کرونا کی مشکلات کے پیش نظر حکومت کاروباری اداروں کیلئے بیل آؤٹ پیکج کا اعلان کرے۔ سردار یاسر الیاس خان
کاروبار کیلئے مشکلات پیدا کرنے کی بجائے آسانیاں پیدا کرنے پر توجہ دی جائے۔ فاطمہ عظیم، عبدالرحمٰن خان
اسلام آباد (ویب نیوز  ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر میں اضافے کے باعث حکومت نے یکم اپریل سے شادی ہالز اور مارکیز میں ہر طرح کی شادی تقریبات پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ ہفتے میں دو دن کاروبار بند کرنے کے علاوہ کاروباری سرگرمیوں کے اوقات محدود کر دیئے ہیں لیکن ان اقدامات سے کاروباری طبقے کو بھاری نقصان ہوگا اور ہزاروں افراد بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ جب کاروبار بند ہوں گے تو وہ کیسے کرایہ ادا کریں گے اور ملازمین کو تنخواہ دیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کرونا وائرس کی مشکلات کے پیش نظر حکومت کاروباری طبقے کیلئے بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان کرنے پر غور کرے تاکہ ان کو مزید مالی نقصان سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو پہلے ہی تقریبا 2.5کھرب روپے کا نقصان ہوا ہے جبکہ کاروبار مزید بند ہونے سے معیشت کو اور زیادہ نقصان ہوگا۔
سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ دنیا بھر کی حکومتوں نے کاروباری طبقے کو مشکلات سے بچانے کیلئے بیل آؤٹ پیکج فراہم کئے ہیں لیکن پاکستان میں کاروباری اداروں کو ریلیف دینے کے بجائے ایسے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جن سے ان کے لئے مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے چھوٹے کاروباروں خصوصا ریستورانوں کی مدد کے لئے 1.9 کھرب ڈالر کے پیکیج کا اعلان کیا ہے، برطانیہ نے 6.2 ارب ڈالر جبکہ آسٹریلیا نے چھوٹے کاروباروں سمیت کاروباری طبقے کو تقریبا 100 ارب ڈالر کا ریلیف پیکج فراہم کیا ہے تاہم پاکستان میں کاروباری طبقے کے لئے بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان کرنے کے بجائے حکومت نے ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے متعدد شعبوں سے 140ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ واپس لے لی ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکس فائل کرنے والے رئیل اسٹیٹ ڈیلرز کی رجسٹریشن کر کے ان سے اپنے گاہکوں اور جائیداد کے لین دین کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے نہ صرف وزیر اعظم کے تعمیراتی پیکیج کو نقصان ہو گا بلکہ تعمیراتی شعبے میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوگی لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ایسے اقدامات سے گریز کرے۔
آئی سی سی آئی کی سینئر نائب صدر فاطمہ عظیم اور نائب صدر عبد الرحمن خان نے کہا کہ حکومت نے ایک اور صدارتی آرڈیننس کے ذریعہ آنے والے دنوں میں لوگوں پر 700 ارب روپے سے زائد کے بجلی ٹیرف کا بوجھ ڈا ل دیا ہے جس سے کاروبار کرنے کی لاگت میں بھی گئی گنا اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری سرگرمیوں کو نقصان پہنچانے والے اقدامات اٹھانے کے بجائے حکومت کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے پر توجہ دے اور خاص طور پر ایس ایم ایز کے لئے بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان کرے تاکہ کورونا وائرس کی پابندیوں کی وجہ سے ان کاروباروں کو مزید نقصانات سے بچایا جاسکے۔