کوروناوائرس: ایشیا میں10کروڑ افراد کی نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ

کورونا سے چھ ماہ میں نقصانات8 ہزار800 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔عالمی معاشی ترقی کی شرح 9 اعشاریہ 7 فیصد تک متاثرہونے کا خدشہ ہے،اے ڈی بی

منیلا(ویب ڈیسک )ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بی)کے مطابق کورونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو تین ماہ میں 5 ہزار800 ارب ڈالر کے نقصان کا اندیشہ ہے۔اے ڈی بی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا سے چھ ماہ میں نقصانات8 ہزار800 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔عالمی معاشی ترقی کی شرح 9 اعشاریہ 7 فیصد تک متاثرہونے کا خدشہ ہے۔عالمی معیشت کے متاثر ہونے میں 30 فیصد حصہ ایشیا کا ہے اور دنیا کی پیداوار1700 سے 2500 ارب ڈالر تک متاثرہوسکتی ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابقعالمی سطح پر 15 سے 24 کروڑ افراد بے روزگار ہوسکتے ہیں جب کہ ایشیا میں 10 سے 16 کروڑ افراد کی نوکریاں ختم ہوسکتی ہیں۔ 6ماہ میں 5 کروڑ سے زائد افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔گزشتہ ماہ یونیورسٹی آف سڈنی کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے 147 ملین افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔لاک ڈاون میں ائرلائنز اور سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے ٹریول انڈسٹری سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے جبکہ عالمی اجرت میں 2.1 ٹریلین ڈالر یعنی پوری دنیا میں ہونے والی آمدنی میں 6 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔بین الاقوامی تجارت میں کمی کی وجہ سے دنیا کو 536 ارب کا نقصان ہوا۔اپریل2020 میں عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف) نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ کورونا وبا سے دنیا کی معیشت میں 3 فیصد کمی ہو سکتی ہے۔آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ تین فیصد ممکنہ کمی 09-2008 کی کساد بازاری سے بھی بدتر ہے اور سال 2021 میں عالمی معیشت کی شرح نمو 5 اعشاریہ 8 فیصد ہو گی۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تجارت و ترقی نے مارچ2020 میں بتایا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سیعالمی معشیت کو 315 کھرب 49 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو سکتا ہے۔ عالمی معیشت کی شرح نمومیں 2 اعشاریہ 5 فیصد کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تجارت و ترقی کے ترجمان کے مطابق جن ممالک کی معیشتیں بڑی حد تک اشیا کی پیداوار پر منحصر ہیں انہیں معاشی دبا کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ معاشی سست روی سے ان کی مصنوعات کی طلب میں کمی واقع ہو جائے گی۔

#/S