ملا فضل اللہ دہشت گردی اور بھتہ خوری کام کرواتے تھے، خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور پاکستانی جہادی تحریک کے اندرونی ماحول کے پیش نظر اورتمام شرعی راہنمائی کے ذریعے عملی جہادی کردار کو افغانستان تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے
کالعدم تحریک طالبان پنجاب کے سربراہ عصمت اللہ معاویہ کا خط میں اعلان
54144fbe9bcb3پشاور/ اسلام آباد ….. کالعدم تحریک طالبان پنجاب کے سربراہ عصمت اللہ معاویہ نے ہتھیار ڈالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئندہ دعوت تبلیغ کا کام کریں گے اور سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لیں گے ، ملا فضل اللہ دہشت گردی اور بھتہ خوری کام کرواتے تھے۔ خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور پاکستان کی جہادی تحریک کے اندرونی ماحول کے پیش نظر وسیع سوچ و بچار اور تمام شرعی راہنمائی اور سیاست شریعہ کا لحاظ کرتے ہوئے عملی جہادی کردار کو افغانستان تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ہفتہ کو نجی ٹی وی کے مطابق ایک خط میں کالعدم تحریک طالبان پنجاب کے سربراہ عصمت اللہ معاویہ نے عسکری کارروائیاں ختم کرتے ہوئے ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا اور خود کو سرنڈر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوچکا ہے آئندہ وہ کسی قسم کا منفی کام نہیں کریں گی بلکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لیں گے اور دعوت تبلیغ کا کام کریں گے۔ ہمارا عملی کردار صرف افغانستان تک ہی محدود رہے گا۔ انہوں نے ملا فضل اللہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردی اور بھتہ خوری کام کرواتے تھے۔ خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور پاکستان کی جہادی تحریک کے اندرونی ماہول کے پیش نظر وسیع سوچ و بچار اور تمام شرعی راہنمائی اور سیاست شریعہ کا لحاظ کرتے ہوئے عملی جہادی کردار کو افغانستان تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ اور امیرالمومنین ملا محمد عمر مجاہد کے عملاً مامور رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے میں دنیاوی مفادات کی بجائے للہیت و اخلاص کو سامنے رکھا گیا ہے۔ عصمت اللہ معاویہ نے کہا کہ پاکستان میں نفاذ اسلام اور اسلامی وقار کے تحفظ اور باطل نظام جمہوریت کی نقاب کشائی کیلئے وسیع تر دعوتی تحریک چلانے کا فیصلہ کا ہے کیونکہ جب تک پاکستان کی مسلمان آبادی کی اکثریت نظام اسلام کے فیوض و برکات سے آگاہ اور نظام باطل کے دنیاوی و اخروی نقصانات کا اندازہ نہ ہو تو ان کے نزدیک مروجہ جمہویت بھی عین اسلام ٹھہری ہو تو معاشرے کے نظام کو تبدیل کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہوجاتا ہے۔ عصمت اللہ معاویہ نے کہا کہ میں نے جہاد سے سیکھا ہے کہ شرعی خطوط پر ایک موثر دعوتی کردار کا پاکستان میں خلاء ہے جسے پر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اگرچہ ایک دو مذہبی جماعتیں پہلے ہی اس کوشش میں مگن ہیں مگر وہ جمہوری راستے پر گامزن ہیں اسلئے ضروری تھا کہ خالصتاً ایک شرعی دعوتی تحریک شروع کی جائے اور نظام اسلام و خلافت کی برکات و احکامات اور نظام باطلہ کے نقصانات کا عوامی شعور بیدارکیا جائے۔