائے گا۔  چھٹی سے آٹھویں جماعت کا نصاب مرتب کرنے کے لئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جا رہی ہے۔وزیرِ اعظم عمران خان کو آگاہ کردیا گیا ۔وزیراعظم  نے کہا ہے کہ  ہر ممکن کوشش کی جائے کہ تدریسی عمل کسی صورت متاثر نہ ہو تعلیم کے حوالے سے وفاق اور صوبوں کی   مشاورت سے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دی جائے ۔جمعرات کو  وزیرِ اعظم عمران خان نے یہ ہدایات نظام تعلیم میں اصلاحات میں پیش رفت اور کورونا صورتحال کے تناظر میں تعلیم کے حوالے سے حکومتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے حوالے سے منعقدہ جائزہ اجلاس میں دیں۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پیشہ ورانہ و فنی  تعلیم شفقت محمود، وزیرِ اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز، پنجاب  کے وزیر برائے ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں، معاون خصوصی برائے اطلاعات عاصم سلیم باجوہ، چئیرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن طارق بنوری، اور سینئر افسران شریک تھے  تفصیلات کے مطابق  ملک کے تعلیمی نظام میں طبقاتی تفریق  (Education Apartheid)کو ختم کرنا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم  نے ہدایت کی ہے کہ یکساں نصاب تعلیم کو مرتب کرنے اور ملک بھر میں اس کے نفاذ کی کوششیں  مزید تیز کی جائیں۔ مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے خصوصاً مدارس میں زیر تعلیم بچوں کو جدید علوم کی تعلیم سے آراستہ کرنے اور انکو ہنر مند بنانے کے حوالے سے مدارس کے ساتھ طے شدہ لائحہ عمل پر عمل درآمد کے حوالے سے بھی کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔کورونا کی صورتحال کے پیش نظر وزیرِ اعظم نے وفاقی وزیرِ تعلیم کو ہدایت کی ہے کہ تمام صوبائی وزرائے تعلیم کی مشاورت سے تعلیمی و تدریسی عمل کے حوالے سے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ موجودہ حالات میں تعلیمی اداروں کی مالی مشکلات اور والدین کے فیسوں کے حوالے سے تحفظات کو دور کرنے کے حوالے سے بھی حکمت عملی وضع کی جائے۔جمعرات کو  وزیرِ اعظم عمران خان نے یہ ہدایات نظام تعلیم میں اصلاحات میں پیش رفت اور کورونا صورتحال کے تناظر میں تعلیم کے حوالے سے حکومتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے حوالے سے منعقدہ جائزہ اجلاس میں دیں۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پیشہ ورانہ و فنی  تعلیم شفقت محمود، وزیرِ اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز، پنجاب  کے وزیر برائے ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں، معاون خصوصی برائے اطلاعات عاصم سلیم باجوہ، چئیرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن طارق بنوری، اور سینئر افسران شریک تھے۔ وزیرِ اعظم کو ملک میں یکساں نصاب تعلیم متعارف کرانے، مدرسوں کے حوالے سے اصلاحات، ہنر مند پاکستان کے فروغ اور ہائر ایجوکیشن کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے میں اب تک کی جانے والی پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ پہلی جماعت سے پانچویں جماعت تک کو متفقہ نصاب تشکیل دے دیا گیا ہے جس کا اپریل 2021میں نفاذ کر دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ چھٹی سے آٹھویں جماعت کا نصاب مرتب کرنے کے لئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جا رہی ہے۔ کوروناکی وجہ سے تدریسی اداروں کی بندش کے باوجود نظام تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے مختلف اقدامات مثلا ٹیلی سکولنگ وغیرہ پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق ستر سے اسی لاکھ طلبا اس سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ای-تعلیم پورٹل کا اجرا بھی کیا جا رہا ہے۔ ملک کے دور دراز علاقوں میں طلبا کی تعلیم کے لئے ریڈیو پاکستان کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ فاصلاتی تعلیم اور خصوصا  موجودہ  حالات میں مختلف ذرائع سے تدریسی عمل تک آسان رسائی کو یقینی بنایا جائے اور اس ضمن میں تمام موجود ذرائع و وسائل برے کار لائے جائیں۔  بین الاقوامی اداروں کی معاونت سے ملک میں نظام تعلیم کی بہتری کے لئے مختلف اقدامات کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔مختلف صوبوں میں قائم  وفاقی یونیورسٹیوں کے ذیلی کیمپسز کے مسئلے پر بات کرتے  ہوئے وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے مفصل لائحہ عمل مرتب کیا جائے تاکہ جہاں تعلیم کے معیار کو برقرار رکھا جا سکے وہاں اس بات کو بھی یقینی بنایا جا سکے کہ ذیلی کیمپسز میں زیر ِ تعلیم طلبا کی تعلیم میں کوئی حرج اور خلل نہ پڑے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ نوجوانوں کو جدید علوم سے آراستہ کرکے موجودہ اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تیار کرنا وقت کی اہم ضرورت اور ہماری اولین ترجیح ہے۔ کورونا کی صورتحال کی وجہ سے تعلیم کے شعبے کو غیر معمولی چیلنجز درپیش ہیں تاہم اس کے باوجود ہر ممکنہ کوشش کی جائے کہ تدریسی عمل کسی صورت متاثر نہ ہو۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ تعلیم کے شعبے میں درپیش  چیلنجز سے نمٹنے کے لئے آٹ آف باکس سلوشن تجویز کیے جائیں تاکہ درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے معیاری تعلیم کے فروغ اور آسان رسائی کے مشن کو آگے بڑھایا جاسکے۔