ڈیجیٹل روابط اور انفارمیشن ٹیکنالوجی  کے فروغ  سے معاشی استحکام حاصل ہو گا، ڈاکٹر عارف علوی

پاکستان کی ای کامرس ، ای ہیلتھ اور ای فنانسنگ کی راہ پر گامزن ہے، ایچ ای سی کی تقریب سے خطاب

اسلام آباد(ویب  نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کیلئے  ڈیجیٹل روابط اور انفارمیشن ٹیکنالوجی  کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے معاشی استحکام سمیت ملکی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ ان خیالات کا ا ظہار انہوں نے  پیر کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام 51 ویں ایشین پیسیفک  ایڈوانسڈ نیٹ ورک کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔  صدر مملکت نے کہا کہ ڈیجیٹل کمیونیکیشن اہمیت کی حامل ہے تاہم کورونا وبا کے دوران اس کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے اس تقریب کے انعقاد پر ہائر ایجوکیشن کمیشن اور دیگر معاون ادارو ںکی تعریف کی۔ اس تقریب میں 500 کے قریب شرکا نے حصہ لیا۔ انہوں نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی یونیورسٹیوں  اور کالجوں کو ہدایات دینے کے تناظر میں ذمہ دارانہ کردار دا کرنے پر بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہاکہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اپنانا اہم ہے۔ پاکستان نے انسانی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کی دو جہتی حکمت عملی طے کی ہے ، جس کے لئے 2003 میں ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر کے لئے جامع لبرل پالیسی اختیار کی گئی ۔  انہوں نے کہا کہ موثر روابط اور ہر قسم کی معلومات کی بلاامتیاز فراہمی اہم ہے تاہم آج یہ انتہائی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ صدر مملکت نے 2006 میں چین میں اپنے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تعلیم تک  آسان اور سستی  رسائی کے لئے فاصلاتی تعلیم کی تجویز دی تھی۔ پاکستان میں اس وقت 3 لاکھ سے زائد انگریزی بولنے والے آئی ٹی ماہرین ہیں جس کی وجہ سے زبان کاکوئی مسئلہ نہیں ہے۔ حکومت ا س شعبہ کی ماہرین کو مراعات دے رہی ہے جبکہ آئی ٹی کی سرمایہ کاری کے لئے 13 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا  کہ سالانہ 20 ہزار آئی ٹی گریجوایٹس اور انجینئرز مارکیٹ میں آتے ہیں۔ ان کے مصنوعی ذہانت اقدام کے ذریعے ان نوجوانوں کو نیٹ ورکنگ ، بلاک چین ٹیکنالوجی، سائبر سکیورٹی اور دیگر جدید شعبوں میں تربیت دی جا سکتی ہے ۔اس اقدام کے تحت حکومت اس  شعبہ کے گریجوایٹس اور انڈر گریجوایٹس کو تربیت دینے کی خواہاں ہے۔ جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک میں ایک لاکھ تربیت یافتہ آئی ٹی ماہرین کو مواقع فراہم کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی گریجویٹس کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن آئی ٹی سمیت تمام شعبوں کے گریجوایٹس کو تعلیم کی فراہمی کے مناسب مواقع  فراہم کر رہا ہے۔ پاکستان ڈیجیٹل اکانومی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ لوگوں کے درمیان روابط کے فروغ اور معلومات کے تبادلے سے معیشت میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی 22 کروڑ آبادی میں سے 17 کروڑ 60 لاکھ کے لگ بھگ ٹیلی فون استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوروناسے تعلیمی شعبہ متاثر ہوا ہے تاہم انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اس عرصہ کے دوران فروغ ملا ہے ۔پاکستان کی ای کامرس ، ای ہیلتھ اور ای فنانسنگ کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وبا کے دوران زندگی اور ضروریات زندگی کے درمیان توازن یقینی بنایا  گیا۔ پاکستان نے خطے کے دیگر ممالک کے برعکس بھوک سے اموات روکنے کے لئے کاروباری سرگرمیوں کی اجازت دی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران سافٹ ویئر ایکسپورٹ میں سالانہ 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ فری لانسنگ میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان فری لانسنگ میں تیزی سے ترقی کررہا ہے۔انہوں نے کہا  کہ حکومت  2022 تک 5G ٹیکنالوجی شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس سے پاکستا ن میں ایکسپورٹ سافٹ ویئر پر مبنی معاشی وسماجی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی 22 کروڑ آبادی میں سے 60 فیصد کی عمر 15 سے 29 سال ہے۔ اگر اسے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تربیت دی جاتی ہے تو وہ دنیا کے ممالک اور کمپنیوں میں خدمات سرانجام دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 60 ہزار کتابوں ، جرائد کی آن لائن فراہمی اور سمارٹ کلاس روم قائم کرکے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم اور ڈیجیٹل کمیونیکیشن کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔