کراچی (ویب ڈیسک)

وفاقی اینٹی کرپشن عدالت میں پاکستان پوسٹ سیونگ سرٹیفیکیٹس میں خور برد سے متعلق رپورٹ جمع کرادی گئی

جنرل پوسٹ آفس میں 13  کروڑ روپے کی انکوائری کا معاملہ 44 کروڑ روپے تک جا پہنچا۔ وفاقی اینٹی کرپشن عدالت میں پاکستان پوسٹ سیونگ سرٹیفیکیٹس میں خور برد سے متعلق رپورٹ جمع کرادی گئی۔ جمعرات کو وفاقی اینٹی کرپشن عدالت میں پاکستان پوسٹ سیونگ سرٹیفیکیٹس میں خور برد سے متعلق رپورٹ جمع کرائی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان پوسٹ کے گیارہ ملازمین  پر پانچ مقدمات درج ہیں، سینئر پوسٹ ماسٹر شوکت علی نے 2014 سے 2018 کے درمیان دس کروڑ سے زائد کا غبن کیا، ڈپٹی سینئر پوسٹ ماسٹر تقی حسن نے 2014 سے 2016 تک سات کروڑ سے زائد کا غبن کیا، کلرک عبدالحمد عباسی نے 2014ـ15 کے درمیان ڈھائی  کروڑ سے زائد کا غبن کیا، ڈپازٹ کلرک مجتبی حسن نے 2014ـ15 کے درمیان 48 لاکھ روپے کا غبن کیا،کلرک محمد علی نے 2014ـ16 تک پچپن لاکھ ستتر ہزار روپے کا غبن کیا، کلرک شاہین اقبال 2014ـ16 کے دوران 3 کروڑ سے زائد کا غبن کیا،اسسٹنٹ چیف پوسٹ ماسٹر جاوید خان نے 2015ـ17 کے درمیان چھ کروڑ چھتیس لاکھ روپے کا غبن کیا، ڈپٹی سینئر پوسٹ ماسٹر وسیم اطہر نے 2016ـ18 تک چھ کروڑ 73 لاکھ روپے کا غبن کیا، ڈپٹی سینئر پوسٹ ماسٹر  محمد شفیع  نے 2018ـ19 تک 96 لاکھ 39 ہزار روپے کا غبن کیا،اسسٹنٹ چیف پوسٹ ماسٹر زائد حسین نے 2016ـ19 تک پانچ کروڑ 28 لاکھ روپے کا غبن کیا،اسسٹنٹ چیف پوسٹ ماسٹر بنت عباس نے سال 2015ـ18 تک چار کروڑ پنتالیس لاکھ روپے کا غبن کیا ہے۔