اسلام آباد(صباح نیوز )

چیف جسٹس آف  پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہاہے کہ کرپشن کوکسی صورت پذیرائی نہیں دی جا سکتی اورکرپشن کے معاملات میں رعایت کرنے والے فیصلوں سے انصاف کا معیار گر جاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے ممبر پنجاب سروس ٹریبونل سروس شاہد عبد اللہ کیخلاف تادیبی کاروائی کی ہدایت کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل فیصل چوہدری کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پرمتعلقہ اتھارٹی کو فیصلہ سے آگاہ کریں۔ جمعرات کو  چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ،دوران سماعت عدالت نے ممبر کی جانب سے رشوت کے جرم میں برطرف پولیس کلرک محمد حنیف کو ملازمت پر بحال کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ممبر پنجاب سروس ٹریبونل کا کرپشن کے مقدمہ میں اس قسم کا رویہ مناسب نہیں، لگتا ہے ممبر پنجاب سروس ٹریبونل اس کام کے لیے فٹ نہیں،اس قسم کے فیصلوں سے لوگوں کو کرپشن کے حوالے سے غلط پیغام جاتا ہے،کرپشن کوکسی صورت پذیرائی نہیں دی جا سکتی اورایسے فیصلوں سے انصاف کا معیار گر جاتا ہے,چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلوں سے انصاف کے معیار پر برا اثر پڑتا ہے،عدالت نے پولیس کلرک محمد حنیف کی برطرفی کا فیصلہ بحال کر دیا۔یاد رہے کہ ممبرپنجاب سروس ٹریبونل شاہد عبد اللہ نے کلرک محمد حنیف کے جرم کو سنگین قرار نہیں دیا تھااور  پولیس کلرک محمد حنیف کو ملازمت پر بحال کر دیا تھا۔