پی ڈی ایم قیادت نے سانحہ مچھ کے حوالے سے ”عمرانی حکومت“ کو سہولت فراہم کی:حافظ حسین احمد

اپوزیشن جماعتیں سانحہ مچھ پر مگر مچھ کے آنسو بہاکر اپنی حکومت مخالف احتجاجی تحریک کی ناکامی کا ازالہ چاہتی تھی

سانحہ مچھ پر مریم نواز نے ہمدردانہ انداز کو معادانہ انداز میں تبدیل کرکے اسے حکومت کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی

پی ڈی ایم قیادت کی وجہ سے مظلوموں کے لواحقین نے نہ صرف اپنے موقف میں نرمی کی بلکہ صوبائی حکومت کی برطرفی کے مطالبے سے بھی دستبردار ہوئے

اپوزیشن ایف اے ٹی ایف، آرمی چیف کی ایکسٹینشن میں ووٹ دینے اور استعفوں کے فیصلے پر یوٹرن کے بعد ضمنی اور سینٹ انتخابات میں سہولت کار بن گئی

2019ء کے آزادی مارچ میں اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں نے جے یو آئی کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیااور نواز شریف لندن پہنچ گئے

پی ڈی ایم کے 20ستمبر کے سربراہی اجلاس کے متفقہ فیصلوں کو بلاول بھٹو زرداری نے ویٹو کرتے ہوئے تمام جماعتوں کو اپنا فیصلہ ماننے پر مجبور کیا

نواز شریف کی صحت کے حوالے سے کئے گئے اسٹیج ڈرامہ میں مقتدر قوتوں کے ساتھ طے پاچکا تھا کہ عمرانی حکومت کو مدت پوری کرنے دی جائے گی

موجودہ حالات میں نام نہاد جمہوریت نوازی کی بلی تھیلے سے باہر آچکی ہے اور جن خدشات کا اظہار ہم نے کیا تھا وہ حرف بہ حرف پورے ہوچکے ہیں

 کوئٹہ(ویب ڈیسک  ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی قیادت نے سانحہ مچھ کے حوالے سے بھی ”عمرانی حکومت“ کو حسب روایت سہولت فراہم کردی، پی ڈی ایم کی قیادت سانحہ مچھ پر مگر مچھ کے آنسو بہاکر اپنی حکومت مخالف احتجاجی تحریک کی ناکامی کا ازالہ چاہتی تھی۔ وہ اتوار کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا اور مختلف وفود سے گفتگو کررہے تھے، انہوں نے کہا کہ سانحہ مچھ کے مظلوموں نے اپنی داد رسی کے لیے جو احتجاج کا طریقہ اپنایا وہ ان کی مجبوری تھی اور ممکن تھا کہ عمران خان کے انا اور ضد کو شکست دیکر ان کو تدفین سے پہلے کوئٹہ آنے پر مجبور کر دیتے لیکن پی ڈی ایم کے رہنماؤں نے یہاں آکر مظلوموں کو اسی موقف پر ڈٹ جانے اور ساتھ ساتھ مریم نواز نے کراچی پہنچ کر پریس کانفرنس کرکے ہمدردانہ انداز کومعادانہ میں تبدیل کرکے اسے حکومت کے خلاف استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور ساتھ ہی دھرنوں میں پی ڈی ایم رہنماؤں کو شرکت کی ہدایت بھی جاری کی جس پر مظلوم لواحقین اور شہدا کمیٹی کے ساتھ ساتھ پورے ملک نے محسوس کیا کہ وہ اس سانحہ کو کسی اور سمت لے جانا چاہتے ہیں اس لیے انہوں نے اپنے موقف میں نہ صرف نرمی کی بلکہ اپنے مطالبات جس میں صوبائی حکومت کی برطرفی سرفہرست تھی اس سے بھی دستبردار ہوئے بلکہ اس کے ساتھ ہی معاہدہ بھی طے پایا، اسی طرح پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے ایف اے ٹی ایف کی قانون سازی، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع میں ووٹ، استعفے دینے کے فیصلوں کے بعد یوٹرن ضمنی اور سینٹ انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے میں سہولت کار بنے اب اس کے بعد سانحہ مچھ میں بھی مگر مچھ کے انسو بہاتے ہوئے عمران اور جام کمال کی حکومت کو ایک بار پھر سہولت فراہم کی، انہوں نے کہا کہ 2019ء میں اپوزیشن کی ان ہی دو بڑی جماعتوں نے آزادی مارچ کے وقت جے یو آئی کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا اور صحت کے حوالے سے اپنے آپ کو لندن پہنچادیا جس پر ہم نے پارٹی کے اندر آواز اٹھائی ہمارا موقف وقت نے سچ ثابت کیا ہم نے برملہ طور پر کہا تھا کہ دو بڑی جماعتیں پی ڈی ایم کے20ستمبر کے متفقہ فیصلے کے مطابق 31دسمبر کو استعفے نہیں دیں گی، سندھ اسمبلی کو نہیں توڑا جائے گا، ضمنی اور سینٹ انتخابات کے فیصلوں کو سبوتاژ کریں گی، ستم ظریفی یہ کہ 20ستمبر کے تمام فیصلوں پر نواز شریف، آصف زرداری سمیت گیارہ جماعتوں کی قیادت نے نہ صرف متفقہ فیصلہ کیا بلکہ میثاق پاکستان پر دستخط بھی کئے گئے لیکن ان تمام متفقہ فیصلوں کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے سربراہی اجلاس میں طے شدہ موقف کو پیپلز پارٹی کے فیصلے کے مطابق فیصلہ ماننے پر باقی 10جماعتوں کو مجبور کردیا، ایک سوال کے جواب میں حافظ حسین احمد نے کہا کہ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے کئے گئے اسٹیج ڈرامہ میں مقتدر قوتوں کے ساتھ یہ طے پاچکا تھا کہ ان کی لائی ہوئی عمرانی حکومت کو مدت پوری کرنے دی جائے گی اور ان معاملات کے تحت گیارہ ماہ تک نوازشریف اور مریم نواز خاموش رہیں، انہوں نے کہا کہ ان حالات میں نام نہاد جمہوریت نوازی کی بلی تھیلے سے باہر آچکی ہے اور جن خدشات کا اظہار ہم نے کیا تھا وہ حرف بہ حرف پورے ہوچکے ہیں۔