کراچی(صباح نیوز)

اسٹیٹ بینک نے اپنی ‘اعانت روزگار اور ملازمین کو برطرفی سے بچانے کی ری فنانس اسکیم کی حد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق اس اسکیم کے آغاز سے مسلسل مختلف متعلقہ فریقوں کی آراء  موصول ہورہی ہیں اور اسکیم میں کاروباری اداروں کے لیے مزید سہولتیں پیدا کی جارہی ہیں اور کورونا وائرس کی وبا کے موجودہ منظر نامے میں ملازمین کو برطرفی سے بچانے کے لیے ترغیبات فراہم کی جارہی ہیں۔ اسکیم میں بیشتر تبدیلیاں اس امر کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی ہیں کہ اسکیم کے فوائد ایس ایم ایز تک پہنچ سکیں جو بڑی تعداد میں لوگوں کو روزگار مہیا کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت کی حال ہی میں اعلان کردہ رِسک شیئرنگ سہولت اور کارپوریٹ گارنٹی کو بطور ضمانت (collateral)استعمال کرنے کی اجازت دینے سے توقع ہے کہ بینکوں کو ان ایس ایم ایز کو قرضے دینے کی ترغیب ملے گی جن کے پاس ضمانت کا فقدان ہے۔ اب ایک اور اقدام کیا گیا ہے اور درمیانے اور بڑے کاروباری اداروں کے لیے، جو خاصی تعداد میں لوگوں کو روزگار فراہم کرتے ہیں، اس اسکیم کے تحت اجرتوں اور تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنانے کی خاطر اسٹیٹ بینک نے اپنی پہلے اعلان کردہ ری فنانس حدود کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چنانچہ اسٹیٹ بینک اب 50 کروڑ روپے تک کے اوسطاً تین ماہ کے اجرت بل رکھنے والے کاروباری اداروں کی 100 فیصد اجرتوں اور تنخواہوں کو فنانس کرے گا، اس رقم کو اپریل، مئی اور جون 2020کے مہینوں کی اجرتوں اور تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جاسکے گا،اسی طرح جن کاروباری اداروں کا تین ماہ کا اجرت بل 50 کروڑ روپے سے زیادہ ہو ،اسٹیٹ بینک ان کے لیے 75 فیصد تک زیادہ سے زیادہ ایک ارب روپے تک کی فنانسنگ فراہم کرے گا، اس سے پہلے زیادہ سے زیادہ ساڑھے 37 کروڑ روپے کے لیے 75 فیصد اور زیادہ سے زیادہ 50 کروڑ روپے کے لیے 50 فیصد تک فنانسنگ دستیاب تھی۔ یہ تبدیلیاں فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی۔ البتہ جو ادارے پہلے لاگو حدود کی بنا پر کم فنانسنگ حاصل کرچکے ہیں وہ اب نظر ثانی شدہ ضوابط کی بنیاد پر اضافی فنانسنگ حاصل کرسکیں گے۔ اس اقدام کے بارے میں مزید تفصیلات اسٹیٹ بینک کے سرکلر میں دی گئی ہیں جو اس لنک پر دستیاب ہے: http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL10.htm